Express News:
2025-11-05@02:40:36 GMT

شہباز حکومت کا پہلا سال

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی حکومت کا پہلا سال مکمل ہو گیا ہے۔ اِسی مناسبت سے جناب شہباز شریف نے 4مارچ 2025 کو بڑے تزک و احتشام کے ساتھ، اپنی بھاری بھر کم کابینہ سے، خطاب بھی فرمایا ہے۔ قومی و نجی نشریاتی اداروں نے یہ خطاب قوم کے سامنے پیش بھی کیا ہے ۔

اِسے نون لیگی حکومت کا پہلا سال کہا جائے یا اِسے پی ڈی ایم ٹُو حکومت کے دوسرے دَورِ حکومت کا نام دیا جائے یا مجموعی طور پر شہباز شریف کی وزارتِ عظمیٰ کے ڈھائی سال مکمل ہونے سے موسوم کیا جائے ، واقعہ یہ ہے کہ نون لیگ کے مرکزی صدر ، جناب نواز شریف، کے برادرِ خورد کا یہ اقتدار ہے ۔وزیر اعظم صاحب نے بڑے فخریہ اسلوب میں اپنے پہلے سال کی تکمیل کو کامیابی سے گردانا ہے ۔

درست ہی فرمایا ہوگا کہ اُنہیں اپنے اور اپنی پارٹی کے اقتدار کو کامیاب و کامران ہی قرار دینا چاہیے ۔ اِس پس منظر میں اُنھوں نے جو بلند بانگ دعوے بھی کیے ہیں، اپنے تئیں درست ہی ہوں گے ۔ جناب شہباز شریف نے اپنی وزارتِ عظمیٰ کے پہلے سال کی مبینہ کامیابی میں اداروں اور کابینہ کے یکساں تعاونی کردار کی تعریف و تحسین بھی کی ہے ۔

اصل تعریف و تحسین مگر وہ ہوتی اگر ایک سال گزرنے پر پاکستان کے عوام کوئی ریلیف ملنے پر اِس حکومت کی تعریف کر رہے ہوتے ۔عوام تو بیچارے بدستور اپنی بیکسی اور نہ تھمنے والی شدید مہنگائی پر رونا رو رہے ہیں ۔ اوپر سے جاری رمضان شریف میں بے لگام تاجروں نے مزید مہنگائی کے کئی بم پھینک دیے ہیں ۔ حکومت اِنہیں بھی روکنے میں ناکام ہو رہی ہے ۔ اپوزیشن بھی وزیر اعظم کے دعوؤں کو سچ تسلیم نہیں کررہی ۔

جناب شہباز شریف نے اپنی حکومت کا پہلا سال مکمل ہونے پر جو خطاب فرمایا ہے ، اِس میں اُنھوں نے دہشت گردی اور خاص طور پر فتنہ خوارج کے بڑھتے قدموں بارے بجا طور پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔فرمایا:’’پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا سفر تب ہی تیزی سے ممکن ہے جب تک ہم ملک کے اندر سے خوارج کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں کر لیتے ۔ فتنہ خوارج کو کچلنے کے لیے ملک کے نوجوان روزانہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں ۔‘‘پھر اُنھوں نے استفسار کیا: ’’ 2018میں نواز شریف نے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا تھا مگر پھر کون دہشت گردوں کو واپس( پاکستان) لایا ؟ کس نے(ان کے پاکستان میں بسانے ) کی اجازت دی ؟۔‘‘سوال تو بجا ہے لیکن پاکستانی قوم تو جناب وزیر اعظم کی زبانِ مبارک سے اِس سوال کا جواب سُننے کی منتظر تھی (اور منتظر ہے) کہ کون سی قوت اور کونسے افراد دہشت گردوں کو واپس لانے میں متحرک تھے ؟ مگر جناب وزیر اعظم نے اِس بارے سکوت اختیار کیے رکھا ۔

پاکستان کے25کروڑ عوام ملک میں دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خاتمے کے شدت سے منتظر ہیں۔ دہشت گردی کی وارداتیں اور گھاتیں مگر روز افزوں ہیں۔4مارچ کو وزیر اعظم صاحب نے اپنے خطاب میں دہشت گردوں اور دہشت گردی بارے اپنی بجا تشویش کا اظہار کیا اور 4مارچ ہی کو خیبر پختونخوا کے علاقے ’’لکی مروت، بنوں‘‘میں دہشت گردوں نے نیا خونریزہلّہ بول دیا ۔ عین روزہ افطاری کے لمحات میں اُنھوں نے واردات ڈالنے کی جسارت کی ۔

