سٹی42:  جعفر ایکسپریس میں دہشتگردوں کے حملے کے بعد پھنسے ہوئے مسافروں کے لواحقین کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر اپنے پیاروں کی بحفاظت واپسی کا انتظار کر رہے ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ٹرین میں یرغمالی بنائے گئے بہت سے افراد کو بحفاظت بازیاب کر لیا ہے اور ان کو کوأٹہ واپس بھیجا جا رہا ہے۔ 

بلوچستان مین درہ بولان کے قریب ڈھاڈر کے علاقہ میں کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر غدار دہشت گردوں  کے حملے کے بعد 400 سے زیادہ افراد کو یرغمال بنایا گیا اور اس وقت کوئٹہ ریلوے سٹیشن پر ان کے اہلخانہ کی بڑی تعداد موجود ہے۔
یرغمال ہونے کے بعد رہائی پانے والے ایک شخص غلام مرتضیٰ کے بیٹے عادل نے میڈیا کے نمائندوں کو  بتایا کہ میرے والد نے مجھے کال پر بتایا ہے کہ وہ ’پانیر ریلوے سٹیشن پہنچ گئے ہیں۔ اور تھوڑی دیر میں کویٹہ کے لیے روانہ ہوں گے۔‘ سگنل کے مسئلے کی وجہ سے مزید بات نہیں ہوئی اور کال کٹ گئی۔
ریلوے سٹیشن پر ہی موجود عبدالرؤف جن کے والد عمر فاروق نے کہا، مجھے کچھ خبر نہیں میرے والد کہاں ہیں وہ شوگر اور دل کے مریض ہیں، ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس آپریشن کو جلد ختم کرے اور ہمارے پیاروں کا پتہ چلے کہ وہ کہاں پر ہیں۔
محمد ساجد  نےبتایا کہ ’میری بیوی میرے بیٹے اور اپنے بھائی کے ہمراہ پنجاب جا رہی تھی، اسے اور میرے بیٹے کو  سکیورٹی فورسز نے چھڑوا لیا ہے  لیکن اس کا 22 سالہ بھائی اب بھی یرغمال ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے ہمارا کسی سے رابطہ نہیں ہو پا رہا۔
ضلع سبی کے مرکزی ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ ہے۔
ایم ایس ڈاکٹر گرمکھ داس نے بتایا کہ ابھی تک ہمیں ڈرائیور کے علاوہ کسی اور شخص کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ تاہم انھوں نے بتایا کہ جن دو ایمبولینسز کو ہم نے کچی ڈسٹرکٹ ہسپتال بھجوایا تھا انھیں حکام نے راستے سے واپس لوٹا دیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ہمیں اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔

ٹرین حملہ : کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے ذمہ داری قبول کرلی

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ریلوے سٹیشن پر بتایا کہ

پڑھیں:

عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینٹیر شمیم آفریدی

سابق سینٹیر شمیم آفریدی نے دعویٰ کیا ہے کہ میرا بیٹا عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا بلکہ اسے سازش کے تحت بم دھماکے میں قتل کیا گیا۔

سابق سینٹر شمیم آفریدی نے کوہاٹ پریس کلب میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوہاٹ پولیس نے ابھی تک اس حوالے سے میرے ساتھ رابطہ نہیں کیا اور نہ ایف آئی آر درج کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اس سے پہلے مجھ پر اور میرے بیٹوں پر کئی قاتلانہ حملے ہوئے،  لیکن ان حملوں میں آج تک کوئی گرفتار نہیں ہوا نہ ان کی شناخت ہوئی۔

شمیم آفریدی نے کہا کہ واقعے والے دن 4 بجے میرے حجرے سے سیکیورٹی ہٹائی گئی جبکہ دو گھنٹے بعد حجرے میں یہ واقعہ پیش آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے عباس آفریدی کے واقعے کی آزادانہ انکوائری کی جائے، میرے بچے تعلیم یافتہ پڑھے لکھے ہیں، انہیں مختلف واقعات میں پھنسا کر مجرم بنایا جا رہا ہے۔

شمیم آفریدی نے کہا کہ میرے بیٹے امجد آفریدی کی عدالت پیشی کے موقع پر پولیس اہلکار سے فائرنگ ہوئی جو کہ تشویش ناک ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینٹیر شمیم آفریدی
  • عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینٹر شمیم آفریدی
  • عباس آفریدی گیس لیکج دھماکے میں جاں بحق نہیں ہوا، بیٹے کو قتل کیا گیا، سابق سینٹیر شمیم آفریدی
  • کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
  • ٹک ٹاکر ثناء قتل کیس: ملزم عمر حیات کے والد کا بیٹے سے متعلق بیان سامنے آگیا
  • کراچی، لانڈھی پراسیسنگ زون کی آگ سے متعلق حقائق ایکسپریس نیوز نے حاصل کر لیے
  • عیدالاضحیٰ پر شہدا کے لواحقین کے جذبات و احساسات، رتبۂ شہادت پر سر فخر سے بلند
  • کراچی، ریلوے پولیس کی لانڈھی میں کامیاب کارروائی، مغوی بچی بازیاب
  • آغا سید جعفر نقوی، روحانی تربیت کا روشن چراغ
  • عیدالاضحیٰ پر مسافروں کی کمی، مختلف ایئرپورٹس کی 24 پروازیں منسوخ