پاکستان اگلے 2 سے 3 سالوں میں پاؤں پر کھڑا ہوجائے گا، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہا کہ جس دن اختیار ہوگا ہر شخص کا اپنا گھر اپنی چھت اپنا روزگار ہوگا اور ہر شخص با اختیار ہوگا، آج تک آپ کو سمجھ نہیں آیا کہ ووٹ تو آپ سے لیتے گئے لیکن اپنے گھر اور عمارتیں بناتے گئے، میں وہ باتیں کررہا ہوں جو کہ اس منصب پر کوئی نہیں کرتا، سب کو اپنی سیٹ عزیز ہوتی ہے اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ پاکستان اگلے 2 سے 3 سالوں میں پاؤں پر کھڑا ہوجائے گا، اختیارات نہ ہونے کے باوجود اتنے کام ہورہے ہیں اختیارات ہوں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری سحری کرنے کیلئے لیاقت آباد پہنچے جہاں پر ان کے ساتھ منتخب نمائندے اور متحدہ قومی موومنٹ کے علاقائی عہدیدار بھی تھے۔ اس موقع پر گورنر سندھ کا استقبال آتش بازی کے ذریعے کیا گیا۔ گورنر سندھ نے لیاقت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کو کہتا ہوں لیاقت آباد کی لوڈشیڈنگ ختم کی جائے، کل کے الیکٹرک کے ایم ڈی کے کو بلاکر کہوں گا لیاقت آباد کی لوڈشیڈنگ 14 گھنٹے کی بجائے 14منٹ کی جائے۔
کامران ٹیسوری نے کہا کہ جس دن اختیار ہوگا ہر شخص کا اپنا گھر اپنی چھت اپنا روزگار ہوگا اور ہر شخص با اختیار ہوگا، آج تک آپ کو سمجھ نہیں آیا کہ ووٹ تو آپ سے لیتے گئے لیکن اپنے گھر اور عمارتیں بناتے گئے، میں وہ باتیں کررہا ہوں جو کہ اس منصب پر کوئی نہیں کرتا، سب کو اپنی سیٹ عزیز ہوتی ہے، پاکستان میں ہمارے ہمسایہ دوست ممالک بڑی انویسٹمنٹ کرنے جارہے ہیں، آپ کے ایم پی اے ایم این، گورنر اور عہدیداروں کا کام ہے کہ ترقی کے ثمرات آپ تک پہنچائیں۔ کامران ٹیسوری نے مزید کہا کہ اپنے صوبے اور شہر کے ہر بچے کو ہنر مند بنانا ہے، ظلم یہ ہے کہ جو موٹر سائیکل پر جائے اس ہی کو اتار کر تلاشی لی جائے اگر وہ بولے تو اس پر تشدد کیا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو گھر بنانے کیلئے اجازت چاہے تو اسے دھکے کھانے پڑتے ہیں کسی طرح گھر بن جائے تو اسے وہ توڑ دیتے ہیں۔ گورنر سندھ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ صوبے اور شہر کے ہر فرد کو ہنر مند بنایا جائے گا اور روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں گے تاکہ لوگ خود کفیل بنیں۔ انہوں نے نوجوان ایم پی اے معاذ محبوب کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ لیاقت آباد میں رہنے والے لوگوں کے دل جیتنے میں کامیاب رہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لیاقت آباد کے رہائشیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہر میں اسٹریٹ کرائم اور ڈمپر کے حادثات جیسے مسائل بھی موجود ہیں اور وہ ان تمام مسائل پر آواز اٹھاتے رہیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کامران ٹیسوری نے اختیار ہوگا گورنر سندھ لیاقت آباد کرتے ہوئے کہا کہ
پڑھیں:
سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے سینکڑوں ملازمین کئی ماہ سے تنخواہ سے محروم
ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کراچی کے 400 ملازمین 4 ماہ سے اپنی تنخواہوں سے محروم ہیں، ملازمین نے اسپتال انتظامیہ کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اگست میں تنخواہ نہیں ملی تو احتجاج کیا جائے گا۔ ملازمین کو تنخواہیں نہ ملنے کے حوالے سے اسپتال انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ ماہ ان ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کر دی جائے گی، کیونکہ اسپتال کو بجٹ ابھی پروسس میں ہے، توقع ہے کہ آئندہ ہفتے تک بجٹ اسپتال کو مل جائے گا، جس کہ بعد ملازمین کے بقایہ جات سمیت تنخواہوں کی کر دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اسپتال میں آئے دن احتجاج جاری رہتا ہے، 2013ء میں جاپان کی این جی او JICA کے اشتراک سے اسپتال میں نئی عمارت تعمیر کی گئی تھی، جس کے بعد یہ اسپتال کراچی میں بچوں کے اسپتال کی منفرد حثیت رکھتا تھا، تاہم اس وقت چلڈرن کو محکمہ صحت کی جانب سے 10 کروڑ روپے کا بجٹ جاری کیا جاتا تھا اور اسپتال میں رات گئے تک علاج و معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی تھی۔
اکتوبر 2016ء میں محکمہ صحت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے نام پر اس اسپتال کو ایک این جی او کے تحت کر دیا، جس کے بعد اسپتال کا بجٹ میں اضافہ کر کے 44 کروڑ روپے کر دیا گیا۔ محکمہ صحت کے مطابق سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال اکتوبر 2026ء تک این جی او کو 10 سال کے معاہدے پر دے رکھا ہے، اکتوبر 2026ء میں اس اسپتال کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے بعد اسپتال میں ملازمین کو بروقت تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ملازمین کی جانب سے 10 ہڑتالیں کی جا چکی ہیں اور کئی بار اسپتال بھی بند رہا ہے۔ اس اسپتال میں 2004ء سے 2025ء تک بچوں کی کوئی بڑی سرجری نہیں کی جا سکی، اسپتال میں بچوں کی صرف عام بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے، چلڈرن اسپتال میں 300 سے زائد کا عملہ این جی او کے ماتحت ہے، جبکہ ایم ایس سمیت 65 افراد کا عملہ محکمہ صحت کے ماتحت ہے۔ اسپتال آنے والی ایک خاتون رابعہ نے بتایا کہ پیچیدہ امراض میں مبتلا آنے والے بچوں کو NICH یا سول اسپتال بھیجا جاتا ہے اور اس اسپتال میں بچوں کے کسی بھی پیچیدہ امراض کی سرجری کی کوئی سہولت موجود نہیں۔