اسرائیل مزاحمتی محور کے خلاف جنگ لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، صیہونی ماہر
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
بین سباتی جو ایرانی امور کے ماہر اور ایران مخالف سیٹلائٹ چینل '' ایران انٹرنیشنل'' پر صیہونی حکومت کے اہم میڈیا شخصیات میں سے ایک ہیں، نے لاس اینجلس میں ایک تقریر کے دوران اعتراف کیا کہ حماس جیسی غیر روایتی فوجوں کے ساتھ نمٹنا ایک طویل المدتی مسئلہ ہے، اور بدقسمتی سے اسرائیل اس جنگ میں ناکام رہا۔ اسلام ٹائمز۔ معروف صیہونی ماہر نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل مزاحمت کے محور کے خلاف جنگ لڑنے کے قابل نہیں ہے۔ بین سباتی جو ایرانی امور کے ماہر اور ایران مخالف سیٹلائٹ چینل '' ایران انٹرنیشنل'' پر صیہونی حکومت کے اہم میڈیا شخصیات میں سے ایک ہیں، نے لاس اینجلس میں ایک تقریر کے دوران اعتراف کیا کہ حماس جیسی غیر روایتی فوجوں کے ساتھ نمٹنا ایک طویل المدتی مسئلہ ہے، اور بدقسمتی سے اسرائیل اس جنگ میں ناکام رہا۔ اسرائیل واقعی مزاحمتی محاذ کے خلاف اتنی دیر تک لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ انہوں نے اپنی تقریر میں صیہونی حکومت اور فوج پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اسرائیل کے پاس ضروری دور اندیشی نہیں ہے، انہوں نے مثال پیش کی کہ آئی ڈی ایف کے سپاہی حماقت کی وجہ سے غزہ کے رہائشیوں کے گھروں سے چوری کرتے تھے۔ صیہونی ماہر نے ٹرمپ کی ایرانی لیڈروں کے ساتھ سیاسی ڈیل کی کوششوں پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں یہودی ریاست اور یہودی عوام کا سپاہی ہوں اور میں کئی سالوں سے اسرائیل کے دفاعی نظام میں شامل ہوں۔ اسرائیل کے پاس ضروری دور اندیشی نہیں ہے کہ آئی ڈی ایف کے سپاہی حماقت کی وجہ سے غزہ کے رہائشیوں کے گھروں سے چوری کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی سے بیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کا انخلاء اور انہیں ان کے گھروں سے بے گھر کرنا ایک ناممکن کام ہے۔ ہم رومیوں اور بابلیوں کے دور میں نہیں رہتے جو حملہ کریں اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جائیں۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے قبل عراقچی کیجانب سے 3 یورپی ممالک کو وارننگ
عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر، ایرانی وزیر خارجہ نے 3 یورپی ممالک کہ جو ایران مخالف قرارداد منظور کرنے کے خواہاں ہیں، کو واضح طور پر خبردار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ہم اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دینگے! اسلام ٹائمز۔ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر، جس میں 3 یورپی ممالک؛ جرمنی، فرانس و برطانیہ کی جانب سے ایران کے خلاف قرارداد پیش کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے ایرانی جوہری معاہدے (JCPOA) کے رکن تین یورپی ممالک کو سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا 3 یورپی ممالک نے گذشتہ 2 دہائیوں میں کوئی سبق نہیں سیکھا؟ اس بارے جاری ہونے والے اپنے بیان میں سید عباس عراقچی نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعمیری تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے، کہ جس کا عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹوں میں بارہا اعتراف کیا گیا ہے، کہا کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ برسوں کے اچھے تعاون کہ جس کی بناء پر وہ قرارداد بھی منظور ہوئی کہ جس نے ایرانی جوہری پروگرام میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری (PMD) سے متعلق متعصبانہ دعووں کو سرے سے ختم کر کے رکھ دیا تھا، کے بعد اب میرے ملک پر ایک بار پھر "عدم عملدرآمد" کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
سید عباس عراقچی نے ایرانی جوہری معاہدے کے رکن تین یورپی ممالک کی تخریبی کوششوں کا بھی حوالہ دیا کہ جنہوں نے نہ صرف معاہدے سے امریکہ کی یکطرفہ دستبرداری کے بعد معاوضے کی ادائیگی پر مبنی اپنے عہد و پیمان کو پورا کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں امریکہ کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی کی بلکہ اس کے برعکس، ایران کے خلاف ہی متعدد قراردادیں منظور کی ہیں، اور تاکید کی کہ نیک نیتی کے ساتھ باہمی تعامل کے بجائے، ان تین یورپی ممالک (E3) نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف جانبدارانہ کارروائی بھی شروع کر رکھی ہے! سید عباس عراقچی نے سوال اٹھاتے ہوئے تاکید کی کہ کیا 3 یورپی ممالک نے گزشتہ دو دہائیوں میں واقعا کوئی سبق نہیں سیکھا؟ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ کمزور اور سیاست بازی پر مبنی رپورٹوں کی بنیاد پر، ایران پر حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کا جھوٹا الزام لگانا واضح طور پر بحران پیدا کر دے گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب یورپ ایک اور بڑی اسٹریٹجک غلطی کے دہانے پر ہے، میرے الفاظ یاد رکھیں: ''ایران اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی پر فیصلہ کن ردعمل ظاہر کرے گا'' جس کی مکمل و خصوصی ذمہ داری ان غیر ذمہ دار فریقوں پر عائد ہو گی جو اپنے ناجائز مفادات کے حصول کے لئے کچھ بھی کر گزرتے ہیں!