خواتین کو برابری کے مواقع کی فراہمی میں پاکستان نچلے درجوں پر آگیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
دنیا میں خواتین کو برابری کے مواقع کی فراہمی میں پاکستان نچلے درجوں پر آگیا۔صنفی مساوات کی عالمی فہرست کے 146 ممالک میں پاکستان کا145 واں نمبر ہے جہاں خواتین ملکی آبادی کا تقریباً نصف ہونے کے باوجود صنفی اور معاشی تفریق کا بھی زیادہ شکار ہیں۔ عالمی بینک کے مطابق مردوں کے مقابلے میں پاکستانی خواتین کو اجرت 18 فیصدکم ملتی ہے، زرعی شعبے سے 68 فیصد پاکستانی خواتین وابستہ مگر 76 فیصد بغیر اجرت کے اپنے خاندان کی مدد میں مصروف ہیں۔لیبر فورس میں بھی پاکستانی خواتین کی شرکت صرف 23 فیصد ورک فورس کا حصہ ہے جب کہ 4 کروڑ سے زائد خواتین لیبر فورس سے باہر ہیں۔دوسری جانب پیشہ ورانہ نوکریوں میں بھی عورتوں کا حصہ مردوں سےکم ہے اور منیجر لیول پر 2.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد کی لندن میں چیٹم ہاؤس تھنک ٹینک سے ملاقات
لندن: سابق وزیر خارجہ و چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح پاکستانی پارلیمانی وفد نے لندن کے ممتاز تھنک ٹینک چیٹم ہاؤس میں برطانوی پالیسی سازوں، ماہرین تعلیم اور تھنک ٹینک اراکین سے ملاقات کی۔
ملاقات میں جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی پر پاکستان کا مؤقف پیش کیا گیا۔ وفد نے بھارت کی بلا اشتعال جارحیت، پاکستانی شہریوں کی ہلاکتوں اور علاقائی امن کو لاحق خطرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات پاکستان کی خودمختاری، بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
وفد نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے عوام کی مکمل حمایت کے ساتھ بھرپور جواب دے کر اپنی خودمختاری کا دفاع کیا اور بھارتی عزائم کو ناکام بنایا۔
بلاول بھٹو زرداری نے سندھ طاس معاہدے کی بھارت کی جانب سے یکطرفہ معطلی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اس اقدام کا نوٹس لے اور بھارت کو جوابدہ ٹھہرائے۔
پاکستانی وفد نے مسئلہ کشمیر کو خطے میں دیرپا امن کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ معنی خیز مکالمے کی حمایت کرے اور انسانی حقوق و بین الاقوامی معاہدوں کا احترام یقینی بنائے۔
وفد میں ڈاکٹر مصدق ملک، سینیٹر شیری رحمٰن، حنا ربانی کھر، انجینئر خرم دستگیر خان، سینیٹر فیصل سبزواری، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور تہمینہ جنجوعہ شامل تھے۔برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل بھی اس گول میز اجلاس میں موجود تھے۔