مصطفیٰ قتل کیس؛ ملزم ارمغان کے والد نے دروازہ نہ کھولا، ایف آئی اے کی ٹیم ناکام لوٹ گئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
کراچی:
ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سیل کی ٹیم مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے گھر تفتیش کے لیے پہنچی مگر دروازہ نہ کھولے جانے پر ناکام واپس لوٹ گئی۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے اینٹی منی لانڈرنگ سیل نے ارمغان قتل کیس کی تحقیقات تیز کردی۔ تفتیش کیلیے ایف آئی اے کی ٹیم نے ملزم ارمغان کے گھر دورہ کیا لیکن گھر کے اندر داخل ہونے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
ایف آئی اے کے اہلکار ایس ایچ او گزری کے ہمراہ ملزم ارمغان کے گھر کے باہر تقریباً ایک گھنٹے تک کھڑے رہے ۔ اس موقع پر ملزم ارمغان کے وکلا بھی گھر کے باہر موجود تھے ۔ ایف آئی اے اور پولیس اہلکار ایک گھنٹے تک ملزم ارمغان کے والد کامران قریشی سے رابطے کی کوشش کرتے رہے اور دروازے کھٹکھٹاتے رہے لیکن ملزم ارمغان کے گھر کا دروازہ نہیں کھولا گیا۔
واضح رہے مصطفیٰ قتل کیس کی تفتیش کیلیے پولیس کی جانب سے ایف آئی اے کو خط لکھا گیا تھا جس کے بعد ایف آئی اے کے سائبر کرائم سیل اور اینٹی منی لانڈرنگ سیل نے خصوصی ٹیم بنا کر ملزم ارمغان کے حوالے سے تفتیش شروع کی تھی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملزم ارمغان کے گھر ایف آئی اے قتل کیس
پڑھیں:
حکومت ساڑھے 3 سال بعد بھی نیلم جہلم ڈیم سے بجلی کی پیداوار بحال کرنے میں ناکام
مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اگست2025ء) حکومت ساڑھے 3 سال بعد بھی نیلم جہلم ڈیم سے بجلی کی پیداوار بحال کرنے میں ناکام، پی ڈی ایم حکومت میں بند ہو جانے والے پاور پلانٹ سے قومی خزانے کو 135 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق بزنس ریکارڈر کی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ نیلم جہلم منصوبے کی بندش سے قومی خزانے کو اب تک 135 ارب روپے کا نقصان ہو چکا۔ بتایا گیا ہے کہ ڈیم کے اسٹرکچر کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ 35 ارب روپے ہے، جبکہ بجلی کی پیداوار نہ ہو پانے کے باعث 100 ارب روپے کا نقصان ہو چکا۔ اس حوالے سے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار سینیٹر محمد عبدالقادر نےانکشاف کیا ہے کہ پاکستان کا فلیگ شپ 969 میگاواٹ نیلم جہلم ہائیڈروپاور پراجیکٹ گزشتہ سال پیش آنے والے شدید چٹانی دھماکے کے باعث مزید دو سال تک بند رہے گا اس طویل بندش نے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے اور صارفین کو سستی بجلی سے محروم رکھا ہے۔(جاری ہے)
یہ منصوبہ جولائی 2007 میں دیا گیا تھا، جسے دس سال میں مکمل کر کے اگست 2018 میں فعال کیا گیا، نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر اٴْس وقت کے شرح مبادلہ (105.3 روپے فی ڈالر) کے مطابق 500 ارب روپے (4.7 ارب ڈالر) لاگت آئی تھی۔ مئی 2024 میں زیرِ زمین سرنگوں میں پیدا ہونے والے ساختی نقص کے باعث یہ منصوبہ بند ہو گیا۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اربوں ڈالرز مالیت سے تعمیر کیا جانے والا ایک قومی اہمیت کا حامل پراجیکٹ ہے جس میں تیکنیکی نقائص کا پیدا ہونا غیر معمولی بات ہے اتنے بڑے پراجیکٹ کا یوں بند ہوجانا معمولی بات نہیں، خرابی سامنے آنے کے بعد سے لیکر آج تک حکومت اس پراجیکٹ میں پیدا ہونے والے نقائص کے ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ کاروائی عمل میں نہیں لا سکی۔ اس پراجیکٹ کی بندش کی وجہ سے ملک کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی جس سے قوم کو اربوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ حکومت تساہل کا مظاہرہ کرنے کی بجائے فوری طور پر اس پراجیکٹ میں پیدا ہونے والے نقائص کو جلد از جلد دور کرنے کے احکامات جاری کرے تاکہ پراجیکٹ اپنی پوری کپیسیٹی کے مطابق بجلی کی پیداوار دے سکے۔