کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر جعفر ایکسپریس کے مسافروں کے لواحقین کا ہجوم
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
سٹی42: جعفر ایکسپریس میں دہشتگردوں کے حملے کے بعد پھنسے ہوئے مسافروں کے لواحقین کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر اپنے پیاروں کی بحفاظت واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ٹرین میں یرغمالی بنائے گئے بہت سے افراد کو بحفاظت بازیاب کر لیا ہے اور ان کو کوأٹہ واپس بھیجا جا رہا ہے۔
بلوچستان مین درہ بولان کے قریب ڈھاڈر کے علاقہ میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر غدار دہشت گردوں کے حملے کے بعد 400 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنایا گیا اور اس وقت کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر ان کے اہلخانہ کی بڑی تعداد موجود ہے۔
یرغمال ہونے کے بعد رہائی پانے والے ایک شخص غلام مرتضیٰ کے بیٹے عادل نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ میرے والد نے مجھے کال پر بتایا ہے کہ وہ ’پانیر ریلوے سٹیشن پہنچ گئے ہیں۔ اور تھوڑی دیر میں کویٹہ کے لیے روانہ ہوں گے۔‘ سگنل کے مسئلے کی وجہ سے مزید بات نہیں ہوئی اور کال کٹ گئی۔
ریلوے سٹیشن پر ہی موجود عبدالرؤف جن کے والد عمر فاروق نے کہا، مجھے کچھ خبر نہیں میرے والد کہاں ہیں وہ شوگر اور دل کے مریض ہیں، ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس آپریشن کو جلد ختم کرے اور ہمارے پیاروں کا پتہ چلے کہ وہ کہاں پر ہیں۔
محمد ساجد نےبتایا کہ ’میری بیوی میرے بیٹے اور اپنے بھائی کے ہمراہ پنجاب جا رہی تھی، اسے اور میرے بیٹے کو سکیورٹی فورسز نے چھڑوا لیا ہے لیکن اس کا 22 سالہ بھائی اب بھی یرغمال ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا کسی سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔
ضلع سبی کے مرکزی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
ایم ایس ڈاکٹر گرمکھ داس نے بتایا کہ ابھی تک ہمیں ڈرائیور کے علاوہ کسی اور شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ تاہم انھوں نے بتایا کہ جن دو ایمبولینسز کو ہم نے کچی ڈسٹرکٹ ہسپتال بھجوایا تھا انھیں حکام نے راستے سے واپس لوٹا دیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ہمیں اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
ٹرین حملہ : کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے ذمہ داری قبول کرلی
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ریلوے سٹیشن پر بتایا کہ
پڑھیں:
ترک انفلوئنسر کے ماریا بی پر سنگین الزامات، پاکستانی ڈیزائنر نے بھی اپنا مؤقف دے دیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اپریل 2025ء ) ترکی کی مشہور ڈیجیٹل کریئیٹر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر ترکاں آتائے نے معروف پاکستانی ڈیزائنر ماریا بی کے خلاف سنگین الزامات عائد کردیئے، اس حوالے سے پاکستانی ڈیزائنر نے بھی اپنا مؤقف دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق ترکاں آتائے نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک ویڈیو میں بتایا کہ ماریہ بی نے ترکی میں فوٹو شوٹ کے لیے رابطہ کیا، ترکی میں فوٹو شوٹ کا ایک مختلف نظام ہے جہاں جگہ، ماڈلز اور دیگر اخراجات کے لیے ہر لباس کا الگ خرچ آتا ہے اسی لیے میں نے فی لباس معاوضہ طے کیا، میں نے انہیں مکمل کوٹیشن دیا اور تمام میسجز میرے پاس موجود ہیں، میں نے شوٹ کیا، ویڈیوز بنائیں اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں لیکن پاکستانی فیشن ڈیزائنر نے کام کرنے کے بعد مکمل ادائیگی نہیں کی اور صرف مجموعی طور پر ایک ادائیگی کی جب کہ معاہدہ فی لباس کے حساب سے تھا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اب تین ماہ گزر چکے ہیں، وہ میرا وقت ضائع کر رہے ہیں اور مجھے بے وقوف بنا رہے ہیں، انہوں نے میرے ساتھ ہونے والی بات چیت کے پیغامات ڈیلیٹ کردیئے، یہ میرے پیسے ہیں اور مجھے مکمل حق ہے کہ میں ان سے جو چاہوں کروں، میں دوبارہ ان کے ساتھ کام نہیں کروں گی، ماریہ باجی! آپ کی آواز بلند ہے، میں سب سن رہی ہوں لیکن میرے پاس ہماری پوری چیٹ کے سکرین شاٹس موجود ہیں، آپ نے جواب دینے کی بجائے کہا کہ یہ معاملہ آپ کا مینیجر سنبھالتا ہے اور بعد میں آپ نے اپنے سارے پیغامات ڈیلیٹ کر دیئے، اگر آپ درست تھیں تو پیغامات کیوں ڈیلیٹ کیے؟ ادائیگی کیوں نہیں کی؟۔
اس معاملے پر ماریہ بی نے بھی ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ماریا بی ہمیشہ سے تخلیق کاروں، ماڈلز اور انفلوئنسرز کے ساتھ باہمی احترام، دیانت داری اور شفافیت کے ساتھ کام کرتا آیا ہے، 25 سالہ کیریئر میں ہم نے کبھی ادائیگی سے انکار نہیں کیا، ترکاں آتائے کے معاملے میں ایک غلط فہمی ہوئی تھی، جسے ہم حل کرنا چاہتے تھے اور ملاقات بھی طے کی گئی تھی لیکن انہوں نے مسئلہ حل کرنے کی بجائے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر منفی ویڈیوز شیئر کردیں، ہم اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