اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 مارچ 2025ء) تشدد کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ایلس جِل ایڈورڈز نے خبردار کیا ہے کہ ریاستی و غیرریاستی کرداروں کی جانب سے لوگوں کو یرغمال بنانے کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے جنہیں ان کی منشا کے خلاف بین الاقوامی تعلقات میں سودے بازی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ شہریوں کو یرغمال بنانا ظالمانہ اقدام ہے جنہیں دوران حراست تشدد کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

اس سے ناصرف متاثرین بلکہ ان کے خاندانوں پر بھی سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ Tweet URL

خصوصی اطلاع کار نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کو پیش کردہ اپنی رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس غیرانسانی فعل کو روکنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری اقدامات کرے، اس کے ذمہ داروں کا محاسبہ یقینی بنائے اور متاثرین اور ان کے خاندانوں کو ہر طرح کی مدد فراہم کرے۔

(جاری ہے)

یرغمالیوں سے غیرانسانی سلوک

ایلس جِل ایڈورڈز نے بتا ہے کہ انہوں نے متاثرین کی زبانی ہولناک واقعات سنے ہیں کہ کیسے انہیں اغوا کرنے کے بعد فرد جرم عائد کیے بغیر اور قانونی سہولت سے محروم رکھتے ہوئے کر غیرانسانی حالات میں قیدخانوں، جنگلوں، تہہ خانوں اور سرنگوں میں رکھا گیا۔

ریاستی سطح پر لوگوں کو یرغمال بنانے کے واقعات تواتر سے اور ہر جگہ پیش آ رہے ہیں۔

چند حکومتیں سفارتی فائدہ اٹھانے کے لیے غیرملکیوں یا دہری شہریت کے حامل لوگوں کو ناجائز الزمات کے تحت حراست میں لیتی ہیں۔ ان میں چین، ایران، میانمار، شمالی کوریا، روس، متحدہ عرب امارات اور وینزویلا خاص طور پر نمایاں ہیں جہاں لوگوں کو سیاسی بنیاد پر قید میں ڈالا جاتا ہے۔

مسلح اور دہشت گروہ بھی شہریوں کو متشدد انداز میں اغوا کر رہے ہیں۔

نائجیریا میں بوکو حرام کی جانب سے بڑی تعداد میں لوگوں کو اغوا کر کے یرغمال بنانا اور 7 اکتوبر 2023 کو حماس اور دیگر مسلح گروہوں کی جانب سے اسرائیل میں شہریوں کا اغوا اس کی نمایاں مثال ہیں۔تشدد کے متاثرین

خصوصی اطلاع کار نے کہا ہے کہ ایسے واقعات کے متاثرین کو عموماً نفسیاتی جبر، جسمانی بد سلوکی اور طویل قید تنہائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بعض متاثرین نے بتایا ہے کہ قید میں انہیں بھوکا رکھا گیا، بناوٹی سزائے موت دی گئی اور جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ رہائی کے بعد ان لوگوں کو عمر بھر صدماتی کیفیت کا سامنا رہتا ہے۔ اس طرح یہ عمل انسانی وقار کے منافی ہے۔

یرغمالیوں کو اپنے مخالفین سے بہتر رعایات حاصل کرنے کے لیے سوچے سمجھے انداز میں بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اس طرح کے ہتھکنڈے ناواجب اور نامعقول ہیں۔

ایلس جِل ایڈورڈز نے کہا ہے کہ متاثرین اور ان کے خاندانوں کو طویل مدتی نفسیاتی، طبی اور مالی مدد فراہم کرنے کے لیے انہی پر مرتکز اقدامات کی ضرورت ہے اور قانونی طور پر انہیں تشدد کے متاثرین سمجھا جانا چاہیے۔ لوگوں کے اغوا کو سفارت کاری یا جنگ کا قابل قبول ذریعہ بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اس جرم کی روک تھام کے اقدامات میں تاخیر کی کوئی گنجائش نہیں۔

انصاف اور احتساب

انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہریوں کو یرغمال بنانے کے واقعات کو جرائم قرار دےکر ان پر کارروائی ہونی چاہیے۔ ان جرائم کے ذمہ داروں کا محاسبہ ہونا چاہیے اور متاثرین کے لیے مخصوص مدد اور حمایت کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ اس ضمن میں عالمگیر دائرہ اختیار، مخصوص پابندیوں اور عالمی فوجداری عدالت کے تحقیقاتی عمل سے کام لیا جانا بھی ضروری ہے۔

خصوصی اطلاع کار نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ متاثرین کے خاندانوں کو ان کے عزیزوں کی رہائی کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات سے آگاہ کرنے کے لیے رابطہ افسروں کی تعیناتی عمل میں لائیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا ہے کہ وہ اس جرم کے خلاف بین الاقوامی کوششوں میں متاثرین کی جانب سے ایک خصوصی نمائندےکا تقرر کریں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو یرغمال بنانے کے واقعات خصوصی اطلاع کار کے خاندانوں کی جانب سے کہا ہے کہ لوگوں کو کرنے کے کے لیے

پڑھیں:

غزہ میں خوراک کی فراہمی مہم میں ’کریم‘ کی مدد

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 جولائی 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) اردن اور متحدہ عرب امارات میں عطیہ مہم شروع کر رہا ہے جس کے ذریعے غزہ اور مغربی کنارے میں لوگوں کو ہنگامی غذائی امداد فراہم کی جائے گی۔