ہماری سیکیورٹی فورسز نے مگر اپنی جانوں پر کھیل کر اِن بدمعاشوں اور انسانیت و پاکستان کے دشمنوں کے مہلک حملے کو روکا ۔ پھر بھی دہشت گرد ( جنھوں نے خود کو اپنا ایک نیا نام ’’ جیش الفرسان‘‘ دیا ہے ) 13معصوم شہریوں کی جانوں سے کھیل گئے۔ ہمارے 5فوجی جوان بھی شہید ہُوئے ۔ردِ عمل میں مگر ہماری الرٹ سیکیورٹی فورسز نے 16حملہ آور خوارج کو بھی واصلِ جہنم کیا ہے ۔ پاکستان کی جری سیکیورٹی فورسز ان بدمعاشوں کے مسلسل تعاقب میں ہیں ۔ جس روز شہباز شریف اپنے اقتدار کے پہلے سال کی تکمیل پر اظہارِ مسرت کررہے تھے ، اُسی روز یہ خبر بھی ملک بھر کو پریشان کررہی تھی کہ بلوچستان ( ضلع قلات) میں مبینہ طور پر ایک خود کش بمبار دہشت گرد خاتون سیکیورٹی قافلے پر حملہ کر کے ایف سی کے ایک جوان کو شہید کرنے کا باعث بن گئی ۔ دہشت گردوں کی ماں مگر کب تک خیر منائے گی؟

فروری اورمارچ2025 میں دہشت گردی کے سانحات میں اضافہ ہُوا ہے ۔یہ ہماری بدقسمتی ہے۔ فروری میں ہمارے55سویلین اور47 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار دہشت گردوں کی سیاہ وارداتوں کے باعث شہید ہو گئے ۔4مارچ کو یہ خبر آئی کہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں ( مکران کوسٹل ہائی وے پر) مسلّح دہشت گردوں نے اسلحے کے زور پر کئی گاڑیوں کو روکا اور پھر اُنہیں نذرِ آتش کر دیا۔یہ وارداتیں نہائت منظم انداز میں وقوع پذیر ہو رہی ہیں ۔

فروری کے آخری ایام میں خیبر پختونخوا کی ممتاز ترین اسلامی درسگاہ ( جامعہ اکوڑہ خٹک) کے ممتاز ترین عالمِ دین اور سابق رکن قومی اسمبلی، مولانا حامدالحق حقانی، کو ایک جہنمی خود کش بمبار نے عین اُس وقت شہید کر ڈالا جب وہ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد سے باہر تشریف لا رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق، فتنہ الخوارج کے خونیں عناصر نے قبلہ مولانا کو اس لیے ہدف بنایا ہے کہ حامد الحق حقانی شہید نے کچھ ہی ہفتے قبل اسلام آباد میں ہونے والی ایک عالمی کانفرنس میں مسلمان خواتین کے حقوق کے تحفظ کی کھل کر بات کی تھی ۔

یہ بھی فرمایا تھا کہ جو لوگ مسلم خواتین کی تعلیم کی مخالفت کررہے ہیں ، اسلامی تعلیمات سے مطابقت نہیں رکھتے ۔یہ موقف مبینہ طور پر افغانستان کے مقتدر طالبان مُلاؤں کو پسند نہیں آیا تھا۔ دہشت گردی کے اِن خونی اور خونریز سانحات کے جملہ ڈانڈے افغان طالبان کے افغانستان سے مل رہے ہیں ۔پاکستان ہر سطح پر اور ہر اسلوب اختیار کرتے ہُوئے افغان مقتدر طالبان حکام سے رابطہ کرتے ہُوئے مطالبہ کررہا ہے کہ طالبان افغانستان میں پناہ یافتہ دہشت گردوں کو لگام دیں ۔ طالبان مگر مطالبات ماننے کی بجائے سرکشی پر اُترے ہُوئے ہیں اور مسلسل ٹی ٹی پی ، ٹی ٹی اے اور خوارج کو پناہ دینے کے ساتھ ساتھ امداد بھی فراہم کررہے ہیں ۔ یو این او کی تازہ رپورٹ میں بھی طالبان حکام کی ان سرگرمیوں کا نوٹس لیا گیا ہے ۔

یہ عفریت مگر پیچھے ہٹنے سے انکاری ہے۔ ڈی جی، آئی ایس پی آر کی ایک حالیہ پریس کانفرنس میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ2024ء میںسیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف 59775فوجی آپریشنز کیے ۔ اِن میں 925فتنہ الخوارج کے عناصر جہنم رسید ہُوئے۔ اِن جہنمیوں میں73ایسے دہشت گرد تھے جو پاکستان کو انتہائی مطلوب تھے ۔ کئی پاکستان مخالف جنگجوافغان بھی مارے گئے ۔ اور جو باقی بچ گئے ہیں ، ہماری جری سیکیورٹی فورسز کے افسر اور جوان اِن کا پیچھا کررہے ہیں ۔ اگرچہ اِن پُر خطر ملٹری آپریشنز کے دوران ، بقول ڈی جی آئی ایس پی آر، وطنِ عزیز کے383افسروںاور جوانوں نے بھی جامِ شہادت نوش کیا ہے ۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی پُرعزم قیادت میں پاکستان مسلسل دہشت گردوں کے تعاقب میں ہے۔ 5مارچ 2025 کو یہ تہلکہ خیز خبر آئی کہ پاکستان نے امریکا و پاکستان کو مطلوب انتہائی بڑے دہشت گرد، شریف اللہ ، کو گرفتار کر لیا ہے ۔ شریف اللہ پر الزام ہے کہ اُس نے 2021کے دوران کابل میں ایک درجن کے قریب امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی ۔ اُسے اب پاک افغان بارڈر پر گرفتار کیا گیا ہے ۔ خونی اور داعشی دہشت گرد ، شریف اللہ، کی گرفتاری پر امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ، نے 4مارچ کو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران خاص طور پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

