شام کی عوامی مزاحمت کے ساتھ باغیوں کے تصادم پر ترکیہ کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں اونجو کچلی کا کہنا تھا کہ کسی کو شام اور خطے کی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان "اونجو کچلی" نے شام کی تازہ ترین صورت حال پر اپنے ردعمل میں کہا کہ انقرہ ہر اس اقدام کی مخالفت کرے گا جو شامی عوام کے امن و سکون کو چھیننے کا سبب بنے۔ انہوں نے کہا کہ ہم شامی عوام کی فلاح و بہبود اور پُرامن زندگی کے حق کو سلب کرنے کے لئے انجام شدہ ہر فعل کو روکیں گے۔ اونجو کچلی نے بحیرہ روم سے متصل شام کے صوبہ "لاذقیہ" میں ہونے والے واقعات پر کہا کہ ترکیہ، شامی عوام کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔ یہ واقعات اشتعال انگیز ہیں۔ کسی کو شام اور خطے کی سلامتی سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ شام میں استحکام کے قیام کے لئے ہماری کوششیں جاری ہیں۔
اونجو کچلی نے کہا کہ بشار الاسد کے بعد سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے ساتھ لاذقیہ میں ہونے والی محاذ آرائی مستقبل میں اس ملک کے اتحاد و یکجہتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز مغربی شام کے صوبے لاذقیہ کی عوام اور دمشق پر قابض ٹولے کے درمیان شدید لڑائی ہوئی۔ محاذ آرائی اس قدر شدید اور وسیع تھی کہ دمشق کے سرکاری ٹی وی سانا نے رپورٹ دی کہ باغیوں نے عوامی مزاحمت کو سرکوب کرنے کے لئے حلب اور دوسرے شہروں سے مزید جنگجو اور جنگی ساز و سامان لاذقیہ بھیجے۔ جس کے نتیجے میں باغیوں کی جانب سے مذکورہ علاقوں میں اجتماعی انسانی قتل عام جاری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے( ملی یکجہتی کونسل)
اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں،حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ
ابراہیم معاہدہ کو تسلیم نہیں کریں گے،وزیر اعظم خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں، اعلامیہ جاری
ملی یکجہتی کونسل نے ایران اور فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے ایران کے جوابی حملے کو جائز قرار دے دیا۔نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے ملی یکجہتی کونسل کا اعلامیہ پیش کیا، جس میں حکومت سے کشمیر اور فلسطین پر مضبوط حکمت عملی اپنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ ابراہیم معاہدہ یا دو ریاستی حل کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر حکومت نے ابراہیم معاہدے کی آڑ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوشش کی تو سخت مزاحمت کریں گے۔ ایٹمی پروگرام کو ایران کا حق سمجھتے ہیں۔ملی یکجہتی کونسل اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ بارشوں کے متاثرین کی مدد کی جائے کیونکہ زراعت اور صنعت سمیت تمام شعبہ جات تباہ ہوگئے ہیں۔ سود کا خاتمہ کیا جائے اور اسلامی معاشی نظام رائج کیا جائے۔اعلامیے میں تجویز دی گئی کہ کے پی اور بلوچستان میں امن و امان کی بدتر صورتحال پر تشویش ہے لہٰذا وزیر اعظم کے پی اور بلوچستان کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں۔ بلوچستان اور کے پی سے لاپتا افراد کو رہا کیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل کو فعال کیا جائے۔ملی یکجہتی کونسل نے واضح کیا کہ 18 سال سے کم عمر شادی پر سزاؤں کے قانون کو مسترد کرتے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ دینی مدارس کے خلاف رکاوٹیں پیدا کی جا رہی ہیں، عدلیہ کی طرف شعائر اسلام و اسلاف پر نامناسب رویہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اپنی علما و وکلا کمیٹی کے ذریعے لائحہ عمل سامنے لائے گی۔کونسل نے واضح کیا کہ سیاسی مسائل کا حل سیاسی طریقے سے نکالا جائے ورنہ نظام کو خطرہ لاحق ہو جائے گا، اگر سیاسی نظام لپیٹا گیا تو سیاسی قیادت منہ دیکھتی رہ جائے گی۔ملی یکجہتی کونسل نے مطالبہ کیا کہ حکومت غیر شرعی قانون سازی واپس لے ورنہ ملک گیر احتجاج سے اسے پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا جائے گا۔ ملی یہکجتی کونسل کی ایکشن کمیٹی مطالبات پورے نہ ہونے پر اے پی سی بلاکر ملک گیر احتجاج کا لائحہ عمل دے گی۔