وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی حکومت کا پہلا سال مکمل ہو گیا ہے۔ اِسی مناسبت سے جناب شہباز شریف نے 4مارچ 2025 کو بڑے تزک و احتشام کے ساتھ، اپنی بھاری بھر کم کابینہ سے، خطاب بھی فرمایا ہے۔ قومی و نجی نشریاتی اداروں نے یہ خطاب قوم کے سامنے پیش بھی کیا ہے ۔
اِسے نون لیگی حکومت کا پہلا سال کہا جائے یا اِسے پی ڈی ایم ٹُو حکومت کے دوسرے دَورِ حکومت کا نام دیا جائے یا مجموعی طور پر شہباز شریف کی وزارتِ عظمیٰ کے ڈھائی سال مکمل ہونے سے موسوم کیا جائے ، واقعہ یہ ہے کہ نون لیگ کے مرکزی صدر ، جناب نواز شریف، کے برادرِ خورد کا یہ اقتدار ہے ۔وزیر اعظم صاحب نے بڑے فخریہ اسلوب میں اپنے پہلے سال کی تکمیل کو کامیابی سے گردانا ہے ۔
درست ہی فرمایا ہوگا کہ اُنہیں اپنے اور اپنی پارٹی کے اقتدار کو کامیاب و کامران ہی قرار دینا چاہیے ۔ اِس پس منظر میں اُنھوں نے جو بلند بانگ دعوے بھی کیے ہیں، اپنے تئیں درست ہی ہوں گے ۔ جناب شہباز شریف نے اپنی وزارتِ عظمیٰ کے پہلے سال کی مبینہ کامیابی میں اداروں اور کابینہ کے یکساں تعاونی کردار کی تعریف و تحسین بھی کی ہے ۔
اصل تعریف و تحسین مگر وہ ہوتی اگر ایک سال گزرنے پر پاکستان کے عوام کوئی ریلیف ملنے پر اِس حکومت کی تعریف کر رہے ہوتے ۔عوام تو بیچارے بدستور اپنی بیکسی اور نہ تھمنے والی شدید مہنگائی پر رونا رو رہے ہیں ۔ اوپر سے جاری رمضان شریف میں بے لگام تاجروں نے مزید مہنگائی کے کئی بم پھینک دیے ہیں ۔ حکومت اِنہیں بھی روکنے میں ناکام ہو رہی ہے ۔ اپوزیشن بھی وزیر اعظم کے دعوؤں کو سچ تسلیم نہیں کررہی ۔
جناب شہباز شریف نے اپنی حکومت کا پہلا سال مکمل ہونے پر جو خطاب فرمایا ہے ، اِس میں اُنھوں نے دہشت گردی اور خاص طور پر فتنہ خوارج کے بڑھتے قدموں بارے بجا طور پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔فرمایا:’’پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا سفر تب ہی تیزی سے ممکن ہے جب تک ہم ملک کے اندر سے خوارج کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں کر لیتے ۔ فتنہ خوارج کو کچلنے کے لیے ملک کے نوجوان روزانہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں ۔‘‘پھر اُنھوں نے استفسار کیا: ’’ 2018میں نواز شریف نے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا تھا مگر پھر کون دہشت گردوں کو واپس( پاکستان) لایا ؟ کس نے(ان کے پاکستان میں بسانے ) کی اجازت دی ؟۔‘‘سوال تو بجا ہے لیکن پاکستانی قوم تو جناب وزیر اعظم کی زبانِ مبارک سے اِس سوال کا جواب سُننے کی منتظر تھی (اور منتظر ہے) کہ کون سی قوت اور کونسے افراد دہشت گردوں کو واپس لانے میں متحرک تھے ؟ مگر جناب وزیر اعظم نے اِس بارے سکوت اختیار کیے رکھا ۔
پاکستان کے25کروڑ عوام ملک میں دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خاتمے کے شدت سے منتظر ہیں۔ دہشت گردی کی وارداتیں اور گھاتیں مگر روز افزوں ہیں۔4مارچ کو وزیر اعظم صاحب نے اپنے خطاب میں دہشت گردوں اور دہشت گردی بارے اپنی بجا تشویش کا اظہار کیا اور 4مارچ ہی کو خیبر پختونخوا کے علاقے ’’لکی مروت، بنوں‘‘میں دہشت گردوں نے نیا خونریزہلّہ بول دیا ۔ عین روزہ افطاری کے لمحات میں اُنھوں نے واردات ڈالنے کی جسارت کی ۔
ہماری سیکیورٹی فورسز نے مگر اپنی جانوں پر کھیل کر اِن بدمعاشوں اور انسانیت و پاکستان کے دشمنوں کے مہلک حملے کو روکا ۔ پھر بھی دہشت گرد ( جنھوں نے خود کو اپنا ایک نیا نام ’’ جیش الفرسان‘‘ دیا ہے ) 13معصوم شہریوں کی جانوں سے کھیل گئے۔ ہمارے 5فوجی جوان بھی شہید ہُوئے ۔ردِ عمل میں مگر ہماری الرٹ سیکیورٹی فورسز نے 16حملہ آور خوارج کو بھی واصلِ جہنم کیا ہے ۔ پاکستان کی جری سیکیورٹی فورسز ان بدمعاشوں کے مسلسل تعاقب میں ہیں ۔ جس روز شہباز شریف اپنے اقتدار کے پہلے سال کی تکمیل پر اظہارِ مسرت کررہے تھے ، اُسی روز یہ خبر بھی ملک بھر کو پریشان کررہی تھی کہ بلوچستان ( ضلع قلات) میں مبینہ طور پر ایک خود کش بمبار دہشت گرد خاتون سیکیورٹی قافلے پر حملہ کر کے ایف سی کے ایک جوان کو شہید کرنے کا باعث بن گئی ۔ دہشت گردوں کی ماں مگر کب تک خیر منائے گی؟
