Express News:
2025-06-09@21:50:55 GMT

شہباز حکومت کا پہلا سال

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کی حکومت کا پہلا سال مکمل ہو گیا ہے۔ اِسی مناسبت سے جناب شہباز شریف نے 4مارچ 2025 کو بڑے تزک و احتشام کے ساتھ، اپنی بھاری بھر کم کابینہ سے، خطاب بھی فرمایا ہے۔ قومی و نجی نشریاتی اداروں نے یہ خطاب قوم کے سامنے پیش بھی کیا ہے ۔

اِسے نون لیگی حکومت کا پہلا سال کہا جائے یا اِسے پی ڈی ایم ٹُو حکومت کے دوسرے دَورِ حکومت کا نام دیا جائے یا مجموعی طور پر شہباز شریف کی وزارتِ عظمیٰ کے ڈھائی سال مکمل ہونے سے موسوم کیا جائے ، واقعہ یہ ہے کہ نون لیگ کے مرکزی صدر ، جناب نواز شریف، کے برادرِ خورد کا یہ اقتدار ہے ۔وزیر اعظم صاحب نے بڑے فخریہ اسلوب میں اپنے پہلے سال کی تکمیل کو کامیابی سے گردانا ہے ۔

درست ہی فرمایا ہوگا کہ اُنہیں اپنے اور اپنی پارٹی کے اقتدار کو کامیاب و کامران ہی قرار دینا چاہیے ۔ اِس پس منظر میں اُنھوں نے جو بلند بانگ دعوے بھی کیے ہیں، اپنے تئیں درست ہی ہوں گے ۔ جناب شہباز شریف نے اپنی وزارتِ عظمیٰ کے پہلے سال کی مبینہ کامیابی میں اداروں اور کابینہ کے یکساں تعاونی کردار کی تعریف و تحسین بھی کی ہے ۔

اصل تعریف و تحسین مگر وہ ہوتی اگر ایک سال گزرنے پر پاکستان کے عوام کوئی ریلیف ملنے پر اِس حکومت کی تعریف کر رہے ہوتے ۔عوام تو بیچارے بدستور اپنی بیکسی اور نہ تھمنے والی شدید مہنگائی پر رونا رو رہے ہیں ۔ اوپر سے جاری رمضان شریف میں بے لگام تاجروں نے مزید مہنگائی کے کئی بم پھینک دیے ہیں ۔ حکومت اِنہیں بھی روکنے میں ناکام ہو رہی ہے ۔ اپوزیشن بھی وزیر اعظم کے دعوؤں کو سچ تسلیم نہیں کررہی ۔

جناب شہباز شریف نے اپنی حکومت کا پہلا سال مکمل ہونے پر جو خطاب فرمایا ہے ، اِس میں اُنھوں نے دہشت گردی اور خاص طور پر فتنہ خوارج کے بڑھتے قدموں بارے بجا طور پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے ۔فرمایا:’’پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا سفر تب ہی تیزی سے ممکن ہے جب تک ہم ملک کے اندر سے خوارج کا مکمل طور پر خاتمہ نہیں کر لیتے ۔ فتنہ خوارج کو کچلنے کے لیے ملک کے نوجوان روزانہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں ۔‘‘پھر اُنھوں نے استفسار کیا: ’’ 2018میں نواز شریف نے دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا تھا مگر پھر کون دہشت گردوں کو واپس( پاکستان) لایا ؟ کس نے(ان کے پاکستان میں بسانے ) کی اجازت دی ؟۔‘‘سوال تو بجا ہے لیکن پاکستانی قوم تو جناب وزیر اعظم کی زبانِ مبارک سے اِس سوال کا جواب سُننے کی منتظر تھی (اور منتظر ہے) کہ کون سی قوت اور کونسے افراد دہشت گردوں کو واپس لانے میں متحرک تھے ؟ مگر جناب وزیر اعظم نے اِس بارے سکوت اختیار کیے رکھا ۔

پاکستان کے25کروڑ عوام ملک میں دہشت گردوں اور دہشت گردی کے خاتمے کے شدت سے منتظر ہیں۔ دہشت گردی کی وارداتیں اور گھاتیں مگر روز افزوں ہیں۔4مارچ کو وزیر اعظم صاحب نے اپنے خطاب میں دہشت گردوں اور دہشت گردی بارے اپنی بجا تشویش کا اظہار کیا اور 4مارچ ہی کو خیبر پختونخوا کے علاقے ’’لکی مروت، بنوں‘‘میں دہشت گردوں نے نیا خونریزہلّہ بول دیا ۔ عین روزہ افطاری کے لمحات میں اُنھوں نے واردات ڈالنے کی جسارت کی ۔

