پنجاب حکومت نے 8افسران کے تقرر و تبادلے کے احکامات جاری کر دئیے
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
پنجاب حکومت نے 8افسران کے تقرر و تبادلے کے احکامات جاری کر دئیے ، تقرری کے منتظر 5افسرا ن کو گریڈ 18میں ترقی دے کر تعیناتی کر دی گئی ۔ نوٹیفکیشن کے مطابق تقرری کے منتظر جن افسران کو گریڈ18میں ترقی دی گئی ان میں مس علوینہ فیاض کو ڈپٹی سیکرٹری پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کیئر ،مس ملیحہ ساحر کو ڈپٹی سیکرٹری محکمہ داخلہ ،فضا ارشدکو ڈپٹی سیکرٹری ( ایڈمن) مائنز اینڈ منرلز ،مس قرۃ العین کو ڈپٹی سیکرٹری (ڈویلپمنٹ)محکمہ ٹرانسپورٹ ،سلمون ایوب کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ( جنرل) قصورتعینات کیا گیا ۔علاوہ ازیں ڈپٹی سیکرٹری ( ایڈمن)مائنز اینڈ منرلز محمد شعیب کو تبدیل کر کے ڈائریکٹر پنجاب لینڈ ریکارڈز اتھارٹی ،ڈپٹی سیکرٹری داخلہ مدثر عارف کو ڈپٹی سیکرٹری ریگولیشنز ونگ ایس اینڈ جی اے ڈی جبکہ ڈپٹی سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی جنوبی پنجاب نیئر مصطفی کو ایڈیشنل سیکرٹری جنگلات، وائلڈ لائف اینڈ فشریز جنوبی پنجاب تعینات کر دیا گیا ۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
بااثر مافیا کے دبائو پر لیٹرز میں ردوبدل، افسران کنفیوژن کا شکار، قتل اور اغوا کی دھمکیاں
سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی نااہلی بے نقاب، شفاف احتساب خواب بن گیا
سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اسکول اسپیشل بجٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد کی تحقیقات کے دوران محکمہ تعلیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کی اسکول مخصوص بجٹ کی انکوائری میں بااثر مافیا کے دبائو پر محکمہ تعلیم سندھ کے سیکرٹری نے 14 دن بعد پرانی تاریخ 16 اکتوبر میں ایک نیا لیٹر جاری کر کے انکوائری ٹیم کے رکن کو ہٹا دیا رپورٹ کے مطابق، ابتدائی لیٹر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر جاری ہوا تھا، جس میں ڈائریکٹر پرائمری لاڑکانہ کی سربراہی میں حق نواز نوناری (سابق ڈپٹی ڈی ای او)اور ٹی ای او فی میل جیکب آباد شامل تھے یہ ٹیم مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی تاہم بااثر ریٹائرڈ ڈائریکٹر عبدالجبار دایو کے دبائو پر نیا لیٹر جاری کیا گیا، جس میں حق نواز نوناری کو ہٹا کر ڈی ای او پرائمری کو شامل کیا گیاانکوائری سے ہٹائے گئے حق نواز نوناری نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو عبدالجبار دایو کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں اب خود کو اس انکوائری کا حصہ نہیں سمجھتا، اور کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائوں گا۔ذرائع نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اس قسم کی تبدیلیاں شفاف احتساب پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کمزوری نے بدعنوان عناصر کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جس سے تعلیمی نظام کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