قومی اسمبلی میں بلوچستان ٹرین واقعے پر کوئی بات نہیں کررہا، عمر ایوب کا شکوہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی مقدمات میں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کی درخواست ضمانت میں 8 اپریل تک توسیع کردی جبکہ پی ٹی آئی رہنما نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں بلوچستان ٹرین واقعے پر کوئی بات نہیں کررہا، بلوچستان میں ساڑھے 500 ارب کا پیٹرول ایران سے آتا ہے، جب ہزاروں لٹر پیٹرول آتا ہے تو اس کی آڑ میں دہشت گرد بھی آتے ہوں گے، عمران خان نہ ڈیل چاہتے ہیں نہ ڈھیل، اس لیے جیل میں ہیں۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں 9 مئی کو جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ سمیت 3 مقدمات میں پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کی عبوری ضمانتوں پر سماعت ہوئی تاہم جج منظرعلی گل کے رخصت پر ہونے کے باعث ضمانتوں پر سماعت نہ ہوسکی۔
سائفر کیس: عمران خان اور شاہ محمود کیخلاف کیس ثابت کرنے میں استغاثہ ناکام ،بریت کا تحریری فیصلہ جاری
عمر ایوب اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے جبکہ عدالت نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی کی عبوری ضمانت میں 8 اپریل تک توسیع کر دی۔
یاد رہے کہ عدالت نے ملزمان کے خلاف پولیس سے تفتیشی رپورٹ طلب کر رکھی ہے، ملزمان کے خلاف جناح ہاؤس، عسکری ٹاور اور تھانہ شادمان جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات درج ہیں۔
عدالت نے عمر ایوب کی عبوری ضمانت میں آج تک توسیع کر رکھی تھی، اپوزیشن لیڈر سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں پر بغاوت اور کارکنان کو جلاؤ گھیراؤ پر اکسانے کا الزام ہے۔
بعدازاں اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے وکلا سے شاہ محمود قریشی سمیت دیگر سے ملاقات کی درخواست کی، بلوچستان میں ایک ٹرین حادثہ ہوا، قومی اسمبلی میں درخواست کی ہے کہ بلوچستان پر بات کی جائے، بدقسمتی سے قومی اسمبلی میں بلوچستان ٹرین حادثے پر کوئی بات نہیں کررہا، میں اسے حکومت نہیں انسٹالڈ ریجیم کہوں گا۔
ٹی ٹوئنٹی سیریز، پاکستان اور نیوزی لینڈ پہلا میچ 16 مارچ کو کھیلیں گے
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ساڑھے 500 ارب کا پٹرول ایران سے آتا ہے، ایرانی پٹرول کی آڑ میں دہشت گرد بھی آتے ہوں گے، عمران خان نہ ڈیل چاہتے ہیں نہ ڈھیل، اس لیے جیل میں ہیں۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ یہ صحافی حضرات لکھیں گے کہ میں نے کچھ ماہ پہلے اس کی پیش گوئی کی، اس واقعے میں جو لوگ شہید ہوئے ہیں ، اللہ ان کے درجات بلند کرے، بی ایل اے کی اس دہشت گردی کی ہم بھر پور مذمت کرتے ہیں، ہمارے جوان آئے روز اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کرتے ہیں، ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ انٹیلی جنس میں ناکامی کی وجہ سے ہوا، کیا یہ ایجسنیاں ستو پی کر سو رہی ہیں، ان ایجنسیوں کا احتساب ہونا چاہیئے۔
ناقص کارکردگی، دی ہنڈرڈ لیگ میں کوئی پاکستانی کھلاڑی شامل نہیں
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پی ٹی آئی عمر ایوب عدالت نے
پڑھیں:
مرد اور خاتون کے قاتلوں کو قرار واقعی سزا دی جائے، بلوچستان اسمبلی میں قراداد منظور
بلوچستان اسمبلی نے مارگٹ میں غیرت کے نام پر مرد اور خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے سے متعلق متفقہ قرار داد منظور کرلی۔
منگل کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 43 منٹ کی تاخیر سے اسپیکر عبدالخالق اچکزئی کی صدارت شروع ہوا۔ اجلاس میں ژوب اور قلات میں دہشتگردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔
رکن اسمبلی اسد بلوچ نے کہاکہ 9 جولائی کی رات ان کے گھر پر پولیس نے لشکر کشی کرتے ہوئے چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کیا جس پر وہ احتجاجاً واک آوٹ کرگئے۔
رکن اسمبلی علی مدد جتک نے 11 اور 16 جولائی کو مسافروں پر ہونے والے دہشتگرد حملوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہاکہ فتنہ الہندوستان کے کارندوں کا خاتمہ لازم ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان کی قیادت میں ہر محاذ پر مقابلہ کریں گے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے کہاکہ بلوچستان کی قومی شاہراہیں غیر محفوظ ہو چکی ہیں اور حکومتی رٹ نظر نہیں آتی۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اتنے بڑے واقعات کے بعد کوئی سیکیورٹی افسر معطل کیوں نہیں ہوا؟ اجلاس کے دوران شیخ محمد بن زاید انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی اور انسٹیٹیوٹ آف نیفرو یورولوجی سے متعلق قوانین پیش کیے گئے جنہیں ایوان نے مجلس قائمہ کی کمیٹی کے حوالے کردیا۔
اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی غزالہ گولہ نے مارگٹ میں مرد اور خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دینے سے متعلق مشترکہ قرار داد پیش کی جس کی حمایت میں صوبائی وزیر تعلیم راحیلہ درانی اور مشیر کھیل مینہ مجید نے کہاکہ خواتین کا قتل کسی بھی طور غیرت نہیں کہلا سکتا۔ واقعے میں ملوث تمام ملزمان بشمول فیصلہ سنانے والے سردار کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
رکن اسمبلی فرح عظیم شاہ نے سوال اٹھایا کہ ماں، بہن اور بیٹی کو قتل کرنا کہاں کی غیرت ہے؟ نور محمد دمڑ نے کہاکہ جرگے کا فیصلہ جذباتی تھا اور ویڈیو بنا کر قتل کرنا ناقابل قبول ہے۔
ایوان نے مارگٹ واقعے سے متعلق مشترکہ مذمتی قرار داد منظور کر لی۔ بعد ازاں بلو چستان اسمبلی کا اجلاس 25 جولائی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلوچستان اسمبلی خاتون کا قتل سانحہ بلوچستان علی مدد جتک غیرت مذمتی قرارداد منظور وی نیوز