Daily Ausaf:
2025-11-05@01:53:16 GMT

بے پردگی فحاشی و عریانی بدترین لعنت

اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT

اللہ تبارک و تعالیٰ جہاں عدل و انصاف اور صلہ رحمی کا حکم فر ماتا ہے۔ وہاں ظلم و زیادتی اور بے حیائی کے کاموں سے منع فرماتا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے اللہ تعالیٰ عدل اور احسان اور صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے اور بدی اور بے حیائی اور ظلم و زیادتی سے منع کرتا ہے۔وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم سبق لو(النحل،90) ہر قبیح خصلت جس کی برائی عقلی اور قانونی طور پر خراب ہو جس سے اللہ تعالیٰ منع فرمائے وہ فاحشہ یا فحشا کہلاتی ہے، اس لئے ان اعمال سے بھی روکا گیا ہے ایسے لباس کے استعمال سے بھی منع کیا گیا ہے جو جسم کی نمائش کرے ،کیونکہ اس سے جنسی اشتعال پیدا ہوتا ہے جو برائی کی طرف دھکیلتا ہے۔ فحاشی، عریانی، جنسی اشتعال انگیزی اورجرائم کی ہر خلاف ورزی برائی ہے، جس سے اللہ تعالیٰ نے منع فرمایا ہے۔فحاشی کو فروغ دینے والوں کو اللہ تعالیٰ نے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب کی وعید سنائی ہے،یہی وجہ ہے کہ اس وقت امت مسلمہ اور بالخصوص مسلمانان پاکستان جس طرح کے مسائل سے دوچار ہیں وہ پوری دنیا جانتی ہے وطن عزیز میں قتل و غارت گری، لوٹ مار، کرپشن، مہنگائی، سیلاب، طوفان، بے پردگی،بے حیائی، ہمارے لئے پریشان کن ہے اگر کوئی قوم بے حیائی میں مبتلا ہو کر کھلم کھلا اس کا ارتکاب کرنے لگے تو اس قوم میں طاعون اور وہ بیماریاں پھیل جاتی ہیں، جن کا نام ماضی میں نہ سنا گیا ہوں (سنن ابن ماجہ)تو آج ہم دیکھتے ہیں کہ جب معاشرے میں حیا ناپید ہوتی جا رہی ہے اور بے حیائی کا سیلاب ہے کہ رکنے کا نام ہی نہیں لیتا تو کیسے کیسے اخلاقی جرائم سر اٹھا رہے ہیں، اپنوں اور غیروں کا فرق تک ختم ہوگیا ہے۔
بے حیائی اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ الامان و الحفیظ ، آخر یہ معاشرہ کس طرف جا رہا ہے؟ کوئی اس معاشرے کو دیکھ کر نہیں کہہ سکتا کہ ایک اسلامی ملک ہے کیونکہ اس کا حال بھی مغرب سے کچھ کم نہیں ،جس تباہی کے دہانے پر آج مغربی دنیا پہنچ چکی ہے اس بے حیائی کے سبب اسی تباہی کے دہانے پر آج پاکستان پہنچ چکا ہے،فتنوں پے فتنے سر اٹھا رہے ہیں،مزید کس فتنے کا انتظار ہے؟ روشن خیالی کے نام پر تاریکیاں مسلط کی جا رہی ہیں، بے حیائی ایک سیلاب کی صورت میں چھا گئی ہے، کسی شادی پر جا کے عوام الناس کی حیا کی صورت دیکھ لیں لباس کے نام پر بے لباسی عیاں ہے، تعلیم کے نام پر کیا پڑھایا جا رہا ہے اور مخلوط تعلیم لازم،یہ سب اس بڑھتی بے حیائی کا نتیجہ ہے، اگر اب بھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہے اور فحاشی و عریانی فروغ کو نہ روکا گیا اس کی مذمت نہیں کی گئی تو وہ وقت دور نہیں کہ پاکستانی معاشرہ تباہی کے گڑھے میں گر جائے گا اور شائد پھر کبھی نہ اٹھ سکے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اور بے شرمی کی باتوں کے قریب ہی نہ جائو وہ کھلی ہوں یا چھپی ہوئی ہوں(الانعام151) ارشاد باری تعالیٰ ہے اے لوگو!جو ایمان لائے ہو شیطان کے نقش قدم پر نہ چلواس کی پیروی کوئی کرے گا تو وہ اسے فحش اور بدی ہی کا حکم دے گا(النور21) حدیث میں ارشاد ہے جب تم میں حیا نہ رہے تو جو جی چاہے کرو(سنن ابو دائود) اس سلسلے میں صاحب اقتدار لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ بد کاری کے اڈے ختم کریں۔بداخلاقی کی ترغیب دینے والے قصے،اشعار،گانے، تصویر یں، کلب،ہوٹل اور تفریح گاہیں جن میں مخلوط میل جول اور رقص و سرور کی محفلیں جمتی ہیں کی اشاعت فحش کے تمام ذرائع کا سد باب کرے اور ان جرائم پر باقاعدہ سزا دی جائے بے راہ روی کی ایک وجہ بے پردگی بھی ہے۔ بدقسمتی سے ہم نے پردہ کو ترقی کی راہ میں رکاٹ سمجھ کر اس کوبالکل ختم کر دیا ہے جبکہ حضور اکرمﷺ نے اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق پردے کی سختی سے تلقین فرمائی ہے۔محرم اور نا محرم کا امتیاز پیدا کر کے قوانین و ضوابط ارشاد فر مائے ہیں تاکہ ممکنہ برائی کو پھیلنے ہی نہ دیا جائے، جو آگے چل کر اسلامی معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔اس سلسلہ میں ازواج مطہرات کو بھی گھروں سے نکلنے کی ممانعت کر دی گئی تھی۔بدقسمتی سے فیشن پرستی اور دوسروں کی نقالی میں آج کل مسلمان بہت آگے نکلنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں اور اپنی شناخت کھو بیٹھے ہیں، اس سے ایک طرف تو اسلامی اقدار مجروح ہوتی ہیں تو دوسری طرف معاشرے میں بگاڑ کے یہی لوگ ذمہ دار ہوتے ہیں، حضورﷺ نے فرمایا ہے لعنت ہے ان عورتوں پر جو مردوں سے مشابہت پیدا کرتی ہیں اور ان مردوں پر جو عورتوں سے مشابہت پیدا کرتے ہیں،حقیقت میں جہاں ہر شخص معاشرے کی اصلاح یا بگاڑ کا خود ذمہ دار ہوتا ہے وہاں معاشرے کو سدھارنے کی ذمہ داری حکام پر بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ ایسے قوانین پر عمل درآمد کریں اور لوگوں کو کرائیں جن سے معاشرہ بگاڑ کی طرف آگے بڑھنے کے بجائے اصلاحی پہلو نکل سکے۔
نبی کریمﷺ نے زندگی بسر کرنے کا اسلوب لوگوں کو عملی طور پر سکھائے مسلمانوں کو بیکار،فضول کاموں،گفتگو،کھیل تماشے کو وقت کی بر بادی گناہ کا ارتکاب فرمایااور ان سے منع فرما کر اپنی صلاحیتوں کو بامعنی اور تعمیری کاموں میں صرف کرنے پر زور دیا اور اس کی اصلاح اپنے گھر سے شروع کرنے کی تلقین فر مائی۔آج معاشرہ بدامنی،بے چینی، کے دور سے گزر رہا ہے۔قتل و غارت گری، دہشت گردی، ڈاکے،رہزنی،نسل کشی، زنا،شراب نوشی اور قمار بازی کا بازار گرم ہے۔شرعی احکام کی پابندی کے بجائے ان سے مذاق کیاجا رہا ہے اور نفرت پیدا کی جارہی ہے۔ایسے میں اس کی اصلاح کے لئے اسلامی احکامات کو بحیثیت نظام زندگی غالب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جو ایک صالح قیادت ہی کر سکتی ہے عصمت کی حفاظت اور بے حیائی کا سد باب کرنے کے لئے اسلام نے عورتوں کے لئے پردہ لازم قرار دیااور ساتھ ہی مردوں پر پابندی ہے کہ وہ غیر محرم عورتوں کی طرف لالچ بھری نظروں سے نہ دیکھیں بلکہ نگاہیں پست رکھنے کا حکم آیا ہے،کیونکہ ایسی نگاہ ڈالنے سے فتنہ کا ڈر ہوتا ہے جس کو حرام قرار دیا گیا ہے۔اسی طرح عورتوں پر محارم کے علاوہ دوسروں کو دیکھنا حرام قرار دیا گیا ہے خواہ وہ بری نیت سے ہو یا کسی نیت کے بغیر ہو بلکہ نابینا مردوں سے بھی پردہ کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔خوش نما لباس پہننا،زیور،سر منہ، ہاتھ وغیرہ کی آرائش جو عمو ماً عورتیں کرتی ہیں اس کو صرف اپنے خاوند کے لئے جائز قرار دیا گیا ہے باریک لباس زیب تن کرنا بھی منع ہے جس سے جسم نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ جب کسی قوم کی بد اعمالیاں حد سے تجاوز کر جاتی ہیں تو پہلے خدا کی رحمت اور قانون اسے مہلت دیتا ہے کہ وہ اپنی اصلاح کر لے۔جب ا س پر بھی وہ اپنی روش نہ بدلے تو خدا کا قانون پاداش عمل حرکت میں آتا ہے اور عذاب آخرت کے علاوہ دنیا ہی میں اسے ذلت اور پستیوں میں پھینک دیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے لئے زندگی کا سرچشمہ اور نصب العین دین اسلام ہے۔ مسلمانوں کو دنیاوی عروج اسی کے ذریعے حاصل ہوا اور آئندہ بھی اسی کے سہارے زندہ رہنا ممکن ہو سکتا ہے جو قومیں اچھے اوصاف کو اپناتی ہیں ان کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں دبا سکتی کیونکہ ملک اور وطن کی صحیح خدمت بھی دین ہی کے ذریعے ہو سکتی ہے محفوظ رکھے، آمین

