میو اسپتال میں انجکشن کا ری ایکشن؛ ایک اور مریض دم توڑ گیا، ہلاکتیں 2 ہو گئیں
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
لاہور:
میو اسپتال میں انجکشن کے ری ایکشن سے ایک اور مریض دم توڑ گیا، جس کے بعد ہلاکتیں 2 ہو گئیں جب کہ 17 افراد اب بھی متاثرہ ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور کے میو اسپتال میں انجکشن کے ری ایکشن سے دوسرا مریض بھی جاں بحق ہوگیا۔ 36 سالہ دولت خان آئی سی یو میں زیر علاج تھا۔
قبل ازیں اسپتال میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کے علاج میں استعمال ہونے والے انجکشن سے 18 افراد کو ری ایکشن کی اطلاع موصول ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں پہلے ایک لڑکی جاں بحق ہوئی جب کہ کچھ کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی تھی، جس کے بعد آج دوسرا میریض بھی جاں بحق ہوگیا جب کہ 17 افراد تاحال ری ایکشن سے متاثر ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں: ’شکر کریں گرفتار نہیں کرایا‘، مریم نواز کا ناقص انتظامات پر ایم ایس میو اسپتال کو ہٹانے کا حکم
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے میو اسپتال میں انجکشن کے مریضوں پر ری ایکشن کی خبر کانوٹس لے لیا اور سیکرٹری ہیلتھ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر سے رپورٹ طلب کرلی۔
مریم نواز نے انجکشن کے مبینہ ری ایکشن سے مریضوں کے جاں بحق ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور سوگوار خاندانوں سے اظہار ہمدردی کیا۔
انہوں نے دیگر متاثرہ مریضوں کے بہترین علاج کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انجکشن کے ری ایکشن کےواقعے پر گہری تشویش ہے، غفلت کے ذمے داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میو اسپتال میں انجکشن ری ایکشن سے انجکشن کے
پڑھیں:
سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔
یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