فروری اورمارچ2025 میں دہشت گردی کے سانحات میں اضافہ ہُوا ہے ۔یہ ہماری بدقسمتی ہے۔ فروری میں ہمارے55سویلین اور47 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار دہشت گردوں کی سیاہ وارداتوں کے باعث شہید ہو گئے ۔4مارچ کو یہ خبر آئی کہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں ( مکران کوسٹل ہائی وے پر) مسلّح دہشت گردوں نے اسلحے کے زور پر کئی گاڑیوں کو روکا اور پھر اُنہیں نذرِ آتش کر دیا۔یہ وارداتیں نہائت منظم انداز میں وقوع پذیر ہو رہی ہیں ۔
فروری کے آخری ایام میں خیبر پختونخوا کی ممتاز ترین اسلامی درسگاہ ( جامعہ اکوڑہ خٹک) کے ممتاز ترین عالمِ دین اور سابق رکن قومی اسمبلی، مولانا حامدالحق حقانی، کو ایک جہنمی خود کش بمبار نے عین اُس وقت شہید کر ڈالا جب وہ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد سے باہر تشریف لا رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق، فتنہ الخوارج کے خونیں عناصر نے قبلہ مولانا کو اس لیے ہدف بنایا ہے کہ حامد الحق حقانی شہید نے کچھ ہی ہفتے قبل اسلام آباد میں ہونے والی ایک عالمی کانفرنس میں مسلمان خواتین کے حقوق کے تحفظ کی کھل کر بات کی تھی ۔
یہ بھی فرمایا تھا کہ جو لوگ مسلم خواتین کی تعلیم کی مخالفت کررہے ہیں ، اسلامی تعلیمات سے مطابقت نہیں رکھتے ۔یہ موقف مبینہ طور پر افغانستان کے مقتدر طالبان مُلاؤں کو پسند نہیں آیا تھا۔ دہشت گردی کے اِن خونی اور خونریز سانحات کے جملہ ڈانڈے افغان طالبان کے افغانستان سے مل رہے ہیں ۔پاکستان ہر سطح پر اور ہر اسلوب اختیار کرتے ہُوئے افغان مقتدر طالبان حکام سے رابطہ کرتے ہُوئے مطالبہ کررہا ہے کہ طالبان افغانستان میں پناہ یافتہ دہشت گردوں کو لگام دیں ۔ طالبان مگر مطالبات ماننے کی بجائے سرکشی پر اُترے ہُوئے ہیں اور مسلسل ٹی ٹی پی ، ٹی ٹی اے اور خوارج کو پناہ دینے کے ساتھ ساتھ امداد بھی فراہم کررہے ہیں ۔ یو این او کی تازہ رپورٹ میں بھی طالبان حکام کی ان سرگرمیوں کا نوٹس لیا گیا ہے ۔
یہ عفریت مگر پیچھے ہٹنے سے انکاری ہے۔ ڈی جی، آئی ایس پی آر کی ایک حالیہ پریس کانفرنس میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ2024ء میںسیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف 59775فوجی آپریشنز کیے ۔ اِن میں 925فتنہ الخوارج کے عناصر جہنم رسید ہُوئے۔ اِن جہنمیوں میں73ایسے دہشت گرد تھے جو پاکستان کو انتہائی مطلوب تھے ۔ کئی پاکستان مخالف جنگجوافغان بھی مارے گئے ۔ اور جو باقی بچ گئے ہیں ، ہماری جری سیکیورٹی فورسز کے افسر اور جوان اِن کا پیچھا کررہے ہیں ۔ اگرچہ اِن پُر خطر ملٹری آپریشنز کے دوران ، بقول ڈی جی آئی ایس پی آر، وطنِ عزیز کے383افسروںاور جوانوں نے بھی جامِ شہادت نوش کیا ہے ۔
وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی پُرعزم قیادت میں پاکستان مسلسل دہشت گردوں کے تعاقب میں ہے۔ 5مارچ 2025 کو یہ تہلکہ خیز خبر آئی کہ پاکستان نے امریکا و پاکستان کو مطلوب انتہائی بڑے دہشت گرد، شریف اللہ ، کو گرفتار کر لیا ہے ۔ شریف اللہ پر الزام ہے کہ اُس نے 2021کے دوران کابل میں ایک درجن کے قریب امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی ۔ اُسے اب پاک افغان بارڈر پر گرفتار کیا گیا ہے ۔ خونی اور داعشی دہشت گرد ، شریف اللہ، کی گرفتاری پر امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ، نے 4مارچ کو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران خاص طور پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
