غزہ کی اے آئی ویڈیو پر ٹرمپ کو اپنے ہی سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
سوشل میڈیا سائٹ پر کسی نے ویڈیو کو انتہائی نازیبا قرار دیا تو کسی نے نفرت انگیز اور خوفناک، ویڈیو کو خاص طور پر ٹرمپ کے مسیحی حامیوں نے سخت ناپسند کیا۔ ٹرمپ کے سونے کے مجسمے کو بت پرستی کی علامت کہا اور لکھا کہ یہ مجسمہ دجال کی علامت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جب غزہ پٹی کے حوالے سے اپنے منصوبے کی اے آئی ویڈیو شیئر کی تو اُنہیں اپنے ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ متنازع ویڈیو میں ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو غزہ پٹی میں کاک ٹیل پیتے ہوئے دکھایا گیا ہے، نیتن یاہو نیم برہنہ ہیں اور داڑھی والے بیلی ڈانسرز ساحل پر رقص کر رہے ہیں۔ یہ ویڈیو امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ میں پراپرٹی ڈویلپمنٹ پلان کی مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصویر پیش کرتی ہے۔
ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ وہ تقریباً 20 لاکھ کی فلسطینی آبادی کو غزہ سے صاف کرکے وہاں دُبئی جیسا تفریحی مقام بنانا چاہتے ہیں، لیکن ناقدین اسے نسل کشی کا منصوبہ قرار دے رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی سوشل میڈیا سائٹ پر کسی نے ویڈیو کو انتہائی نازیبا قرار دیا تو کسی نے نفرت انگیز اور خوفناک، ویڈیو کو خاص طور پر ٹرمپ کے مسیحی حامیوں نے سخت ناپسند کیا۔ ٹرمپ کے سونے کے مجسمے کو بت پرستی کی علامت کہا اور لکھا کہ یہ مجسمہ دجال کی علامت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا ویڈیو کو کی علامت ٹرمپ کے
پڑھیں:
خفیہ ایٹمی تجربہ: ٹرمپ کے بیان پر چین کا ردعمل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین نے ایٹمی تجربات کرنے کے امریکی صدر کے اس دعوے کو مکمل طور پر بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیدتے ہوئے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور تخفیفِ اسلحہ کے عمل کی حمایت جاری رکھیں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جوہری تجربات پر عائد غیر رسمی پابندیوں کی مکمل پاسداری کر رہے ہیں۔
چینی ترجمان ماؤ نِنگ نے مزید کہا کہ ایک ذمہ دار ایٹمی ملک کے طور پر چین نے جوہری تجربات معطل کرنے کے اپنے وعدے پر ہمیشہ عمل کیا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ چین پُرامن ترقی کے راستے پر گامزن ہے اور ایٹم بم کے پہلی ترجیح کے طور پر استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
ترجمان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ خود امریکا کو بھی جوہری تجربات پر عائد عالمی پابندی برقرار رکھنی چاہیے اور ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو بین الاقوامی امن اور توازن کو نقصان پہنچائیں۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں الزام عائد کیا تھا کہ چین، روس، شمالی کوریا اور پاکستان خفیہ طور پر زیرِ زمین جوہری تجربات کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا تھا کہ امریکا کو اب مزید خاموش نہیں رہنا چاہیے اور اپنے جوہری تجربات کو پھر سے شروع کردینے چاہئیں۔
انھوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں تجربات کر رہے ہیں لیکن کوئی اس پر بات نہیں کرتا اور مجھے ڈر ہے امریکا ایٹمی تجربات نہ کرنے والا واحد ملک نہ بن جائے۔
امریکا نے 1992 سے اب تک کوئی جوہری دھماکہ نہیں کیا ہے جب کہ روس نے 1990 اور چین نے 1996 کے بعد سے کوئی جوہری تجربہ نہیں کیا۔
ان تینوں ممالک کا کہنا ہے کہ وہ صرف “نظامی یا غیر جوہری تجربات” (non-critical tests) کرتے ہیں، جن میں اصل جوہری دھماکا شامل نہیں ہوتا۔
تاہم روس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایک نئی جوہری طاقت سے چلنے والی کروز میزائل “بوریوسٹِنِک” اور جوہری صلاحیت رکھنے والے زیرِ آب ڈرون کا تجربہ کیا ہے۔
جس کے بعد حال ہی میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے وزارت دفاع کو نئے ایٹمی تجربات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو چین امریکا سے ایٹمی ہتھیاروں میں آگے نکل جائے گا۔