لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب میں دفعہ 370 کا ذکر نہ ہونا قابل افسوس ہے، پی ڈی پی و پیپلز کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
محبوبہ مفتی نے کہا کہ عوام نے نیشنل کانفرنس کو بھاری اکثریت دی لیکن اس نے بی جے پی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور اب دفعہ 370 کے معاملے پر خاموشی اختیار کر لی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی اپوزیشن جماعتوں نے آج لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے اسمبلی میں کئے گئے خطاب پر سخت نکتہ چینی کی، جس میں دفعہ 370 کی منسوخی یا اس کی بحالی کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے آج جموں میں اسمبلی کے پہلے بجٹ اجلاس سے خطاب کیا۔ اسمبلی کے طریقہ کار کے مطابق ایل جی کا خطاب نیشنل کانفرنس کی حکومت کے تحریر کردہ متن پر مبنی ہوتا ہے، جسے وہ ایوان میں پڑھ کر سناتے ہیں۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر اور جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ایل جی کا خطاب یوم آزادی یا دیگر اہم مواقع پر ان کی سابقہ تقاریر سے مختلف نہیں تھا۔ انہوں نے سرینگر میں پی ڈی پی کے دفتر پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب میں جموں و کشمیر کے عوام کی امنگوں کی عکاسی ہوگی لیکن اس میں ہماری محرومیوں اور بے اختیاری کا کوئی ذکر نہیں تھا۔
محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ ریاستی درجہ کی بحالی کا وعدہ وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ میں کیا ہے لیکن جموں و کشمیر کے عوام کے مسائل صرف ریاستی درجہ تک محدود نہیں ہیں۔ اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران منوج سنہا نے کہا کہ ریاستی درجے کی بحالی جموں و کشمیر کے عوام کی ایک بڑی خواہش ہے اور حکومت اس جائز مطالبے کو پورا کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا "میری حکومت اس حوالے سے سبھی فریقین سے بات چیت کر رہی ہے تاکہ ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا جائے جو امن، استحکام اور ترقی کو یقینی بنائے، ہم عوام کے جذبات اور ریاستی درجے کی سیاسی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں"۔ تاہم خطاب میں دفعہ 370 اور 35 اے کی بحالی یا 5 اگست 2019ء کے واقعات کا ذکر نہ ہونے پر پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا کہ نیشنل کانفرنس کی قیادت میں بننے والی حکومت اب بی جے پی کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ یہ حکومت بی جے پی کے اگست 2019ء کے غیر قانونی اور غیر آئینی فیصلوں کو جواز فراہم کرنے کی دوڑ میں شامل ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے نیشنل کانفرنس کو بھاری اکثریت دی، لیکن اس نے بی جے پی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور اب دفعہ 370 کے معاملے پر خاموشی اختیار کر لی ہے۔
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور ہندوارہ کے ایم ایل اے سجاد غنی لون نے کہا کہ ایل جی کا خطاب کسی بی جے پی لیڈر کے خطاب سے مختلف نہیں تھا۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ حکومت اور بی جے پی کے درمیان نظریاتی ہم آہنگی مکمل ہو چکی ہے۔ نہ دفعہ 370، نہ دفعہ 35 اے، نہ 5 اگست 2019ء اور نہ ہی ری آرگنائزیشن ایکٹ کا کوئی ذکر۔ لگتا ہے کہ نیشنل کانفرنس کی حکومت نے اب محض علامتی مزاحمت کی روایت بھی ترک کر دی ہے، وہ اب یہ دکھاوا بھی نہیں کرنا چاہتے کہ انہیں دفعہ 370 سے کوئی لینا دینا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے دوران نیشنل کانفرنس کا پورا بیانیہ دفعہ 370 کے گرد گھوم رہا تھا اور وہ دیگر جماعتوں پر بی جے پی کی "بی ٹیم" ہونے کا الزام لگا رہی تھی۔ انہوں نے کہا "مجھے یاد ہے کہ انتخابی مہم کے دوران ہر بات کا محور دفعہ 370 تھا۔ اور اب نظریاتی ہم آہنگی اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے"۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے نیشنل کانفرنس بی جے پی کے نے کہا کہ انہوں نے نہیں تھا کی بحالی پی ڈی پی
پڑھیں:
سیاسی بیروزگاری کے رونے کیلئے پی ٹی آئی کافی‘ پی پی اس بیانیے میں شامل نہ ہو: عظمیٰ بخاری
لاہور (نیوز رپورٹر) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی پریس کانفرنس کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی بیروزگاری کا رونا رونے کے لیے پی ٹی آئی ہی کافی، پیپلز پارٹی کو اس بیانیے میں شامل ہونے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ پنجاب اس وقت ملکی تاریخ کے سب سے بڑے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب کی انتظامیہ دن رات سیلاب متاثرین کی بحالی اور ریلیف میں مصروف ہیں۔ پنجاب حکومت اپنے وسائل سے متاثرین کو ہرممکن مدد فراہم کر رہی ہے وفاق یا کسی دوسری تنظیم سے کسی قسم کی امداد کی طرف نہیں دیکھا۔ مریم نواز نے تمام وسائل اور حکومتی مشینری کا رخ متاثرہ علاقوں کی طرف موڑ دیا ہے۔ اس وقت ہمارا فوکس صرف عوامی خدمت ہے، اسی لیے ہم سیاسی تلخیوں کو اتحادی سمجھ کر برداشت کر رہے ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پیپلز پارٹی کے جعلی فلسفے اور ناکام تھیوریاں سنیں۔ منظور چوہدری اور حسن مرتضیٰ اپنے دکھ اور فلسفے بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کو سنائیں۔ سندھ میں سیلاب سے کوئی بڑا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا، اس کے باوجود پیپلز پارٹی وفاق کو بیرون ملک امداد لینے پر مجبور کر رہی ہے جو غیر سنجیدہ رویہ ہے۔