جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں دھماکہ کی شدید مذمت کرتے ہیں، علامہ علی اکبر کاظمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صدر کا کہنا تھا کہ ملک دشمن قوتیں پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی گھناؤنی سازشیں کر رہی ہیں، مولانا حامدالحق خیبر پختونخوا میں امن کے قیام کیلئے کوشاں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سب کو مل کر پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صدر علامہ سید علی اکبر کاظمی نے کہا ہے کہ جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامدالحق سمیت پانچ بے گناہ افراد کی شہادت قومی سانحہ ہے، شہداء کے اہل خانہ کو دلی تعزیت پیش کرتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے عہدیداران سے خطاب میں صوبائی صدر نے دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک جامع مسجد میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا حامدالحق سمیت دیگر افراد کی دھماکہ میں شہادت پر گہرا دکھ اور افسوس ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی گھناؤنی سازشیں کر رہی ہیں، مولانا حامدالحق خیبر پختونخوا میں امن کے قیام کیلئے کوشاں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سب کو مل کر پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ شہداء کی مغفرت اور بلندی درجات کیلیے دعاگو ہیں، اللہ تعالی پاکستان کی حفاظت فرمائے اور پاکستان کے دشمنوں کو ناکام و نامراد کرے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا حامدالحق انہوں نے کہا کہ
پڑھیں:
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں "کلچرل کنیکٹس اور ڈپلومیٹک ڈائیلاگ" پر ورکشاپ منعقد
پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے 150ویں یوم تاسیس کے حصے کے طور پر انصاری آڈیٹوریم میں ایک انتہائی اہم پینل مباحثہ منعقد کیا۔ اس مباحثے کا عنوان "کلچرل کنیکٹ، ڈپلومیٹک ڈائیلاگ: دی انڈین وے ان دی ٹوینٹی فرسٹ سنچری" تھا۔ اس پینل میں ممتاز ماہرین نے حصہ لیا۔ پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی نے افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے اس پر زور دیا کہ سفارت کبھی بھی اقتدار کی فیتہ شاہی گلیاروں سے نہیں نمودار ہوئی ہے بلکہ مختلف ادوار میں اخلاقیات، تہذیب اور مذہب کی بنیادوں میں پیوست فلسفیانہ تخیل سے برآمد ہوئی ہے۔ انہوں نے پُروثوق انداز میں کہا کہ آج کے منتشر زمانے میں امن کے لئے کلیدی بات سافٹ پاور، ڈائیلاگ اور جذبہ ہمدردی میں پنہاں ہے۔ فیض قدوائی نے جامعہ کی وراثت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک فکر، ہندوستان کی روح کا جیتا جاگتا ترجمان ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ تعلیم صرف ذہن و دماغ کو تیز کرنے کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیئے کہ اسے دلوں کو بھی منور و مستحکم کرنا چاہیئے۔ انہوں نے ہمت و جرأت، اعتقاد اور یقین کو بنیادی اقدار کے طور پر نشان زد کیا۔
سفیر ویریندر گپتا نے دنیا کے الگ الگ خطوں اور علاقوں سے خیالات و افکار کے لین دین اور انضمام کی ہندوستان کی ثروت مند تاریخ و تہذیب پر روشنی ڈالی اور کہا کہ کس طرح ہندوستانی پکوان، آرٹ، سینیما اور اقدار نے مختلف بر اعظموں میں رابطوں کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تہذیبی بناوٹ ویدوں سے ملی اور افغانستان، فارس، منگولیا وغیرہ سکے مختلف ان کو شامل کیا گیا ہے جس سے فعال مشترکہ وراثت کی ایجاد ہوئی۔ اجلاس کا اختتام کرتے ہوئے وی سری نواس، آئی اے ایس نے جامعہ کو ایک سو پانچ سال مکمل کرنے اور ہندوستان کی ایک اہم ترین ترقی پسند ادارے ہونے پر مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا میں پیوست اعلی اصولوں اور جذبے کو مثالی طور پر پورا کیا ہے کیونکہ یونیورسٹی بدستور نئی نسل کے طلبہ کی زندگیوں کو منور کررہی ہے۔
پروفیسر مظہر آصف نے صدارتی گفتگو میں کہا کہ ہندوستان زمانہ قدیم سے تہذیبی تکثیریت کا مرکز رہا ہے۔ آپ کسی بھی مذہب، ذیلی علاقہ و خطہ یا لسانی برادری کا نام لیں اور آپ اسے ہندوستان میں پائیں گے جو ایک ساتھ نشو و نما پارہی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستانی تہذیب و روایت جدید ایجادات نہیں ہیں بلکہ صدیوں پرانی وراثتیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچاس سے زائد تہذیبیں جو ہندوستانی تہذیب کی ہم عصر تھیں وہ معدوم ہوگئی ہیں۔ ہندوستان ابھی بھی ترقی کررہا ہے کیوں کہ اس کی تہذیبی اخلاقیات اور اس کی تکثیری و رنگارنگی وراثت کی قوت اور مصالحت کی گہرائی اور طاقت ہے۔