صدر ٹرمپ کی کینیڈا کی لکڑی اور ڈیری مصنوعات پر جوابی ٹیرف کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی لکڑی اور ڈیری پروڈکٹس پر جوابی ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے۔
صدر ٹرمپ نے جمعے کو کہا کہ کینیڈا نے لکڑی اور دودھ سے بنی مصنوعات پر ٹیرف لگا کر برسوں تک امریکہ کو "دھوکہ دیا” ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے جمعے سے ہی جوابی ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ کینیڈا نے امریکہ کی دودھ اور لکڑی سے بنی مصنوعات پر "زبردست ٹیرف” عائد کرکے امریکہ کے لیے اپنی مصنوعات کینیڈا میں فروخت کرنا نا ممکن بنا دیا ہے۔
ان کے بقول جب تک کینیڈا اس ٹیرف کو کم کرنے پر راضی نہیں ہوتا وہ بھی کینیڈا پر یہی ٹیرف عائد کریں گے۔
اس سے قبل جمعرات کو صدر ٹرمپ نے امریکہ کے لیے زیادہ تر میکسیکو اور کینیڈا کی برآمدات پر نئے 25 فی صد ٹیرف کو چار ہفتوں کے لیے مؤخر کردیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے میکسیکو کی صدر کلاڈیاشین بام سے یہ سننے کے بعد میکسیکو کے ٹیرف کو مؤخر کیا ہے کہ ان کی حکومت نے تارکینِ وطن اور طاقت ور نشہ آور دوا فینٹینل کے بہاؤ کو امریکہ میں آنے سے روکنے میں مدد کی ہے۔
No media source now available
اس سے ایک روز قبل صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ دونوں ممالک سے گاڑیوں کی درآمد پر ٹیرفس کو روک رہے ہیں کیوں کہ امریکہ کی تین بڑی کار ساز کمپنیوں نے کہا تھا کہ ٹیرفس ان پر شدید مالی اثر ڈالیں گے۔
صدر ٹرمپ نے جمعے کو کہا کہ "بھارت ہم سے بہت زیادہ ٹیرف وصول کرتا ہے” اور امریکہ بھارت میں کچھ بھی فروخت نہیں کرسکتا۔
دوسری جانب بھارت کی وزارتِ خارجہ نے جمعے کو اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ ایک دو طرفہ تجارتی معاہدے پر کام کر رہا ہے جس کا مقصد "ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو کم کرنا اور دونوں ممالک کے درمیان سپلائی چین کے انضمام کو مزید گہرا کرنا ہے۔”
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: امریکہ کے
پڑھیں:
اسلام آباد میں گدھا کانفرنس ، محنت کش جانور کومعاشی اثاثہ تسلیم کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں ایک منفرد اور غیر روایتی مگر نہایت سنجیدہ موضوع پر کانفرنس منعقد ہوئی، جس کا مرکزی نکتہ یہ تھا کہ گدھے کو صرف ایک محنت کش جانور نہیں بلکہ ایک معاشی اثاثہ کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
یہ کانفرنس “ڈونکی ڈویلپمنٹ فورم” کے عنوان سے پاکستان اور چین کے اشتراک سے منعقد کی گئی، جس میں حکومتی نمائندوں، زرعی ماہرین، کاروباری وفود اور بین الاقوامی کمپنیوں نے شرکت کی۔
گدھا — دیہی پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی
پاکستان میں گدھا عرصہ دراز سے محنت و مشقت کی علامت رہا ہے۔ چاہے وہ دیہی علاقوں میں کھاد اور فصلیں ڈھونا ہو، یا شہروں میں اینٹیں اور پانی پہنچانا—یہ جانور ہمیشہ انسانی بوجھ اٹھاتا رہا ہے۔
تاہم، معاشی سروے میں گدھوں کی تعداد کا ذکر اکثر مذاق کا موضوع بنتا رہا ہے، لیکن اس کانفرنس نے اس سوچ کو بدلنے کی عملی کوشش کی۔
کانفرنس کا مقصد: معیشت میں گدھوں کا فعال کردار
کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ گدھوں کو صرف مزدور جانور کے بجائے قومی معیشت کا حصہ سمجھا جائے۔
موضوعات میں شامل تھے، گدھوں کی بہتر افزائش، پرورش اور خوراک، امراض سے بچاؤ اور ویٹرنری سہولیات، بین الاقوامی مارکیٹ میں گدھے کی کھال اور مصنوعات کی برآمد
اختتامی اعلامیے میں غیر قانونی ذبح اور مصنوعات کی اسمگلنگ پر پابندی کا عہد کیا گیا، جبکہ اسلامی اصولوں کے مطابق تمام تجارتی سرگرمیوں کو منظم کرنے کا فیصلہ بھی شامل تھا۔
چین کے ساتھ مشترکہ اقدامات: روزگار اور ترقی کے نئے مواقع
کانفرنس میں چائنا چیمبر آف کامرس ان پاکستان کے چیئرمین وانگ ہوئی ہوا نے کہا کہ سی پیک کے فریم ورک میں ’ڈونکی انڈسٹری ڈویلپمنٹ‘ ایک نیا باب ہے جو زرعی ترقی، کسانوں کی آمدنی میں اضافہ اور غربت کے خاتمے میں کردار ادا کرے گا۔
چین میں گدھے کی کھال سے بننے والی مشہور دوا اور کاسمیٹک مصنوعات ’ایجو‘ کی تیاری ایک اربوں ڈالر کی صنعت بن چکی ہے، جس میں پاکستان کو بھی شامل کرنے کی بھرپور تجویز دی گئی۔
اوورسیز چراگاہیںاور دیہی ترقی کا منصوبہ
چینی ماہرین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت پاکستان میں ‘اوورسیز چراگاہیں’ قائم کرنے کی تجویز بھی دی، جہاں گدھوں کی جدید بنیادوں پر افزائش اور ان کی مصنوعات کی صنعتی پروسیسنگ کی جا سکے گی۔
پاکستانی کسانوں کے لیے نئی امید
کانفرنس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ گدھوں کے ساتھ وابستہ منصوبے دیہی خاندانوں کے لیے معاشی ترقی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
کسان اپنی زمینوں کے ساتھ ساتھ اپنے پالتو جانوروں سے بھی آمدنی حاصل کر سکیں گے۔
یہ بھی تجویز دی گئی کہ گدھے کی صنعت سے وابستہ تمام منصوبوں میں مقامی افراد کو روزگار دیا جائے۔