چین کے ایکسپریس ڈلیوری ڈویلپمنٹ انڈیکس میں نمایاں اضافہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 March, 2025 سب نیوز

بیجنگ :اسٹیٹ پوسٹ بیورو نے جنوری سے فروری تک چائنا ایکسپریس ڈویلپمنٹ انڈیکس جاری کیا۔ ان دو مہینوں میں  چین کے ایکسپریس ڈلیوری ڈویلپمنٹ انڈیکس میں  پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں  11.8فیصد اضافہ ہوا ، اور ایکسپریس ڈلیوری انڈسٹری نے موثر آپریشن برقرار رکھاہے ۔ 

مغربی خطے میں ایکسپریس ڈلیوری مراکز کے اضافے اور  ذہین ٹیکنالوجی کے استعمال کی بدولت ، رواں سال کے پہلے دو مہینوں میں اندرونی منگولیا ، شی زانگ  ، سنکیانگ اور دیگر مقامات پر ایکسپریس ڈلیوری کے حجم میں اضافے کی شرح قومی اوسط سے نمایاں طور پر زیادہ  رہی ۔مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی کی مسلسل ترقی اور انوویشن کے ساتھ ، اس وقت ، متعدد ایکسپریس ڈلیوری کمپنیوں نے مختلف مقامات پر بغیر  ڈرائیور  والی گاڑیوں کا استعمال کیا ہے  ۔

 “ڈرون + بغیر  ڈرائیور  گاڑی + ڈرون ٹرمینل  کیبنٹ + بلڈنگ روبوٹ” کے ڈسٹری بیوشن موڈ کو جدت دی گئی ہے ، بغیر پائلٹ کے ساتھ ٹرمینل ڈسٹری بیوشن کی صلاحیت میں اضافہ کیا گیا ہے ، اس کے نتیجے میں  زمینی اور کم اونچائی والی بغیر پائلٹ نقل و حمل اور ترسیل کی مربوط ترقی کو فروغ دیا گیا ہے ۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

عوامی کالم کے 24 سال

1990 میں وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی حکومت صدر غلام اسحاق نے برطرف کی تو اس کی وجوہات میں 1988میں اقتدار میں آنے والی حکومت پر مختلف الزامات عائد کیے گئے تھے جن میں ایک الزام سندھ میں لسانی فسادات کا بھی تھا۔ بے نظیر دور میں قائم علی شاہ کے بعد میرے آبائی شہر شکارپور سے تعلق رکھنے والے آفتاب شعبان میرانی کو وزیر اعلیٰ بنایا گیا تھا اور ان سے قبل ہی سندھ لسانی فسادات کا شکار تھا جس کی وجہ سے مجھے بھی نہ چاہتے ہوئے اپنا شہر مجبوراً چھوڑنا پڑا تھا۔ اندرون سندھ یہ فسادات کراچی میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعات کا نتیجہ تھے۔

شکارپور میں بھی ردعمل کے طور پر قوم پرستوں کے ہاتھوں سات افراد قتل کیے گئے تھے اور نقل مکانی شروع ہو چکی تھی اور مجھے بھی دباؤ کے باعث 18 مئی 1990 کو شکارپور چھوڑنا پڑ گیا تھا اور 12 روز بعد یکم جون کو لسانی بنیاد پر دکانیں لوٹی گئی تھیں۔

خیال تھا کہ نقل مکانی عارضی ہوگی اور بے شمار خاندان واپس بھی آگئے تھے مگر گمراہ کن پروپیگنڈے کے باعث میری واپسی ممکن نہ ہو سکی اور کراچی کو اپنانا پڑا تھا۔ اپنا آبائی شہر کبھی بھولا نہیں جا سکتا اور یہ پیدائشی حق ہوتا ہے کہ اس سے وفاداری ہر حال میں نبھائی جائے اور اس کا مفاد مقدم رکھا جائے۔

