ٹرمپ بیان، پاک امریکہ تعلقات میں جمودٹوٹنے کاامکان
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں 2021 میں کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر بم دھماکے
کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے اس ظلم کے ذمہ دار سرفہرست دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے اور وہ امریکی انصاف کی تیز تلوار کا سامنا کرنے کے لیے یہاں آرہا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ نے گرفتاری میں پاکستان کے کردار پر اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں خاص طور پر پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس درندے کو گرفتار کرنے میں مدد کی جس پر وزیراعظم شہبازشریف نے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ افغانستان میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے کردار کا اعتراف کرنے اور سراہنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ان کاکہناتھاکہ پاکستان نے ہمیشہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان دہشت گردوں اور عسکریت پسند گروپوں کو کسی دوسرے ملک کے خلاف کارروائی کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کی فراہمی روکنے پر یقین رکھتا ہے، علاوہ ازیں وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز نے ٹیلیفونک رابطہ کیااور دہشت گردی کے خلاف حکومت پاکستان کی کوششوں پر صدر ٹرمپ کی طرف سے شکریہ ادا کیااس پیشرفت کے بعدجمودکاشکارپاک امریکہ تعلقات میں ایک بارپھرگرمجوشی کاراہ ہموار ہوئی ہے،یقیناً اگر دونوں ممالک عملی اور مفاداتی تعلقات کو برقرار رکھتے ہیں توکوئی وجہ نہیں کہ تعلقات میں بہتری نہ آئے، خاص طور پر اگر تجارتی اور سکیورٹی تعاون کا فروغ ضروری ہے،اس وقت افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال ہورہی ہے اس صورتحال میں پاکستان توقع کرتاہے کہ امریکہ دوحہ معاہدے کے اہم فریق کی حیثیت سے اس پرعملدرآمدیقینی بنوانے کے حوالے سے اپناکرداراداکرے گاجب کہ دہشت گردی میں امریکی اسلحے کا استعمال بھی پاکستان کے لیے تشویش کاباعث ہے اس حوالیسے بھی ٹرمپ انتظامیہ کو پاکستان کے تحفظات کاازالہ کرناہوگاعلاوہ ازیں حالیہ رابطوں سے بھی واضح ہواہے کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی موجودہ حکومت کے ساتھ کام کرنے کی خواہاں ہے اوراسے پاکستان داخلی سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، ماضی میں مشاہدحسین سیداور لطیف کھوسہ جیسی شخصیات جو یہ تاثردیتی رہی ہیں کہ ٹرمپ اقتدارسنبھالتے ہی بانی پی ٹی آئی کے معاملے پر فون کال کریں گے ،اس حوالیسے تمام تردعوے بے بنیادثابت ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹرمپ کٰساتھ مودی کی دوستی کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے، کانگریس
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں نے کہا کہ پاکستان کیساتھ امریکہ کی شراکت سے بھارتی سفارت کاری ناکام ہو رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ "بہت گھمنڈ والی دوستی" اب "کھوکھلی" ثابت ہو رہی ہے۔ کانگریس نے اس معاملہ میں امریکہ کی جانب سے حال ہی میں پاکستان سے متعلق کئے گئے متعدد اقدامات کا حوالہ بھی دیا۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کی شراکت سے بھارتی سفارت کاری ناکام ہو رہی ہے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ بھارتی سفارت کاری کی ناکامی، خاص طور پر گزشتہ دو مہینوں میں، سب سے زیادہ واضح طور پر آشکار ہوئی ہے، یہ وزیر اعظم اور ان کے ڈھول بجانے والوں اور خوشامدیوں کے لمبے چوڑے دعووں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
جے رام رمیش نے کہا کہ 10 مئی 2025ء کے بعد سے ٹرمپ نے 25 بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے آپریشن سندور کو روکنے کے لئے مداخلت کی، بھارت اور پاکستان کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے جنگ کو نہیں روکا تو وہ امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدہ نہیں کریں گے۔ 10 جون کو انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا غیر معمولی شراکت دار قرار دیا۔ جے رام رمیش نے کہا کہ 18 جون کو ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ساتھ ایک بے مثال ظہرانے پر ملاقات کی۔
انہوں نے کہا کہ دو ماہ قبل عاصم منیر کے اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ تبصروں کے بعد 22 اپریل 2025ء کو پہلگام میں وحشیانہ دہشت گردانہ حملہ کیا گیا۔ کانگریس کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے پاکستانی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات کی اور دہشتگردی کے خلاف اور علاقائی استحکام کے تحفظ کے لئے پاکستان کی شراکت داری پر شکریہ ادا کیا۔ جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ 19 جون 2020ء کو چین کو وزیر اعظم کی کلین چٹ پہلے ہی بھارت کو بہت مہنگی پڑ چکی ہے۔ صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کی بہت گھمبیر دوستی اب کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے۔