ہماری سیکیورٹی فورسز نے مگر اپنی جانوں پر کھیل کر اِن بدمعاشوں اور انسانیت و پاکستان کے دشمنوں کے مہلک حملے کو روکا ۔ پھر بھی دہشت گرد ( جنھوں نے خود کو اپنا ایک نیا نام ’’ جیش الفرسان‘‘ دیا ہے ) 13معصوم شہریوں کی جانوں سے کھیل گئے۔ ہمارے 5فوجی جوان بھی شہید ہُوئے ۔ردِ عمل میں مگر ہماری الرٹ سیکیورٹی فورسز نے 16حملہ آور خوارج کو بھی واصلِ جہنم کیا ہے ۔ پاکستان کی جری سیکیورٹی فورسز ان بدمعاشوں کے مسلسل تعاقب میں ہیں ۔ جس روز شہباز شریف اپنے اقتدار کے پہلے سال کی تکمیل پر اظہارِ مسرت کررہے تھے ، اُسی روز یہ خبر بھی ملک بھر کو پریشان کررہی تھی کہ بلوچستان ( ضلع قلات) میں مبینہ طور پر ایک خود کش بمبار دہشت گرد خاتون سیکیورٹی قافلے پر حملہ کر کے ایف سی کے ایک جوان کو شہید کرنے کا باعث بن گئی ۔ دہشت گردوں کی ماں مگر کب تک خیر منائے گی؟

فروری اورمارچ2025 میں دہشت گردی کے سانحات میں اضافہ ہُوا ہے ۔یہ ہماری بدقسمتی ہے۔ فروری میں ہمارے55سویلین اور47 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار دہشت گردوں کی سیاہ وارداتوں کے باعث شہید ہو گئے ۔4مارچ کو یہ خبر آئی کہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں ( مکران کوسٹل ہائی وے پر) مسلّح دہشت گردوں نے اسلحے کے زور پر کئی گاڑیوں کو روکا اور پھر اُنہیں نذرِ آتش کر دیا۔یہ وارداتیں نہائت منظم انداز میں وقوع پذیر ہو رہی ہیں ۔

فروری کے آخری ایام میں خیبر پختونخوا کی ممتاز ترین اسلامی درسگاہ ( جامعہ اکوڑہ خٹک) کے ممتاز ترین عالمِ دین اور سابق رکن قومی اسمبلی، مولانا حامدالحق حقانی، کو ایک جہنمی خود کش بمبار نے عین اُس وقت شہید کر ڈالا جب وہ نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد مسجد سے باہر تشریف لا رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق، فتنہ الخوارج کے خونیں عناصر نے قبلہ مولانا کو اس لیے ہدف بنایا ہے کہ حامد الحق حقانی شہید نے کچھ ہی ہفتے قبل اسلام آباد میں ہونے والی ایک عالمی کانفرنس میں مسلمان خواتین کے حقوق کے تحفظ کی کھل کر بات کی تھی ۔

یہ بھی فرمایا تھا کہ جو لوگ مسلم خواتین کی تعلیم کی مخالفت کررہے ہیں ، اسلامی تعلیمات سے مطابقت نہیں رکھتے ۔یہ موقف مبینہ طور پر افغانستان کے مقتدر طالبان مُلاؤں کو پسند نہیں آیا تھا۔ دہشت گردی کے اِن خونی اور خونریز سانحات کے جملہ ڈانڈے افغان طالبان کے افغانستان سے مل رہے ہیں ۔پاکستان ہر سطح پر اور ہر اسلوب اختیار کرتے ہُوئے افغان مقتدر طالبان حکام سے رابطہ کرتے ہُوئے مطالبہ کررہا ہے کہ طالبان افغانستان میں پناہ یافتہ دہشت گردوں کو لگام دیں ۔ طالبان مگر مطالبات ماننے کی بجائے سرکشی پر اُترے ہُوئے ہیں اور مسلسل ٹی ٹی پی ، ٹی ٹی اے اور خوارج کو پناہ دینے کے ساتھ ساتھ امداد بھی فراہم کررہے ہیں ۔ یو این او کی تازہ رپورٹ میں بھی طالبان حکام کی ان سرگرمیوں کا نوٹس لیا گیا ہے ۔

یہ عفریت مگر پیچھے ہٹنے سے انکاری ہے۔ ڈی جی، آئی ایس پی آر کی ایک حالیہ پریس کانفرنس میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ2024ء میںسیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف 59775فوجی آپریشنز کیے ۔ اِن میں 925فتنہ الخوارج کے عناصر جہنم رسید ہُوئے۔ اِن جہنمیوں میں73ایسے دہشت گرد تھے جو پاکستان کو انتہائی مطلوب تھے ۔ کئی پاکستان مخالف جنگجوافغان بھی مارے گئے ۔ اور جو باقی بچ گئے ہیں ، ہماری جری سیکیورٹی فورسز کے افسر اور جوان اِن کا پیچھا کررہے ہیں ۔ اگرچہ اِن پُر خطر ملٹری آپریشنز کے دوران ، بقول ڈی جی آئی ایس پی آر، وطنِ عزیز کے383افسروںاور جوانوں نے بھی جامِ شہادت نوش کیا ہے ۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی پُرعزم قیادت میں پاکستان مسلسل دہشت گردوں کے تعاقب میں ہے۔ 5مارچ 2025 کو یہ تہلکہ خیز خبر آئی کہ پاکستان نے امریکا و پاکستان کو مطلوب انتہائی بڑے دہشت گرد، شریف اللہ ، کو گرفتار کر لیا ہے ۔ شریف اللہ پر الزام ہے کہ اُس نے 2021کے دوران کابل میں ایک درجن کے قریب امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی ۔ اُسے اب پاک افغان بارڈر پر گرفتار کیا گیا ہے ۔ خونی اور داعشی دہشت گرد ، شریف اللہ، کی گرفتاری پر امریکی صدر، ڈونلڈ ٹرمپ، نے 4مارچ کو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران خاص طور پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

