چین میں دھڑا دھڑ بینکوں سے مٹی چوری کی جا نے لگی ، حیران کن وجہ سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
دنیا بھر میں بینکوں سے لوگ پیسہ یا وہاں لاکرز میں موجود قیمتی اشیا لوٹتے ہیں مگر چین میں بینکوں سے مٹی چرائی جا رہی ہے۔
دنیا بھر میں بینک ڈکیتی کی وارداتیں عام ہیں۔ ڈاکو یا چور یہ وارداتیں بینک میں موجود رقم یا لاکرز میں پڑی قیمتی اشیا لوٹنے یا چوری کرنے کے لیے کرتے ہیں تاہم چین کے بینکوں میں حالیہ کچھ عرصہ میں مٹی چوری کی جا رہی ہے جس کی وجہ جان کر سب حیران رہ جائیں گے۔
دنیا میں شاید ہی کوئی شخص ہو جو امیر نہ ہونا چاہتا ہو اور گھر میں دولت کی ریل پیل کا خواہشمند نہ ہو۔ دولت مند بننے کا سادہ اصول مسلسل محنت اور ایمانداری ہے تاہم میں امیر بننے کے لیے لوگ جرائم کی طرف بھی راغب ہوتے ہیں اور شارٹ کٹ بھی ڈھونڈتے ہیں جب کہ کچھ ضعیف الاعتقاد لوگ ٹونے ٹوٹکوں پر عمل کرتے ہیں۔
تاہم چین کے ضعیف الاعتقاد شہریوں نے دولت مند بننے کے لیے بڑا ہی منفرد اور دلچسپ طریقہ اختیار کیا ہے۔ وہ امیر بننے اپنے گھروں میں بینکوں سے چرائی گئی مٹی رکھ رہے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین میں آج کل مٹی کی بہت مانگ ہیں اور مٹی کے ایک چھوٹے سے بیگ کی قیمت 120 ڈالر (33 ہزار پاکستانی روپے سے زائد) تک وصول کی جا رہی ہے۔ لیکن لوگ اتنی مہنگی مٹی بھی خرید رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان تھیلوں میں بینک کے آس پاس یا قریب رکھے گملوں سے چرائی گئی مٹی ہوتی ہے جس کو وہ گھروں میں دولت کی برسات کے لیے خریدتے ہیں۔
چین میں آن لائن یہ مٹی فروخت کی جا رہی ہے اور بیچنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ گھر میں دولت کی ریل پیل کے لیے ایک نیک شگون ہے۔
ان کا دعویٰ ہے کہ جس گھر میں یہ مٹی ہوگی وہاں 99.
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بینکوں سے جا رہی ہے چین میں دولت کی کے لیے
پڑھیں:
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے مبینہ قاتل عمر حیات کے والد کی گفتگو سامنے آگئی
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کے ملزم عمر حیات ( جسے کاکا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) کے والد نے اپنے بیٹے کی گرفتاری کے بعد پہلی بار بات کی ہے۔ درد اور عدم یقین سے بھرپور ان کے اس بیان نے پورے پاکستان میں شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔
واضح رہے کہ عمر حیات کو اسلام آباد میں 17 سالہ ثناء یوسف کے بہیمانہ قتل سے جڑی ہوئی ایک وائرل ویڈیو کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کیس نے تیزی سے پورے پاکستان کی توجہ حاصل کرلی، اور بڑے پیمانے پر سوشل میڈیا صارفین نے فوری انصاف کا مطالبہ کیا۔
اپنے انٹرویو میں، عمر حیات کے والد، امجد جاوید، جو محکمہ زراعت میں 16ویں گریڈ کے ایک ریٹائرڈ سرکاری افسر ہیں، نے اپنے بیٹے کے خلاف تمام الزامات کی تردید کی۔ انہوں نے اصرار کیا کہ عمر حیات منشیات میں ملوث نہیں تھا، اس کے کسی کے ساتھ بھی ناجائز تعلقات کی بھی کوئی تاریخ نہیں تھی، اور نہ ہی وہ کسی ایسے جرم کا مرتکب ہوا۔
یہ بھی پڑھیے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قاتل عمر کو کیسے گرفتار کیا؟ آئی جی اسلام آباد نے بتا دیا
امجد جاوید کو ثنا یوسف کے قتل کا کیسے علم ہوا؟اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک ساتھی کے ذریعے پتہ چلا تھا جس نے انہیں وائرل ویڈیو دکھائی۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ فوٹیج دیکھنے کے بعد، انہوں نے اپنے بیٹے کو پہچان لیا تاہم اس کے باوجود ان کے لیے یقین کرنا مشکل تھا کہ عمر حیات ذمہ دار ہو سکتا ہے۔
’میرا دل نہیں مانتا کہ میرا بیٹا ایسا کر سکتا ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ ان کا بیٹا عمر حیات کچھ بھی نہیں کرتا تھا، بس! ٹک ٹاک کی ویڈیوز ہی بناتا رہتا تھا۔
اس کے باوجود امجد جاوید نے کہا کہ اگر ان کا بیٹا قصوروار پایا جاتا ہے تو اسے قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا چاہیے۔
’اگر وہ مجرم ہے تو اسے قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ میں انصاف کی اپیل کرتا ہوں، نہ صرف اپنے بیٹے کے لیے، بلکہ اس معصوم بچی کے لیے بھی جو اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کون تھیں؟
امجد جاوید نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس سانحے نے ان کے خاندان کو نقصان پہنچایا ہے۔ برسوں پہلے ایک بیٹے اور پھر بیوی سے محروم ہونے کے بعد، وہ اب اکیلے رہتے ہیں۔ وہ اس امکان سے لرز جاتا ہے کہ ان کا اکلوتا بیٹا قاتل ہو سکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے‘یہ گھر مجھے زندہ کھا رہا ہے۔ میں نے سب کچھ کھو دیا ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ثنا یوسف ٹک ٹاکر عمر حیات