اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی پاکستان میں ٹرین دہشت گرد حملے پر مذمت
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
سٹی 42: سلامتی کونسل ارکان جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین پر ہونے والے بزدلانہ و سفاک دہشت گرد حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،
جعفر ایکسپریس مسافر ٹرین 11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جا رہی تھی،یہ صوبہ بلوچستان کے شہر سبی کے قریب دہشت گردوں کا نشانہ بنی،اس قابل مذمت دہشت گرد حملے کے نتیجے میں کم از کم 25 پاکستانی شہری شہید ہوئے،
بلوچستان لبریشن آرمی نے دعویٰ کیا کہ یہ حملہ اس کے "مجید بریگیڈ" نے کیا،سلامتی کونسل ارکان متاثرہ خاندانوں، پاکستانی حکومت اور عوام سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں،زخمیوں کی جلد اور مکمل صحت یابی کی تمنا کرتے ہیں،سلامتی کونسل ارکان ہر قسم اور ہر شکل میں دہشت گردی بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرات قرار دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں،سلامتی کونسل ارکان نے زور دیا کہ ان سنگین دہشت گردی کے واقعات کے مرتکب افراد، منتظمین، مالی معاونین اور سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے،انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی قانون, سلامتی کونسل قراردادوں کے تحت حکومتِ پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کریں،سلامتی کونسل ارکان نے دہرایا کہ کسی بھی مقصد کے تحت کیا جانے والا دہشت گردی کا کوئی بھی عمل ناقابل قبول اور مجرمانہ ہے،
جعفر ایکسپریس کے مسافروں کو لے جانے اور خود رہا کرنے کا پروپیگنڈاجھوٹ، آرمی نے ریسکیو کی ویڈیو ریلیز کر دی
خواہ یہ دیشت گردی کا عمل کہیں بھی، کسی بھی وقت اور کسی بھی فرد یا گروہ کی جانب سے کیا جائے،تمام ممالک، اقوامِ متحدہ چارٹر اور بین الاقوامی قانون بشمول انسانی حقوق، جقوق مہاجرین اور انسانی ہمدردی کے قوانین کے مطابق، دہشت گردی کے باعث عالمی امن و سلامتی کو لاحق خطرات کے خلاف ہر ممکن اقدامات کریں
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سلامتی کونسل ارکان سلامتی کو کرتے ہیں
پڑھیں:
سرحد پار دہشت گردی ، فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے، وزیر دفاع
افغان ترجمان کی جانب سے بدنیتی پر مبنی اور گمراہ کن تبصروں سے حقائق نہیں بدلیں گے، پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں،خواجہ آصف
عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں،طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، ایکس پر جاری بیان
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے افغان طالبان کے ترجمان کے گمراہ کن اور بدنیتی پر مبنی بیانات پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قوم، سیاسی اور عسکری قیادت مکمل ہم آہنگی کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر متحد ہیں۔وزیرِ دفاع نے ایکس اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی پالیسیوں اور افغانستان سے متعلق جامع حکمتِ عملی پر قومی اتفاقِ رائے موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خصوصاً خیبر پختونخوا کے عوام افغان طالبان کی سرپرستی میں جاری بھارتی پراکسیوں کی دہشت گردی سے بخوبی واقف ہیں اور اس بارے میں کوئی ابہام نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ افغان طالبان کی غیر نمائندہ حکومت شدید اندرونی دھڑے بندی کا شکار ہے، جہاں خواتین، بچوں اور اقلیتوں پر مسلسل جبر جاری ہے جبکہ اظہارِ رائے، تعلیم اور نمائندگی کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔وزیرِ دفاع نے کہا کہ چار برس گزرنے کے باوجود افغان طالبان عالمی برادری سے کیے گئے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں، اپنی اندرونی تقسیم، بدامنی اور گورننس کی ناکامی چھپانے کے لیے وہ محض جوشِ خطابت، بیانیہ سازی اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان بیرونی عناصر کی "پراکسی” کے طور پر کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد، علاقائی امن اور استحکام کے حصول کے لیے ہے۔وزیرِ دفاع نے واضح کیا کہ پاکستان اپنے شہریوں کے تحفظ اور سرحد پار دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے، اعتماد کی بنیاد صرف عملی اقدامات سے قائم ہو سکتی ہے۔