Daily Ausaf:
2025-06-06@08:04:00 GMT

کارپوریٹ فارمنگ ۔۔۔۔ترقی یاتباہی

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
کارپوریٹ فارمنگ کاایک سب سے بڑاخطرہ یہ ہے کہ اس میں زیادہ پیداوارکے لئے جوبیج استعمال کیے جاتے ہیں،وہ زمین کی زرخیزی کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ان بیجوں میں جینیاتی طورپرترمیم شدہ اورہائیبرڈبیج شامل ہوتے ہیں جو وقتی طورپرپیداوار میں اضافہ توکرتے ہیں لیکن 10سے 20سال کے عرصے میں زمین کونامیاتی زرخیزی سے محروم کر دیتے ہیں۔جس کے نتیجے میں زمین بنجربعدمیں کسی بھی قسم کی کاشت کے قابل نہیں رہتی۔
اس قسم کی کارپوریٹ کاشتکاری کے منفی اثرات افریقی ممالک،خاص طورپرایتھوپیا،سوڈان اور دیگر خطوں میں دیکھے جاچکے ہیں،جہاں بین الاقوامی کمپنیاں بڑی مقدارمیں زرعی زمینوں کو خریدکربرآمدی فصلیں اگاتی ہیں،مگربعدازاں وہ زمین مکمل طورپر بنجرہوجاتی ہے۔اس کے بعدوہ زمین کسی بھی زراعت کے قابل نہیں رہتی،جس کے نتیجے میں مقامی کسانوں اورملکی معیشت کو شدید نقصان پہنچتاہے۔یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہاہے کہ پاکستان میں بھی یہی حکمتِ عملی اپنائی جارہی ہے تاکہ طویل المدتی بنیادوں پر زرعی زمین کوناکارہ بنادیاجائے اورملک کوخوراک کے بحران کی طرف دھکیلاجائے۔
حکمرانوں کے مطابق عوام ترقیاتی منصوبوں میں رکاوٹ بنتے ہیں،جبکہ عوام کاکہناہے کہ ترقیاتی منصوبے ان کے مشورے کے بغیرتیارکئے جاتے ہیں۔ عوام کی رائے کوترقیاتی پالیسیوں میں شامل کرنے سے اس خلیج کوکم کیاجاسکتا ہے۔عوامی نمائندوں کے ذریعے ترقیاتی فیصلے کیے جائیں تاکہ شفافیت اوراعتمادکویقینی بنایاجاسکے۔
پاکستان دنیاکے ان10ممالک میں شامل ہے جوپانی کی شدید قلت اورشدید قحطِ آب کاشکار ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہمالیہ کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں،جس سے دریائوں میں مدتی اضافہ تو ہو تا ہے لیکن2050ء تک دریائی پانی کے ذخائر 30-40 فیصد تک کم ہوسکتے ہیں۔ہمیں ماحولیاتی ماہرین سے ہی پتہ چلتاہے کہ ہمارے گلیشیئر اتنی تیزی سے پگھل رہے ہیں کہ اگلی نصف صدی میں دریااورصحراکافرق مٹ جائے گا۔ ماہرین کے مطابق دریائے سندھ کاڈیلٹاسمندرکی بلندہوتی سطح کی وجہ سے سالانہ3.