یہ کہہ کر کہ’’ شریف اللہ ایسے درندے کو گرفتار کرنے پر حکومتِ پاکستان کے کردار کا ممنون ہُوں۔‘‘ مبینہ طور پر پاکستانی و امریکی انٹیلی جنس کی مشترکہ کاوشوں سے یہ بڑی کامیابی ملی ہے ۔ شریف اللہ کو امریکا کے حوالے کیئے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو ایک بار پھر عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے ۔اور یہ اعزاز جناب شہباز شریف کی حکومت میں پاکستان کے حصے میں آیا ہے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حکومت کا پہلا سال جناب شہباز شریف سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے پاکستان کے شریف اللہ کررہے ہیں ا نھوں نے رہے ہیں شریف نے کیا ہے گیا ہے

پڑھیں:

وزیراعظم کے عمران خان کیخلاف ہتک عزت کے دعوی پر سماعت، عطا تارڑ کا بیان قلمبند

سیشن کورٹ لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف کے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت ہوئی، بانی پی ٹی آئی کے وکیل سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث پیش نہ  ہوسکے۔

شہباز شریف کی جانب سے وکلا نے مزید دستاویزات جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی، ایڈیشنل سیشن جج نے وزیراعظم شہباز شریف کے دعوی پر سماعت کچھ دیر تک ملتوی کردی۔

پانامہ لیکس کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی نے رشوت کا جھوٹا الزام عائد کیا، وزیراعظم شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف سو کروڑ روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کررکھا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی کے رُوبرو پیش ہوئے، وہ اپنا بیان قلمبند کرانے کے لیے پیش ہوئے۔

جونئیر وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارے سینئیر کونسل محمد حسین چوٹیا اسلام آباد مصروف ہیں، کیس کل تک کے لیے ملتوی کر دیا جائے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

معزز جج نے کہا کہ چیف بیان قلمبند کرانے دیں اس میں کیا اعتراض ہے، جونئیر وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ہمارا اعتراض بیان کے پہلے لفظ سے ہے، بیان بھی سینئر وکیل کی موجود میں کرایا جائے، معزز جج نے ریمارکس دیے کہ ہم گواہ عطا تارڑ کا بیان قلمبند کر لیتے ہیں۔

عطااللہ تارڑ نے کہا کہ میرا نام عطااللہ تارڑ ہے، جو کہوںُ گا سچ کہوں گا سچ کے سوا کچھ نہیں کہوں گا اگر کچھ غلط بیانی کروں تو اللہ مجھ سے ناراض ہو،  درخواست کا تعلق بہت عزت دار گھرانے سے ہے،  ان کی سیاسی و سماجی خدمات پوری دنیا جانتی ہے، مدعی انیس سو اٹھاسی میں بطور ممبر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔

عدالت نے مزید سماعت 15 نومبر تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عطا تارڑ بطور گواہ پیش
  • عمران خان کی ہتک عزت کے دعویٰ کی سماعت: عطا تارڑ کا بیان عدالت میں درج
  • اُمید ہے بانی پی ٹی آئی کے خلاف ہتک عزت کے کیس میں ہمیں انصاف ملے گا: عطا تارڑ
  • وزیراعظم کے عمران خان کیخلاف ہتک عزت کے دعوی پر سماعت، عطا تارڑ کا بیان قلمبند
  • شہباز شریف نے آصف علی زرداری سے 27 ویں ترمیم پر حمایت مانگی ہے: شازیہ مری
  •  شہباز شریف پاکستان کے دورے پر بھی آتے ہیں
  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پی کے ایل آئی میں جگر کی پیوندکاری کے ایک ہزار آپریشن مکمل، وزیرِ اعظم کا اظہار تشکر
  • ’پی کے ایل آئی‘ کی بڑی کامیابی، عالمی ٹرانسپلانٹ مراکز کی صف میں شامل
  • افغان وفدنے دہشت گردوںکی حوالگی کی پیشکش نہیں کی‘پاکستان