یہ کہہ کر کہ’’ شریف اللہ ایسے درندے کو گرفتار کرنے پر حکومتِ پاکستان کے کردار کا ممنون ہُوں۔‘‘ مبینہ طور پر پاکستانی و امریکی انٹیلی جنس کی مشترکہ کاوشوں سے یہ بڑی کامیابی ملی ہے ۔ شریف اللہ کو امریکا کے حوالے کیئے جانے کی اطلاعات بھی ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو ایک بار پھر عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے ۔اور یہ اعزاز جناب شہباز شریف کی حکومت میں پاکستان کے حصے میں آیا ہے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: حکومت کا پہلا سال جناب شہباز شریف سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے پاکستان کے شریف اللہ کررہے ہیں ا نھوں نے رہے ہیں شریف نے کیا ہے گیا ہے

پڑھیں:

وزیرِ اعظم کے اردن و بحرین کے بادشاہوں اور ازبک صدر سے ٹیلی فونک رابطے

شہباز شریف—فائل فوٹو

وزیرِ اعظم شہباز شریف کی اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوم ابن الحسین کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔

وزیراعظم نے اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوم کو عیدالاضحٰی کی مبارکباد دی۔

اس موقع پر وزیرِاعظم شہباز شریف نے 2 ماہ قبل عیدالفطر پر شاہ عبداللّٰہ دوم کے ساتھ ہوئی اپنی ٹیلیفونک گفتگو کا ذکر کیا۔

گفتگو میں وزیرِ اعظم نے اردن کے ساتھ دوطرفہ تعلقات مزید بڑھانے کی خواہش کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے حالیہ پاک بھارت بحران پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے شاہ عبداللّٰہ دوم کو پاکستان کے نقطۂ نظر اور کوششوں سے آگاہ کیا۔

دونوں رہنماؤں نے غزہ کی صورتِ حال اور فلسطینی عوام کے لیے امداد کی فراہمی یقینی بنانے کی کوششوں پر بھی گفتگو کی۔

وزیرِ اعظم نے شاہ عبداللّٰہ دوم کو جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت کا اعادہ کیا۔

دریں اثناء وزیرِ اعظم شہباز شریف اور ازبکستان کے صدر شوکت مرزوف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔

وزیراعظم نے ازبک صدر اور ازبکستان کے عوام کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد پیش کی۔

وزیرِ اعظم نے حالیہ پاک بھارت بحران میں متوازن مؤقف پر ازبکستان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔

وزیرِ اعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ صدر شوکت مرزوف کے دورۂ پاکستان کے منتظر ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے کثیرالجہتی فورمز ای سی او اور ایس سی او میں قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ 

صدر شوکت مرزوف نے وزیرِ اعظم کا شکریہ ادا کیا، انہیں اور پاکستانی عوام کو عید کی مبارکباد دی اور خطے میں امن و سلامتی کے لیے پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔

علاوہ ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔

وزیرِ اعظم نے بحرین کی قیادت اور عوام کو عید کی مبارک باد دی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

دونوں رہنماؤں نے اپنی گفتگو کے دوران امت کی صفوں میں امن اور اتحاد اور غزہ کے عوام کے لیے خصوصی دعائیں کیں۔ 

وزیرِ اعظم ہاؤس کے اعلامیے کے مطابق وزیرِ اعظم نے حالیہ پاک بھارت بحران میں بحرین کے متوازن مؤقف پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور بحرین کے درمیان قریبی برادرانہ تعلقات ہیں۔

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے بحرین کے بادشاہ کو دورۂ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • لکی مروت، اہم دہشتگرد کمانڈر چھوٹا وسیم گنڈی خانخیل سمیت 3 خوارج ہلاک
  • وزیراعظم شہباز شریف کا امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلیفونک رابطہ
  • لکی مروت: اہم مقامی دہشت گرد کمانڈر چھوٹا وسیم گنڈی خانخیل سمیت 3 خوارج ہلاک
  • پاک بھارت کشیدگی کے دوران دوست ملکوں نے پاکستان کی حمایت کی، عطاء تارڑ
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ
  • فیصل آباد سے گرفتار بھارتی ایجنسی ’را‘ کے 3 ایجنٹس کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • وزیرِ اعظم کے اردن و بحرین کے بادشاہوں اور ازبک صدر سے ٹیلی فونک رابطے
  • وزیر اعظم شہباز شریف کا صدر مملکت آصف زرداری سے ٹیلی فونک رابطہ
  • محسن نقوی کا دہشت گردوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے پر سی ٹی ڈی کو خراج تحسین
  • صدر وزیراعظم کی قوم کو عیدالاضحیٰ کی مبارکباد