لاہور:

صدقے کے گوشت کی وجہ سے لاہور کی فضاؤں میں اڑان بھرتی خونخوار چیلوں کی وجہ سے نہ صرف اربن وائلڈ لائف متاثر ہو رہی ہے بلکہ یہ چیلیں حادثات کا سبب بھی بنتی ہیں۔ دوسری طرف رمضان المبارک میں صدقہ کے نام پر پرندے آزاد کروانے کے رحجان میں بھی تیزی آگئی ہے۔

دریائے راوی کے پلوں سمیت کینال روڈ ، ملتان روڈ اور شہر کے دیگر مقامات پر صدقے کا گوشت فروخت کرنے والے نظرآتے ہیں ،اس گوشت کو چیل گوشت بھی کہا جاتا ہے۔ یہ گوشت کھانے کے لیے بھوکی چیلوں اور کوؤں کے غول لاہور کی فضاؤں میں اڑان بھرتے نظر آتے ہیں۔

پنجاب وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے رکن اور سابق اعزازی گیم وارڈن بدر منیر کا کہنا ہے کہ صدقے کے گوشت کی فروخت اور اس کا کھلے عام پھینکا جانا کئی مسائل کو جنم دے رہا ہے۔ لاہور کے مختلف علاقوں، خاص طور پر کینال روڈ اور دریائے راوی کے قریب، صدقے کے گوشت کے بیچنے والے دیکھے جا سکتے ہیں۔

بدر منیر کے مطابق، چیلوں اور کوؤں کی تعداد شہر میں غیر معمولی طور پر بڑھ چکی ہے، جس کی وجہ سے دیگر چھوٹے پرندے متاثر ہو رہے ہیں۔ جب ان خونخوار اور بھوکی چیلوں کو مناسب خوراک نہیں ملتی، تو وہ چھوٹے پرندوں کا شکار کرنے لگتی ہیں، جس سے گھریلو چڑیاں،مینا،لالیاں اور دیگر مقامی پرندوں کی تعداد میں واضح کمی آ رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اربن وائلڈلائف میں کمی کی ایک وجہ یہ خونخوار چیلیں بھی ہیں، شہر میں چیلوں اور کوؤں کی تعداد بڑھنے سے موٹرسائیکل سواروں کے حادثات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ بدر منیر کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود نہر کے اوپر کئی حادثات ہوتے دیکھے ہیں، جہاں یہ پرندے اچانک آکر موٹرسائیکل سواروں کو پریشان کر دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہو چکے ہیں۔

رمضان المبارک میں کئی لوگ پرندوں کو قید سے آزاد کر کے صدقہ سمجھتے ہیں، مگر ماہرین کے مطابق، یہ عمل وائلڈ لائف کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ جب جنگلی پرندوں کو پکڑ کر پنجروں میں رکھا جاتا ہے، تو ان میں سے آدھے قید کے دوران ہی مر جاتے ہیں۔ جو بچ جاتے ہیں، انہیں آزاد کرنے پر وہ پھر چیلوں اور کوؤں کا شکار بن جاتے ہیں۔

بدر منیر نے حکومت اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ صدقے کے گوشت کی فروخت کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے تجویز دی کہ سٹی ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو اس معاملے میں سخت کارروائی کرنی چاہیے، جیسے وہ دیگر قوانین کے نفاذ میں کرتی ہے۔ شہریوں کو بھی چاہیے کہ وہ سڑکوں پر گوشت پھینکنے سے گریز کریں اور ان لوگوں کی حوصلہ شکنی کریں جو پرندوں کو پکڑ کر بیچتے ہیں۔

دوسری طرف وائلڈلائف لاہور ریجن کی ٹیموں نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران متعدد کارروائیوں میں ہزاروں پرندے برآمد کرکے کھلی فضاؤں میں آزاد کیے ہیں۔ پنجاب کے بارڈر ایریا سے چڑیاں، لالیاں، سیڑ اور کوے پکڑ کرلاہور لائے جاتے ہیں اور پھر یہاں انہیں خفیہ گوداموں میں رکھا جاتا ہے جہاں سے پھر انہیں فروخت کے لیے مختلف پوائنٹس تک پہنچایا جاتا ہے۔

گزشتہ برس ضلعی انتظامیہ نے چیلوں کو مارنے پر انعام دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا لیکن اس پر عمل درآمد کی بجائے نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق، صدقے کے گوشت کی فروخت اور غیرقانونی شکار کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے، تاکہ شہری وائلڈ لائف کو محفوظ رکھا جا سکے اور حادثات کی روک تھام ممکن ہو سکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صدقے کے گوشت وائلڈ لائف کے گوشت کی کی تعداد جاتے ہیں جاتا ہے کے لیے

پڑھیں:

پنجاب حکومت نے گھریلو طوطوں کے لیے بھی نیا قانون منظور کر لیا

سٹی42: پنجاب حکومت نے گھریلو سطح پر پالے جانے والے طوطوں کے لیے نیا اور باقاعدہ قانون منظور کر لیا ہے جس کا مقصد ان پرندوں کی غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

محکمہ وائلڈ لائف کے مطابق اب الیکزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے رجسٹریشن کے دائرہ کار میں آئیں گے، اور انہیں دوسری شیڈول میں شامل کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نےڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ عثمان واہلہ کو معطل کر دیا

رجسٹریشن کی تفصیلات کے مطابق  ہر طوطے کی رجسٹریشن فیس 1000 روپے مقرر کی گئی ہے۔گھروں میں طوطے پالنے والوں کو لائسنس یافتہ بریڈر یا ڈیلر کے طور پر رجسٹر ہونا ہوگا اور طوطے اب صرف رجسٹرڈ و لائسنس یافتہ ڈیلرز کو فروخت کیے جا سکیں گے۔
اس کے علاوہ بریڈر کی کیٹیگریز میں چھوٹے بریڈرز میں  وہ افراد جو محدود تعداد میں طوطے پالتے اور بریڈ کرتے ہیں جبکہ بڑے بریڈرز میں وہ افراد یا ادارے جو تجارتی بنیادوں پر بریڈنگ کا کام کرتے ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف کے حکام کا کہنا ہے کہ اس قانون سازی کا مقصد نایاب اور مقامی نسلوں کے طوطوں کا تحفظ، غیر قانونی اسمگلنگ اور خرید و فروخت کی روک تھام اور پرندوں کی افزائش کے عمل کو قانونی دائرے میں لانا ہے۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ یہ نیا قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
 
 

جب انکم ٹیکس مسلط نہیں کر سکتے تو سپر ٹیکس کیسے مسلط کر سکتے ہیں، جج سپریم کورٹ  

متعلقہ مضامین

  • چین میں حلال گوشت کی طلب، نیا آرڈر مل گیا
  • غزہ میں خواتین سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • قومیں سڑکوں سے بنتی ہیں
  • پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • بانی پی ٹی آئی کے میڈیا پیغامات پر پابندی ؛جسٹس فاروق حیدر کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے درخواست پر سماعت نہ ہوسکی
  • مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کا آغاز، ایبٹ آباد اور دیگر علاقوں میں طوفانی بارش
  • طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
  • طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
  • پنجاب حکومت نے گھریلو طوطوں کے لیے بھی نیا قانون منظور کر لیا
  • شادی کے دن لاپتا ہونے والے نوجوان کی واپسی، ‘زبردستی’ کے رشتے سے بھاگ کر سڑکوں پر پھرنے کا انکشاف