یہ کہہ کر کہ’’ شریف اللہ ایسے درندے کو گرفتار کرنے پر حکومتِ پاکستان کے کردار کا ممنون ہُوں۔‘‘ مبینہ طور پر پاکستانی و امریکی انٹیلی جنس کی مشترکہ کاوشوں سے یہ بڑی کامیابی ملی ہے ۔ شریف اللہ کو امریکا کے حوالے کیئے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو ایک بار پھر عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے ۔اور یہ اعزاز جناب شہباز شریف کی حکومت میں پاکستان کے حصے میں آیا ہے ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حکومت کا پہلا سال جناب شہباز شریف سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے پاکستان کے شریف اللہ کررہے ہیں ا نھوں نے رہے ہیں شریف نے کیا ہے گیا ہے
پڑھیں:
فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کا انجام عبرتناک موت ہے: محسن نقوی، سرفراز بگٹی
فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کا انجام عبرتناک موت ہے: محسن نقوی، سرفراز بگٹی WhatsAppFacebookTwitter 0 26 July, 2025 سب نیوز
کوئٹہ(آئی پی ایس) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان دشمن عناصر کے لیے زمین تنگ کر دی گئی ہے اور فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کا انجام عبرتناک موت ہے۔
یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ساتھ امن و امان سے متعلق اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، اجلاس میں امن و امان کی مجموعی صورتحال، فتنہ الہندوستان کے خلاف جاری سکیورٹی کارروائیاں، صوبائی ایکشن پلان پر عمل درآمد اور اس میں حائل رکاوٹوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وفاقی اور صوبائی قیادت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان دشمن عناصر کی کوئی گنجائش نہیں، اور سیکورٹی فورسز و عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشتگردوں کو اب چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، پاکستان دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہیں اور اس جنگ میں وفاقی حکومت بلوچستان حکومت کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھے گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھارتی سپانسرڈ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو انجام تک پہنچایا جائے گا، ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ریاستی ادارے مکمل ہم آہنگی کے ساتھ بلوچستان میں قیام امن کے لیے سرگرم عمل ہیں اور سب ورژن و دہشت گردی میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائیاں مزید تیز کر دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جنگ صرف سیکیورٹی فورسز کی نہیں بلکہ پوری قوم کی جنگ ہے اور ہم ہر قیمت پر امن قائم کریں گے۔
اجلاس میں آئی جی پولیس، آئی جی ایف سی نارتھ، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی، ڈی آئی جی اسپیشل برانچ، ڈی جی لیویز، محکمہ داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان سیاست میں آنے سے پہلے چندے کیلئے میرے پاس آتے تھے: اسحاق ڈار عمران خان سیاست میں آنے سے پہلے چندے کیلئے میرے پاس آتے تھے: اسحاق ڈار پی ڈی ایم اے پنجاب کا مون سون الرٹ جاری،پانچواں اسپیل 28 جولائی سے شروع ہوگا امریکا کی ایران سے متعلق مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف عمران خان کے عزیزوں سے خطرات، جمائمہ نے قاسم اور سلیمان کو ایک مرتبہ پھر پاکستان جانے سے روک دیا ہر شہری مغرب کی طرح نظام میں اپنا کردار ادا کرے، تحریکِ انقلاب کے بانی کا عوام کو پیغام پاکستان کا بھارت میں منعقدہ کسی بھی اسپورٹس مقابلے میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم