چین کی جانب سے 2025 کے لئے انسان بردار خلائی مشنز کی ترجیحات کا تعین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد :چائنا مینڈ اسپیس انجینئرنگ آفس کے مطابق 2025 میں چین کا انسان بردار خلائی پروگرام ، خلائی اسٹیشن کے اطلاق اور ترقی نیز انسان بردار قمری تحقیق پر مبنی دو بڑے امور کو ٹھوس طور پر فروغ دے گا۔ اس وقت چین کا خلائی اسٹیشن مدار میں مستحکم طور پر فعال ہے اور انسان بردار قمری تحقیق کا منصوبہ بتدریج مسلسل آگے بڑھ رہا ہے۔
پیر کے روز ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے خلائی اسٹیشن کی تکمیل کے بعد ، 4 انسان بردار پروازوں ، 3 کارگو جہازوں کی روانگی ، 4 خلائی جہازوں کی واپسی کے مشنز ، 5 خلاباز عملے اور 15 افراد کے طویل مدتی مدار میں قیام کو منظم اور مکمل کیا گیا ہے ۔
اس کے علاوہ مجموعی طور پر خلابازوں کی جانب سے گیارہ مرتبہ کیبن سے باہر اور متعدد ایپلی کیشن پے لوڈ آف کیبن آپریشنز انجام دیئے گئے ہیں ، اور خلابازوں کے کیبن سے باہر کی واحد سرگرمی کی مدت کے لئے ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا گیا ہے۔
2025 ء میں چینی خلائی منصوبے کے تحت 2 انسان بردار مشن اور 1 کارگو خلائی جہاز کی پرواز کا منصوبہ ترتیب دیا گیا ہے اور 2 انسان بردار مشنز کے لئے خلاباز عملے کا انتخاب کیا گیا ہے اور متعلقہ تربیت دی جا رہی ہے۔
حال ہی میں چائنا مینڈ اسپیس انجینئرنگ آفس اور پاکستانی ادارے سپارکو نے اسلام آباد میں باضابطہ طور پر ایک تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت پاکستانی خلاباز چینی خلابازوں کے ساتھ مل کر اگلے چند سالوں میں قلیل مدتی مشن انجام دینے کے لیے چینی خلائی اسٹیشن کی جانب پرواز کریں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارتی تاریخ کا سب سے وزنی ترین مواصلاتی سیٹلائٹ خلا کیلئے روانہ
بھارت (ویب ڈیسک) اب تک کے سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ کو خلا میں روانہ کر دیا ہے، جو ملک کے خلائی پروگرام میں ایک اور اہم سنگِ میل ہے۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سی ایم ایس-03 نامی سیٹلائٹ نے ریاست آندھرا پردیش کے جنوبی علاقے سری ہری کوٹا سے مقامی وقت کے مطابق شام 5 بج کر 26 منٹ پر اڑان بھری۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اس حوالے سے کہا کہ ہمارا خلائی شعبہ ہمیں فخر دلاتا رہے گا، ہمارا ہدف سال 2040 تک ایک بھارتی خلا باز کو چاند پر بھیجنا ہے۔بھارتی خلائی تحقیقاتی تنظیم (اسرو) کے مطابق یہ ملک کا سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ ہے جس کا وزن تقریبا 4 ہزار 410 کلوگرام ہے۔بھارتی بحریہ کے مطابق یہ سیٹلائٹ جہازوں، طیاروں اور آبدوزوں کے درمیان محفوظ مواصلاتی رابطے کو یقینی بنائے گا۔سی ایم ایس-03 کو 43.5 میٹر بلند ایل وی ایم 3-ایم 5 راکٹ کے ذریعے مدار میں بھیجا گیا، جو اس راکٹ کا جدید ورژن اور اسی کے زریعے اگست 2023 میں بھارت کے بغیر خلا باز کے خلائی مشن کو چاند پر اتارا تھا۔
اب تک صرف روس، امریکا اور چین ہی چاند کی سطح پر کنٹرولڈ لینڈنگ حاصل کرچکے ہیں۔گزشتہ ایک دہائی میں بھارت نے اپنے خلائی عزائم کو نمایاں طور پر وسعت دی اور اس کا خلائی پروگرام تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔رواں برس بھارتی فضائیہ کے ٹیسٹ پائلٹ شبھانشو شکلا خلا کا سفر کرنے والے دوسرے بھارتی اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) تک پہنچنے والے پہلے بھارتی بنے، اس اقدام کو بھارت کے 2027 تک اپنے انسانی خلائی مشن کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سیٹلائٹ