قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا مصطفیٰ عامر کے قتل کا نوٹس، آئی جی سندھ طلب
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مصطفیٰ عامر کے قتل کے معاملے پر آئی جی سندھ کو جمعہ کے روز طلب کر لیا۔ کمیٹی نے آئی جی سندھ کو متعلقہ حکام کے ہمراہ قائمہ کمیٹی میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کراچی میں مصطفیٰ عامر کے قتل کا نوٹس لے لیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مصطفیٰ عامر کے قتل کے معاملے پر آئی جی سندھ کو جمعہ کے روز طلب کر لیا۔ کمیٹی نے آئی جی سندھ کو متعلقہ حکام کے ہمراہ قائمہ کمیٹی میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔ کمیٹی کی جانب سے کہا گیا ہے متعلقہ حکام پیش ہوکر ارمغان کی منشیات فروشی اور دیگر جرائم کی تفصیلات سے آگاہ کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی ا ئی جی سندھ کو عامر کے قتل
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