شکارپور میں22 سالہ اخباری رپورٹنگ میں ہمیشہ شہر کے مسائل کو اجاگر کرکے حق ادا کرنے کی بھرپور کوشش کی تھی اور میونسپل کونسلر اور صحافی کی حیثیت سے اپنے شہرکی خدمت کا جو موقعہ ملا اس سے کبھی پس و پیش نہیں کیا اور نہ ہی کرنا چاہیے۔ آبائی شہر کبھی بھلایا جا ہی نہیں سکتا۔ کراچی آ کر عملی صحافت سے تعلق ختم ہو گیا تھا مگر پھر بھی کراچی اور شکارپور سے اپنے پانچ اخبارات نکال کر صحافت سے تعلق برقرار رکھا تھا۔

 2001 میں اپنے ہی پرانے بڑے اخبار سے کالم نگاری شروع کی مگر بعض وجوہات کے باعث بڑے اخبار کا تسلط توڑ کر جب روزنامہ ایکسپریس نے مقبولیت حاصل کی تو اپنا تعلق بطور رپورٹر شکارپور بعد میں کالم نگار کے طور پر ایکسپریس سے جو تعلق جوڑا تھا وہ بفضل خدا 24 سال سے قائم ہے اور ایکسپریس سے منسلک چلا آ رہا ہوں۔

ایکسپریس کے ایڈیٹر طاہر نجمی نے 2002 میں الیکشن دور میں کالموں کی مسلسل اشاعت کے بعد یاد کیا تھا اور سابقہ صحافتی تجربے کے بعد مناسب رہنمائی کی تھی اور باقاعدگی سے لکھنے کا نہ صرف مشورہ دیا بلکہ گائیڈ بھی کرتے رہے اور کالم کا عنوان منتخب کرنے کو کہا اور اس طرح ’’ عوامی کالم‘‘ کے نام سے لکھتے لکھتے اب 24 سال ہو گئے اور ایکسپریس بھی کراچی کے بعد لاہور پھر مزید 9 شہروں سے شایع ہونے والا ملک کا پہلا اخبار ہے جو کئی لحاظ سے منفرد ہے۔

ملک کے ممتاز صحافی عبدالقادر حسن کا ایکسپریس میں جو غیر سیاسی کالم شایع ہوتا تھا وہ اکثر سیاسی ہی ہوتا تھا اور راقم نے اپنے عوامی کالم میں سیاست سے زیادہ عوامی مسائل کو اہمیت دی۔ میونسپل کونسلر شکارپور کی حیثیت سے متعدد بلدیاتی معاملات سے تعلق رہا اور ویسے بھی عوام کا زیادہ تعلق اپنے بنیادی مسائل سے ہوتا ہے جو بلدیاتی اداروں سے تعلق رکھتے ہیں جس کے بعد بدامنی و دیگر مجبوریوں کے باعث عوام کا پولیس سے واسطہ پڑتا ہے جو کہنے کی حد تک کبھی عوام کی خدمت کی دعویدار تھی مگر ایسا کبھی نہیں ہوا۔ راقم کا شکارپور میں رپورٹنگ کے سلسلے میں پولیس سے قریبی تعلق رہا اور اعلیٰ پولیس افسران سے بھی رہنمائی ملتی رہی، اس لیے عوامی کالم میں پہلی ترجیح عوامی اور بنیادی مسائل کو اور دوسری ترجیح پولیس سے متعلق حقائق کو دی جس کے لیے سابق آئی جی سندھ رانا مقبول سے بہت کچھ سیکھنے کا موقعہ ملا جو خود سینیٹر منتخب ہو کر سینیٹ میں عوامی ترجمانی کرتے رہے۔ سیاست تو صحافت کے بہت قریب ہے اور 57 سالہ صحافت نے سیاست سے قریب رکھا جو عوام کی خدمت کے نام پر مفادات کے حصول کا اہم ذریعہ ہے اور اسی لیے راقم نے عوامی کالم میں عوام سے تعلق رکھنے والے ان ہی تینوں اہم معاملات پر توجہ مرکوز رکھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • عوامی کالم کے 24 سال
  • پاک-سعودیہ دفاعی معاہدہ: سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ، 100 انڈیکس تاریخی سطح پر پہنچ گیا
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی، انڈیکس میں 1300 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • لاہور سے کراچی جانے والی دو ایکسپریس ٹرینیں سیلابی صورتحال کے باعث منسوخ
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 950 پوائنٹس کا اضافہ، سرمایہ کار پرامید