5میٹر کی رفتارسے سکڑرہاہے۔ماحولیاتی ماہرین کے مطابق، ہمارے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں،جس کی وجہ سے آئندہ نصف صدی میں دریائوں کاوجودختم ہوسکتاہے اوروسیع علاقے صحرامیں تبدیل اور ہماری ناقص حکمت عملی کاماتم کررہے ہوں گے ۔
ارساکے اعداد وشمارکے مطابق،موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پنجاب کوضرورت سے14 فیصد اور سندھ کو20فیصدکم پانی مل رہا ہے۔سندھ میں زیریں علاقوں میں پانی کی قلت نے نمکین پانی کواندرونی علاقوں تک دھکیل دیاہے،جس سے کاشتکاری کے قابل زمینیں کم ہورہی ہیں۔اس قلت کی وجہ سے انڈس ڈیلٹاکوسمندرمسلسل اپنی لپیٹ میں لے رہاہے ، جس سے ہزاروں ایکڑز رخیززمین متاثرہورہی ہے۔مزید برآں، ہمارے ماحولیاتی نظام میں سیلاب اورخشک سالی جیسے شدید تغیرات کاسامناہے،لیکن پیشگی انتباہی نظام کی عدم موجودگی کے سبب بروقت اقدامات نہیں کیے جاسکتے۔
موسمیاتی تبدیلی نے بارشوں کے پیٹرن کو غیرمتوقع بنادیاہے۔2022کے سیلاب نے ملک کے33فیصد رقبے کومتاثرکیاجبکہ 2018-2023ء کے دوران خشک سالی نے جنوبی پنجاب اورسندھ میں فصلیں تباہ کیں۔ سرکاری ادارے سیلاب اورقحط کی درست پیشگوئی کرنے میں ناکام ہیں،جس کی وجہ سے کسانوں کی منصوبہ بندی مشکل ہوگئی ہے۔ملکی خزانے سے لاکھوں روپے مشاہرہ لینے والے یہ توبتاتے ہیں کہ ڈان سٹریم پانی کی مسلسل قلت کے سبب انڈس ڈیٹا کوسمندرنگل رہاہے مگران میں سے کوئی نہیں بتاتاکہ کس برس سیلاب آئے گااورکس برس اتنی کم بارشیں ہوں گی کہ ارضِ وطن کی زرخیز زمینوں کے چہروں کاحسن ماندپڑجائے گاجبکہ دوسری طرف ہمارا ازلی دشمن انڈیا جو1960ء میں تین مشرقی دریالینے کے باوجود مسلسل بضدہے کہ سندھ طاس معاہدے پرازسر ِنوغور وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اس پس منظرمیں جب یہ خبرہماری فوج کے سپہ سالار اورپنجاب کے وزیراعلیٰ کی تصویرکے ساتھ شائع ہوتی ہے کہ وفاق اور پنجاب نے چولستان میں70لاکھ ایکڑکوباغ وبہاربنانے کامنصوبہ شروع کردیا ہے تونچلے صوبوں میں ایک نئی بے چینی پھیلنے کا آغازہم نے اپنے ہاتھوں سے شروع کردیاہے جبکہ مشترکہ مفادات کی آئینی کونسل کااجلاس بھی11ماہ سے نہیں ہواجہاں صوبوں کے پانی کے تنازعات ہنوزحل طلب ہیں۔ اقتدارایسی بری لالچ ہے کہ خود صدرِمملکت آصف زرداری ہرے بھرے پاکستان پروجیکٹ کے ساتھ ہیں مگران کی پارٹی پارلیمنٹ کے اندرباہراس منصوبے پرمسلسل تحفظات بھی جتارہی ہے۔سرسبزپاکستان سازوں کاکہنا ہے کہ چولستان کی سیرابی کسی صوبے کے طے شدہ آبی کوٹے کوکم کرکے نہیں ہوگی بلکہ اس کے لئے اضافی پانی یاتوانڈیا کودیے گئے دریائے ستلج کے مون سون سیلاب سے حاصل ہوگایاپھرپنجاب اپنے کوٹے میں سے پانی کی قربانی دے گا۔
ان تمام اہم مسائل کے لئے ضروری ہے کہ ہم قومی وسائل کو صرف مخصوص طبقات میں تقسیم کرنے کی بجائے عوام کواس میں براہ راست شریک کیا جائے۔
ترقیاتی منصوبے بنانے سے پہلے عوامی فورمز اور اسٹیک ہولڈرز کی رائے لی جائے۔
پانی کی منصفانہ تقسیم کے لئے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کوتسلسل سے بلایاجائے تاکہ تمام صوبوں کویکساں مواقع فراہم ہوں۔
چھوٹے کسانوں کومراعات،جدیدزرعی تربیت، کم لاگت قرضے،اورمارکیٹ تک آسان رسائی کے اقدامات کیے جائیں۔
بیرونی قرضوں کے معاہدوں کی تفصیلات عوام کے سامنے رکھی جائیں تاکہ شفافیت کویقینی بنایاجاسکے۔
گلیشیئرپگھلااورآبی قلت کے خطرات کوکم کرنے کے لئے جدید طریقے اپنائے جائیں۔
حکومت اور عوام کے درمیان اعتماد کی بحالی کے لئے عوام کوفیصلہ سازی میں شامل کیاجائے اور ترقیاتی منصوبوں پرکھلی بحث کی جائے تاکہ اعتمادمیں اضافہ ہو۔
یادرہے کہ تحقیق بتاتی ہے کہ ترقیاتی منصوبوں کی کامیابی کے لئے صرف بڑے فیصلے کافی نہیں، بلکہ ان پرعمل درآمد کے دوران شفافیت، مشاورت،اوروسائل کی منصفانہ تقسیم کوبھی یقینی بناناضروری ہے۔جب عوام کوترقی میں شراکت داربنایاجائے گا،تب ہی وہ خود کواس ملک کاحقیقی حصہ سمجھیں گے۔
لیکن دوسری طرف حکومتی اقدام سے چھوٹے کسانوں کی معاشی کمزوری اورزمینوں کے مرکزی اثرات پرکوئی توجہ نہیں دی گئی۔کیمیائی کھادوں اورپانی کے زیادہ استعمال سے زمینی تنزلی کے بچاؤکے لئے کوئی تجویز سامنے نہیں آئی۔زمین کی ملکیت کے حقوق اور مقامی آبادیوں کے حقوق سے متعلق تنازعات سے کیسے نمٹا جائے گا،اس کے متعلق کوئی منصوبہ بندی سامنے نہیں آئی۔ پاکستان میں موسمیاتی تغیرات(جیسے سیلاب، خشک سالی)کاخطرہ منڈلارہاہے،اس کے علاج کے لئے کوئی ٹھوس تجاویزتیارنہیں کی گئیں۔
پاکستان کی زرعی پالیسیوں نے پیداوارمیں تو اضافہ کیالیکن وسائل کی غیرمساوی تقسیم، کارپوریٹ فارمنگ کے منفی اثرات،پانی کی قلت اورماحولیاتی تغیرات نے ان اصلاحات کے اصل فوائدعوام تک پہنچنے نہیں دئیے۔مستقبل میں ان مسائل سے نمٹنے کے لئے پائیدار زرعی پالیسیوں، بہتر آبی وسائل کے انتظام اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے مطابقت رکھنے والے اقدامات کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں کارپوریٹ فارمنگ زرعی شعبے کی ترقی کااہم ذریعہ ہوسکتی ہے لیکن اس کے لئے منصفانہ پالیسیاں،ماحولیاتی تحفظ، اورمقامی آبادیوں کے مفادات کاخیال رکھناضروری ہے۔ اگرچیلنجزکوحل کیاجائے تویہ پاکستان کی معیشت کونئی بلندیوں تک لے جا سکتی ہے۔
یوں توہرآئے دن مقتدرحلقوں کی طرف سے پیغامات جاری ہوتے ہیں کہ ہم سب کوپاکستانی بن کرسوچناچاہئے مگراب یہ ناخواندہ ،درماندہ مخلوق چیخ چیخ کرفریادکررہی ہے کہ جس دن قومی وسائل کو25 ہزار خاندانوں کی بجائے 25کروڑپرتقسیم کردیاجائے گاتو اس دن ہرشخص آپ سے بہترپاکستانی بن کرسوچنے لگے گا،بس اسی دن کاانتظارہورہاہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کارپوریٹ فارمنگ کی وجہ سے کے مطابق جائے گا پانی کی ہیں جس کے لئے