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قرار دیا گیا ہے اور بے حیائی اللہ تعالی ہے اور کا حکم کے لئے رہا ہے

پڑھیں:

آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

آپریشن سندور میں عبرتناک شکست کے بعد شرمندگی کے باعث بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پراسرار خاموشی نے بھارت کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔

اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار پر کھلے عام تنقید کر رہی ہیں جبکہ عالمی سطح پر بھی بھارت کے لیے شرمندگی کا ماحول پیدا ہو چکا ہے۔ امریکی صدر کی جانب سے پاکستان کے حق میں آنے والے مسلسل بیانات نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے، جس کے بعد مودی حکومت پر دباؤ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔

کانگریس رہنما راہل گاندھی نے نریندر مودی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی ایک  بزدل اور  کمزور وزیراعظم ہیں جن کے پاس کوئی واضح وژن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ  مودی امریکی صدر کے سامنے بولنے کی ہمت نہیں رکھتے اور انہی کے دباؤ پر آپریشن سندور کو اچانک روک دیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ شکست بھارت کی عسکری قیادت نہیں بلکہ مودی کی ذاتی پالیسیوں کا نتیجہ ہے، جنہوں نے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کر دیا ہے۔

اسی طرح کانگریس کی سینئر رہنما سوپریا شری نیت نے بھی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی صدر کے بیان کے مطابق بھارتی فضائیہ کے سات طیارے مار گرائے گئے ہیں تو مودی کی خاموشی اس حقیقت کی تصدیق کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی زبان بند ہے کیونکہ وہ اس  کڑوی حقیقت کو جھٹلانے کی پوزیشن میں نہیں۔ بھارتی اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی خاموشی نہ صرف شکست کا اعتراف ہے بلکہ یہ جمہوریت کے بنیادی اصولوں کی بھی توہین ہے۔

دوسری جانب آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارتی حکومت نے روایتی انداز میں جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کا سہارا لیا ہے۔ مختلف بھارتی میڈیا ہاؤسز اور سوشل میڈیا نیٹ ورکس کے ذریعے پاکستان کے خلاف نفرت انگیز مہم تیز کر دی گئی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کوٹ رادھا کشن میں حالیہ فائرنگ کے واقعے کو بھی بھارتی میڈیا نے  دہشت گردی کا رنگ دینے کی کوشش کی، حالانکہ پولیس تفتیش نے واضح کر دیا کہ جاں بحق ہونے والا 28 سالہ مقامی تاجر شیخ معیز کسی بھی عسکری تنظیم سے وابستہ نہیں تھا۔

اعداد و شمار کے مطابق 2025ء کے وسط تک بھارت میں جھوٹی خبروں کے ایک ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے جا چکے ہیں جن میں سے اکثر نے فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی اور سماجی تقسیم کو ہوا دی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی ناکام پالیسیاں اور مسلسل پروپیگنڈا بھارت کو اندرونی طور پر کمزور کر رہا ہے۔ ملک کے اندر پھیلتی ہوئی بے چینی، عوامی اعتماد کی کمی اور بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید نے مودی کی سیاسی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ
  • سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائیاں، دہشتگردوں کو دہائی کی بدترین شکست کا سامنا
  •  مجبور خواتین سے پیسوں کے لالچ پر فحاشی کروانے والا گروہ پکڑا گیا
  •  بدترین شخصی آمریت کی وجہ سے عوام کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں‘کاشف سعید شیخ
  • ایران میں بدترین خشک سالی، دارالحکومت کو پانی فراہمی کرنے والے ڈیم میں صرف دو ہفتے کا ذخیرہ رہ گیا
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • تجدید وتجدّْ
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • کراچی میں مجبور خواتین سے پیسوں کے لالچ پر فحاشی کروانے والا گروہ پکڑا گیا، سرغنہ خاتون بھی گرفتار
  • صائم ایوب کی ٹی ٹوئنٹی میں بدترین کارکردگی، نیا ریکارڈ بنا لیا