سعودی ولی عہد اور روسی صدر کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ،یوکرین بحران حل کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں بارے تبادلہ خیال کیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 مارچ2025ء) سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ ہوا جس میں یوکرین بحران حل کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں بارے تبادلہ خیال کیا گیا۔ العربیہ اردو کے مطابق بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے کے فروغ کے طریقہ کار کا جائزہ لیا گیا۔
(جاری ہے)
سعودی ولی عہد نے باور کرایا کہ مملکت یوکرین بحران کے حل کے سلسلے میں مکالمے کی سہولت کاری کے لئے کوششیں اور وہ سب کرنے کے لیے تیار ہے جس سے وہاں سیاسی حل تک پہنچا جا سکے۔ روسی صدر نے ایک بار پھر مملکت کی تعمیری کوششوں اور قابل تعریف مساعی پر شکریہ ادا کیا۔کریملن ہاؤس سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے یوکرین بحران کے تصفیے کے لئے سعودی عرب کی کوششوں کو سراہا۔ کریملن کے مطابق پیوٹن نے سعودی عرب کی ان کوششوں کی ستائش کی جنہوں نے امریکا کے ساتھ بات چیت کی راہ ہموار کی۔ روسی صدر اور سعودی ولی عہد نے اوپیک پلس کے ضمن میں بھی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یوکرین بحران ولی عہد کے لئے
پڑھیں:
عمان کے سلطان اور ولادیمیر پیوٹن کی ملاقات، ایرانی جوہری مذاکرات پر تبادلہ خیال
صحافیوں سے اپنی ایک گفتگو میں روس کے صدارتی مشیر کا کہنا تھا کہ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ عمان کے سلطان "هيثم بن طارق" اس وقت "ماسکو" میں موجود ہیں جہاں انہوں نے روسی صدر "ولادیمیر پیوٹن" سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ایران کے جوہری مذاکرات سے متعلق مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس گفتگو کے حوالے سے روس کے صدارتی مشیر "یوری اوشاکوف" نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے ایرانی و امریکی نمائندوں کے درمیان مذاکراتی عمل کے بارے میں بات کی۔ ہم دیکھیں گے کہ اس عمل کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ ہمارا اپنے ایرانی ساتھیوں کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ جہاں تک ہو سکا ہم اُن کی مدد کریں گے۔ یوری اوشاکوف نے مزید بتایا کہ ممکن ہے کہ ان مذاکرات میں امریکی ٹیم کی سربراہی کرنے والے "اسٹیو ویٹکاف" اس ہفتے ماسکو کا دورہ کریں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسٹیو ویٹکاف ایک ہی وقت میں ایران کے ساتھ غیر مستقیم مذاکرات میں شریک ہیں جب کہ دوسری جانب روس اور یوکرائن کے درمیان امن مذاکرات کی ذمے داری بھی انہیں کے پاس ہے۔ اس لئے ابھی تک یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ ان کے دورہ روس کا کیا مقصد ہے؟۔