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کا نئے آبی ذخائر کی تعمیر کا اعلان

وزیراعظم شہباز شریف نے روایتی جنگ کی طرح آبی معاملے پر بھی بھارتی گھمنڈ خاک میں ملائیں گے، 91 کے معاہدے کے تحت اتفاق رائے سے نئے آبی ذخائر کی تعمیر یقینی بنائی جائے گی۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وفاقی وزرا ، صوبائی قیادت واعلی سرکاری حکام بھی موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان اپنے حصے کے پانی پر کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا‘، وزیراعظم شہباز شریف کا عالمی گلیشیئر کانفرنس سے خطاب

وزیراعظم نے کہا کہ بھار ت حالیہ جنگ میں بدترین شکست کے بعدتواتر سے سندھ طاس معاہدے کو بطور ہتھیار استعمال کرنےکی دھمکیاں دے رہا ہے اور اس میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ، پانی تقسیم کے معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق بھارت اپنے بیانیے کو ہوا دے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ پاک بھارت جنگ میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو تاریخی فتح عطا فرمائی اس پر اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے،شکر ادا کرنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم شبانہ روز محنت کریں اور جنگ کی فتح کی عظمت کی طرح عظیم ملک بن کر دکھائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ معاشی میدان میں وفاق اور صوبوں نے مل کر24 کروڑ عوام کے لیے شاندار مستقبل ترتیب دینا ہے اور معاشی میدان میں کامیابی محض باتوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہوگی، انتھک محنت اور لگن سے ہی معاشی استحکام کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پانی پاکستان کی ریڈ لائن، کشمیر کو کبھی نہیں بھولیں گے: فیلڈ مارشل کا وائس چانسلرز اور اساتذہ سے خطاب