ادارہ یہ مہم اپنی اعزاز یافتہ موبائل فون ایپلی کیشن 'شیئر دی میل' کے ذریعے چلائے گا جس میں اسے کثیرالجہتی خدمات مہیا کرنے والی ایپلی کیشن کریم کا ساتھ بھی میسر ہے۔

اس مہم کی بدولت کریم کے صارفین اس غذائی مہم میں عطیات دے سکیں گے۔

'ڈبلیو ایف پی' سلامتی کے متواتر بگڑتے حالات، محدود رسائی اور بڑھتی ہوئی مایوسی کے باوجود غزہ میں ضروری امداد پہنچا رہا ہے۔ حالیہ اندازے سے ظاہر ہوتا ہے کہ علاقے میں ایک تہائی آبادی کئی روز فاقے کرتی ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

(جاری ہے)

21 مئی کے بعد ڈبلیو ایف پی کی ٹیموں نے 1,200 سے زیادہ ٹرکوں پر مشتمل درجنوں قافلوں کے ذریعے 18,247 میٹرک ٹن خوراک غزہ میں پہنچائی ہے۔

زندگیاں بچانے کی کوشش

کریم کے صارفین اس ایپلی کیشن میں 'رائٹ کلک' پلیٹ فارم کے ذریعے 'ڈبلیو ایچ او' کے ہنگامی امدادی اقدام میں براہ راست عطیات دے سکتے ہیں۔ اس رقم سے غزہ اور مغربی کنارے میں لوگوں کے لیے گندم کے آٹے، تیار کھانے اور غذائیت کی فراہمی کا اہتمام کیا جائے گا جہاں رواں سال ادارے نے 15 لاکھ لوگوں کو مدد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

متحدہ عرب امارات میں 'ڈبلیو ایف پی' کے ڈائریکٹر اور خلیج تعاون کونسل کے علاقے میں ادارے کے نمائندے سٹیفن اینڈرسن کریم کے ساتھ شراکت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اردن اور یو اے ای کے شہری اس مشترکہ پلیٹ فارم کے ذریعے غزہ کے لوگوں کے لیے براہ راست عطیات دے سکیں گے۔ اس طرح 'ڈبلیو ایف پی' کو زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی۔

کریم کے سی ای او اور معاون بانی مدثر شیخہ نے کہا ہے کہ وہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے لوگوں کو بااختیار اور ضرورت کے وقت مثبت کردار ادا کرنے کے قابل بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔

غزہ کا بحران ہنگامی انسانی صورتحال ہے جو فوری اقدامات کا تقاضا کرتی ہے اور کریم 'ڈبلیو ایف پی' کی شراکت سے دونوں ممالک میں اپنے صارفین کو اس معاملے میں براہ راست مدد دینے کے قابل بنا رہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کریم کے ذریعے عطیات دینا بہت آسان عمل ہے جس میں چند ہی جگہوں پر کلک کر کے ان لوگوں کو غذائی مدد فراہم کی جا سکتی ہے جو ناقابل بیان تکالیف کا سامنا کر رہے ہیں۔

غزہ کا غذائی بحران

غزہ میں لوگوں کا دارومدار صرف امدادی خوراک پر ہے۔ علاقے میں آٹے کی قیمت اکتوبر 2023 سے پہلے کے مقابلے میں 3,000 گنا بڑھ گئی ہے جبکہ کھانا بنانے کا تیل ناپید ہے۔ 'ڈبلیو ایف پی' کے زیراہتمام لائی گئی ایک لاکھ 16 ہزار میٹرک ٹن غذائی امداد غزہ کی سرحدوں پر تیار پڑی ہے جو دو ماہ تک علاقے کی تمام آبادی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔

کریم نے رواں سال ہنگامی امداد اور تعلیم کے لیے مدد کی فراہمی سمیت مختلف مقاصد کے لیے 200,000 ڈالر سے زیادہ مالیت کے عطیات دیے تھے۔ 'ڈبلیو ایف پی' کی مہم اردن اور یو اے ای میں کریم کے عطیہ پلیٹ فارم 'رائٹ کلک' پر لانچ کر دی گئی ہے جس تک آئی او ایس یا اینڈرائیڈ پر کریم ایپلی کیشن کے تازہ ترین ورژن کے ذریعے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے 3 سینیٹرز نے حلف اٹھا لیا، ایوان میں نعرے بازی
  • کراچی: نئی نویلی دلہن کو سفاکانہ تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزم کا اعتراف جرم
  • شام: فرقہ وارانہ تشدد کا شکار سویدا میں انسانی امداد کی آمد
  • متاثرین کے نقصان کا ازالہ کرینگے، کسی جگہ پر قبضہ ہونا کمشنر، ڈپٹی کمشنر کی ناکامی: مریم نواز
  • عظمی بخاری نے 9 مئی کے واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کر دی
  • شوہر کے بدترین جنسی تشدد کا شکار ہونے والی بیوی زندگی کی بازی ہار گئی
  • دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ، تین ایشیائی ممالک بازی لے گے 
  • غزہ میں خوراک کی فراہمی مہم میں ’کریم‘ کی مدد
  • چینی باشندوں کی سیکیورٹی کو مؤثر بنانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  •  بجٹ تشویش اور بے چینی کا باعث بن گیا ہے!