اسرائیل؛ بس اڈے پر چاقو حملے میں ایک یہودی ہلاک اور 4 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسرائیل کے شمالی شہر حیفا میں ایک بس اڈے پر چاقو بردار نوجوان نے مسافروں پر حملہ کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عینی شاہدین نے بتایا کہ حملہ آور ایک بس سے اترا اور اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر بس کے انتظار میں کھڑے مسافروں پر چاقو کے وار کیے۔
حملے میں ایک 60 سالہ مسافر ہلاک جب کہ 4 شدید زخمی ہوگئے جن میں سے 3 کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
سیکیورٹی گارڈ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے چاقو بردار حملہ آور کو گولیاں مار کر قتل کردیا جس کی شناخت اسرائیلی شہری کے طور پر ہوئی ہے۔
حملہ آور کا تعلق اسرائیل کی دروز کمیونٹی سے ہے اور وہ مبینہ طور پر جرمنی کی شہریت بھی رکھتا ہے اور ایک ماہ قبل ہی واپس لوٹا تھا۔
قریبی دکانداروں نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آور کا نام یترو شاہین اور اس کی عمر 20 سال ہے تاہم سرکاری سطح پر نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
بعد ازاں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے حملہ آور کے گھر پر چھاپہ مارا اور اہل خانہ سے پوچھ گچھ کی تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
یاد رہے کہ گزشتہ جمعرات کے روز بھی ایک بس اسٹاپ پر حملہ نے مسافروں پر اپنی کار چڑھا دی تھی جس میں 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔
پولیس اہلکاروں نے کار سوار حملہ آور کو پکڑنے کی کوشش کی جس پر اس نے چاقو سے وار کیے۔ جواب میں پولیس نے فائرنگ کرکے حملہ آور کو ہلاک کردیا۔
کار سوار حملہ آور کی شناخت مغربی کنارے کے علاقے جنین کے ایک فلسطینی نوجوان کے طور پر ہوئی تھی جو اسرائیل میں اپنی عرب اسرائیلی بیوی کے ساتھ غیر قانونی طور پر مقیم تھا۔
اس سے ایک ہفتے قبل کرکور جنکشن پر تین خالی بسوں میں دھماکے ہوئے تھے جب کہ 2 بسوں میں رکھے بم پھٹ نہیں سکے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حملہ ا ور
پڑھیں:
قطری اور مصری ثالثوں کی جانب سے غزہ میں 7 سالہ جنگ بندی کا نیا فارمولا تجویز
حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات سے واقف ایک سینئر فلسطینی عہدیدار کا کہنا ہے کہ قطری اور مصری ثالثوں نے غزہ میں 5 سے 7 سال تک جنگ کے خاتمے کے لیے ایک نیا فارمولا تجویز کر دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اس معاہدے میں 5 سے 7 سال تک جاری رہنے والی جنگ بندی، اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی، جنگ کا باضابطہ خاتمہ اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس کا ایک سینئر وفد مشاورت کے لیے قاہرہ پہنچنے والا ہے۔آخری جنگ بندی ایک ماہ قبل اس وقت ختم ہوئی تھی جب اسرائیل نے غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کر دی تھی، اور دونوں فریق اسے جاری رکھنے میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ اسرائیل نے ثالثوں کے منصوبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