انہوں نے کہا کہ پانی بند کرنے کے دھمکی آمیز بھارتی بیانیے کو دنیا نے یکسر مسترد کیا،پاکستان، بھارت کشیدگی میں امریکا و دیگرملکوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قابل قبول نہیں،بھارتی پروپیگنڈے کو نہ تو سیاسی کامیابی ملی نہ ہی ان کے بیانیے کو اقوام عالم میں سے کسی نے تسلیم کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بطور قوم ہمارا فرض ہے کہ ہم آئندہ نسلوں کو محفوظ مستقبل فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت سندھ ، جہلم اورچناب کے پانی پر پاکستان کا حق ہے،ہمیں بھارتی آبی جارحیت کے خلاف اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، پانی کے اپنے حق کو محفوظ بنانا ہم سب کے لیے اجتماعی چیلنج ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ چاروں صوبوں کے عوام کی پانی کی ضرورت پوری کرنا حکومتی ترجیح ہے، روایتی جنگ کی طرح آبی معاملے پر بھی بھارتی گھمنڈ خاک میں ملائیں گے، پاکستان عالمی آبی معاہدوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے حق کےلیے آواز بلند کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پانی 24 کروڑ عوام کی لائف لائن، ترکیہ اور آذربائیجان جیسے دوست ہونا پاکستان کی خوش قسمتی ہے، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ 91 کے معاہدے کے تحت اتفاق رائے سے نئے آبی ذخائر کی تعمیر یقینی بنائیں گے، کسی متنازعہ معاملے کو نہیں چھیڑا جائے گا، جن منصوبوں پر سب کا اتفاق ہے ان پر کام نہ کیا تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ 24اپریل کو نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں بھی بھارت کی آبی دھمکیوں کا جائزہ لیا گیا تھا، پاکستان بھارت کی آبی دھمکیوں کا معاملہ سیاسی و سفارتی محاذوں پر بھرپور طریقے سے اٹھائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی فریق یکطرفہ طور پرسند ھ طاس معاہدے سے نہیں نکل سکتا، بھارتی دھمکیاں بے معنی ہیں لیکن ہمیں خود بھارت کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا ہوگا،زندہ قومیں اپنے مستقبل کےلیے لائحہ عمل بناتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستانی قوم نے جس طرح اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکراتحاد کا مظاہرہ کیا اسی طرح متحد رہے گی، یہ دلیرانہ فیصلے کرنے کا وقت ہے تاکہ آنے والی نسلوں کے حق کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے، ہم اب یا کبھی نہیں کی بنیاد پر ٹھوس اقدامات کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے ہمارا پانی روکا تو ایسا ردعمل دیں گے جس کے نتائج دہائیوں تک محسوس کیے جائیں گے، ترجمان پاک فوج

وزیراعظم نے معاشی ٹیم کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی تمام تر سفارتی کوششیں ناکام ہوگئیں اور عالمی مالیاتی اداروں نے ہمارے قرضے منظور کئے حالانکہ بھارت نے ہمارے خلاف پوری لابنگ کی ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news بھارت پاکستان سندھ طاس معاہدہ شہباز شریف وزیراعظم

متعلقہ مضامین

  • حکومت کا 2029 تک ملکی ترقی کی شرح 6 فیصد تک پہنچانے کا اعلان
  • حکمرانوں نے آمدہ بجٹ میں عوام پر مہنگائی کا پہاڑ توڑنے کیلئے زمین ہموار کرنا شروع کردی ہے، علامہ حسن ظفر نقوی
  • وزیراعظم شہباز شریف کا نئے آبی ذخائر کی تعمیر کا اعلان
  • ترقی یافتہ ممالک کی پیدا کردہ آلودگی کا خمیازہ غریب ممالک کیوں بھگتیں؟ شیری رحمان
  • ٹیرا کوٹا واریئرز
  • پاکستان کا ترقیاتی بجٹ
  • پاکستان سے شکست، بھارتی چیفس آف ڈیفنس سٹاف عوام کو کرکٹ کی مثالوں سے تسلیاں دینے لگے
  • فیلڈ مارشل کی قیادت میں بھارت کو جو سبق سکھایا وہ زندگی بھر نہیں بھولے گا وزیراعظم
  • بھارت نے جنگ کی دھمکیوں کا انجام دیکھ لیا، اب اگر پانی بند کیا تو اس کا انجام بھی دیکھ لے گا، وزیر اعظم
  • بھارت کے عزائم خاک میں ملانے کیلیے اب صوبوں کو ساتھ ملا کر پانی ذخیرہ کریں گے، وزیراعظم