پاکستانی نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تربیت فراہم کر کے انہیں بااختیار بنانا ہے:وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے نیشنل یوتھ ایمپلائمنٹ پلان کی منظوری دے دی. جس کا مقصد پاکستانی نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق تربیت فراہم کر کے انہیں بااختیار بنانا ہے۔جمعرات کے روز منعقدہ جائزہ اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے اس منصوبے کی منظوری دی جو اگلے چار سالوں میں مختلف اداروں کے ذریعے نوجوانوں کو تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم کرے گا۔وزیر اعظم آفس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اجلاس کو ایک تفصیلی ایکشن پلان پر بریفنگ دی گئی جس کے تحت نوجوانوں کے لیے تربیت اور ملازمت کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔وزیر اعظم نے فیصلہ کیا کہ وہ خود ہر ماہ اس منصوبے کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کریں گے اور اس کے نفاذ کی نگرانی کریں گے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے باصلاحیت نوجوان ملک کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں اور حکومت انہیں فنی تربیت اور ضروری مہارتیں فراہم کر کے بااختیار اور برسر روزگار بنا رہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی تربیت فراہم کر کے افرادی قوت کی برآمد کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔وزیر اعظم نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ مقامی صنعتوں کے ساتھ قریبی روابط رکھیں اور بین الاقوامی اداروں میں افرادی قوت کی طلب کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کریں۔منصوبے کے تحت اگلے چار سالوں میں سالانہ 24 لاکھ سے 60 لاکھ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ انہیں روزگار کے مواقع حاصل ہوں۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کی ترقی اور روزگار کے مواقع کے لیے اس ماہ کے دوران “ڈیجیٹل یوتھ ہب” کا آغاز بھی کیا جائے گا۔حکومت مختلف شعبوں میں تربیت اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے مقامی صنعتوں کے ساتھ قریبی تعاون کرے گی۔اجلاس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، شزا فاطمہ خواجہ، چیئرمین وزیر اعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد خان، چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔وزیر اعظم یوتھ پروگرام کے چیئرمین رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ نیشنل یوتھ ایمپلائمنٹ پلان ایک جامع اور انقلابی اقدام ہے .
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: روزگار کے مواقع تربیت فراہم کر بین الاقوامی مواقع فراہم نوجوانوں کو فراہم کر کے تربیت اور کے مطابق کے ساتھ کے لیے کہا کہ کے تحت نے کہا
پڑھیں:
بڑھتی آبادی، انتظامی ضروریات کے باعث نئے صوبے وقت کی اہم ضرورت ہیں، عبدالعلیم خان
وفاقی وزیر برائے مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ نئے صوبوں کا قیام وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ میرا پختہ یقین ہے کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور پھیلتی ہوئی انتظامی ضروریات نئے صوبوں کے قیام کو ایک فوری قومی تقاضا بناتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے موجودہ 4 صوبوں پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو 3 نئے انتظامی حصوں میں تقسیم کریں، جن کے نام شمال، مرکز، اور جنوب رکھے جائیں، جب کہ ان کی اصل صوبائی شناخت برقرار رہے۔
I firmly believe that Pakistan’s growing population and expanding administrative needs make the creation of new provinces an urgent national requirement.
It is time to reorganize our four existing provinces — Punjab, Sindh, Khyber Pakhtunkhwa, and Balochistan — into three new…
— Abdul Aleem Khan (@abdul_aleemkhan) October 31, 2025
عبدالعلیم خان استحکامِ پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے صدر اور حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اتحادی ہیں، انہوں نے اپنی تجویز کو بہتر طرزِ حکمرانی کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس قسم کی انتظامی از سرِ نو تقسیم سے حکومت عوام کے زیادہ قریب آئے گی، عوامی خدمات کی فراہمی زیادہ مؤثر بنے گی، اور چیف سیکریٹریز، انسپکٹر جنرلز پولیس اور ہائی کورٹس کو اپنی حدودِ کار میں بہتر انداز میں کام کرنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ دہائیاں گزر گئیں لیکن نئے صوبوں پر بحث صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، اب وقت آ گیا ہے کہ سنجیدہ اور مشاورتی عمل کے ذریعے اس تصور کو حقیقت میں بدلا جائے۔
عبدالعلیم خان نے کہا کہ نئے صوبے بنانا پاکستان کو تقسیم نہیں کرے گا بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معاشی نظم و نسق کو بہتر اور متوازن علاقائی ترقی کے ذریعے استحکام کو فروغ دے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ آئیے ہم سب مل کر ایسے انتظامی طور پر قابلِ عمل اور عوامی مفاد پر مبنی صوبے قائم کریں، تاکہ ہر شہری کی آواز سنی جا سکے اور اس کے مسائل اس کی دہلیز پر حل ہوں۔
ایران کے سفیر سے ملاقات
بعد ازاں، ایران کے سفیر رضا امیری مقدم سے ملاقات کے دوران، وفاقی وزیرِ مواصلات عبدالعلیم خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان اشیائے تجارت کی سرحد پار نقل و حرکت کو مزید آسان بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم 10 ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے، اور یقین دلایا کہ ایرانی تجارتی ٹرکوں کی سرحدی داخلی و خارجی کارروائیوں سے متعلق تمام مسائل حل کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