یوکرین پر تازہ روسی حملے، کم ازکم چودہ افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مارچ 2025ء) یوکرینی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ملک کے مشرقی شہر ڈوبروپیلیا پر روسی میزائل اور ڈرون حملوں کے نتیجے میں کم ازکم پانچ بچوں سمیت کم از کم 11 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہو گئے۔
وزارت نے مزید کہا کہ شمال مشرق میں خارکیف کے علاقے پر ڈرون حملے میں مزید تین شہری مارے گئے۔
یوکرینی وزارت داخلہ کے ہفتے کے روز جاری کیے گئے بیان کے مطابق روسی افواج نے ڈوبروپیلیا پر بیلسٹک میزائلوں، متعدد راکٹوں اور ڈرونز سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کثیر المنزلہ آٹھ عمارتوں اور 30 کاروں کو نقصان پہنچا۔
وزارت نے ٹیلی گرام میسنجر پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، ''آگ بجھانے کے دوران، قابضین(روس) نے دوبارہ حملہ کیا، جس سے آگ بجھانے والے ٹرک کو نقصان پہنچا۔(جاری ہے)
‘‘
وزارت نے جزوی طور پر تباہ شدہ عمارتوں کی تصاویر بھی شائع کیں، جو آگ کی لپیٹ میں دیکھی جا سکتی ہیں جبکہ چند دیگر تصاویر میں امدادی کارکنوں کو عمارتوں سے ملبہ ہٹاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یوکرین میں جنگ کے آغاز سے قبل ڈوبروپیلیا کی آبادی تقریباً 28,000 تھی۔یہ شہر مشرقی یوکرین کے ڈونیٹسک کے علاقے میں ہے، جو پوکرسک شہر کے مرکز کے شمال میں اس فرنٹ لائن سے 22 کلومیٹر (13.
وزارت نے یہ بھی کہا کہ خارکیف کے علاقے میں جمعے کی رات گئے ایک الگ روسی ڈرون حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور سات زخمی ہوئے۔
یوکرینی فوج کے مطابق روس نے اس حملے میں دو اسکندر۔ ایم بیلسٹک میزائل اور ایک اسکندر۔کے کروز میزائل کے ساتھ ساتھ 145 ڈرون استعمال کیے گئے۔ یوکرینی فوج کے مطابق اس کی فضائیہ نے ایک کروز میزائل اور 79 ڈرون طیاروں کو مار گرایا۔ فوج نے کہا کہ الیکٹرانک جوابی اقدامات کی وجہ سے مزید 54 ڈرونز ممکنہ طور پر اپنے ہدف تک نہیں پہنچ سکے۔
ش ر ⁄ ع ب (روئٹرز)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔
برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔
دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔
القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔
یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔
تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔
اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔
غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