Express News:
2025-09-18@13:10:56 GMT

چیمپئنز ٹرافی کی تلخ یادیں

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

سب ہی کرکٹ کے کھیل کو سیاسی نفرت سے جوڑنے کے حق میں نہیں ہیں۔ کھیل میں نفرت اور وہ بھی سیاسی نفرت اس کی شروعات بھارت نے ہی کی ہے، ورنہ اس سے پہلے ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی مگر لگتا ہے، یہ لعنت اسی نے شروع کی ہے اور اسی پر ہی ختم ہو جائے گی۔ بھارت نے کھیل میں سیاست کی ملاوٹ کر کے اس عوامی دلچسپی کے کھیل کا مزہ ہی کرکرا کر دیا ہے۔

اس وقت پورے کرکٹ جگت میں بھارت کی ہٹ دھرمی اورکم ظرفی کے چرچے ہو رہے ہیں ۔ بھارت کے انتہا پسند حکمرانوں کو کون سمجھائے کہ کھیل میں محبت تو داخل کی جا سکتی ہے کسی طرح بھی نفرت کو داخل نہیں کیا جاسکتا۔

سبھی کہہ رہے ہیں کہ بھارت کے موجودہ حکمران چھوٹی ذہنیت والے اور تنگ نظر ہیں، افسوس تو اس بات پر ہے کہ وہ تو سفارتی تعلقات میں بھی اگر کسی ملک سے شکایت ہو جائے تو اس سے دشمنی پر اتر آتے ہیں اور انتقامی یعنی غیر سفارتی کارروائیاں شروع کر دیتے ہیں جس کی مثال کینیڈا سے دی جاسکتی ہے۔ سکھ بڑی تعداد میں کینیڈا میں آباد ہیں مگر ان کا آبائی وطن پنجاب ہے۔

وہ بھارتی پنجاب میں سکھوں کی علیحدہ آزاد ریاست کے حامی ہی نہیں بلکہ اس کے قیام کی جدوجہد میں شریک ہیں اور اس کے لیے باقاعدہ کینیڈا میں تحریک چلا رہے ہیں چونکہ ان کی تحریک اور جدوجہد حق و انصاف پر مبنی ہے، اس لیے کینیڈا کی حکومت نہ صرف ان کی تحریک کی حامی ہے بلکہ آزاد خالصتان کے قیام کو سکھوں کا حق قرار دیتی ہے۔

1947 میں انگریزوں سے آزادی حاصل کرتے وقت سکھوں کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے گاندھی اور نہرو نے خود وعدہ کیا تھا کہ وہ سکھوں کے لیے ایک علیحدہ آزاد وطن قائم کریں گے مگر بھارتی حکمرانوں نے کبھی کسی وعدے کو وفا نہیں کیا، یہی حال کشمیریوں کا ہوا۔ کینیڈا کے وزیر اعظم مسٹر ٹروڈو پر بھارتی حکومت نے بہت دباؤ ڈالا کہ وہ سکھوں کی تحریک سے دوری اختیارکر لیں مگر وہ سکھوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہے۔

چند سال قبل جب وہ بھارت کے دورے پر گئے تھے تو ان کے ساتھ انتہائی سردمہری کا مظاہرہ کیا گیا۔ اس بات کو ٹروڈو نے محسوس کیا اور اپنے ملک واپس جا کر اپنے وزرا سے اس کا ذکر کیا تو انھیں بھی یہ بات سفارتی آداب کے خلاف لگی۔

اب تو بھارت نے سکھوں کی دشمنی میں ان کے ایک ہردلعزیز رہنما نجر جو"Sikh for Justice" سے جڑے ہوئے تھے کو ’’را‘‘ سے قتل کرا دیا ہے۔ ٹروڈو کو بھی بہت دھمکیاں دی گئی تھیں مگر وہ سکھوں کے ساتھ کھڑے رہے تھے۔ پاکستان کے جتنے بھی وزرائے اعظم اور صدور بھارت کے دورے پر گئے ان تمام کا انتہائی سرد مہری سے استقبال کیا گیا جس کی وجہ مسئلہ کشمیر ہے۔

اب جہاں تک حالیہ چیمپئنز ٹرافی کا تعلق ہے تو اول تو اس کے پاکستان میں انعقاد پر بھارت کو سخت اعتراض تھا، وہ تو اس کے یہاں انعقاد کو رکوا کر کسی دوسرے ملک منتقل کرانے کی سرتوڑکوششیں کرتا رہا مگر چونکہ دیگر ممبر ممالک اس کے لیے تیار نہیں تھے، اس لیے اسے ہتھیار ڈالنے پڑے۔

بہرحال اب یہ بات ماننا پڑے گی کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بھارت کی باندی بن چکی ہے۔ اس وقت ایک بھارتی ہی اس کا سربراہ بنا ہوا ہے جو صرف بھارتی مفادات کا خیال رکھ رہا ہے، ساتھ ہی پاکستان سے کھل کر کشمیریوں کی آزادی کی حمایت کرنے کا بدلہ لے رہا ہے۔ جب چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد پاکستان میں ہونا ٹھہرا تھا تو پھر بھارت کی ہٹ دھرمی کو کیوں مانا گیا کہ وہ پاکستان کے بجائے دبئی میں اپنے میچ کھیلے گا۔

اب غیر ملکی کھلاڑی بھی اس بات پر اعتراض کر رہے ہیں کہ انھیں تو ہزاروں میل کا فاصلہ طے کرنا پڑا جب کہ بھارتی کھلاڑی ایک ہی ملک میں، ایک ہی شہر میں اور ایک ہی پچ پر سارے میچ کھیلتے رہے۔ اسی لیے کہا جا رہا ہے کہ بھارت کا فائنل تک پہنچنا کوئی حیرانی کی بات نہیں تھی کیونکہ دیگر ٹیموں کے برعکس چیمپئنز ٹرافی کے تمام میچز ایک ہی پچ پرکھیلتے رہنے سے اسے فائدہ پہنچا جوکہ دوسری ٹیموں کے ساتھ سرا سر زیادتی تھی چنانچہ میچ جیتنے کے بعد اس نے جو زبردست جشن منایا، وہ بھی سمجھ سے باہر تھا، بھارتی ٹیم کے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کی وجہ سے پہلے تو ٹورنامنٹ کے شیڈول جاری کرنے میں دیر ہوئی اور پھر بالآخر بھارتی دشمنی کی وجہ سے ہی ہائبرڈ ماڈل کے تحت چیمپئنز ٹرافی کی ترتیب ہی بدل گئی۔

برطانوی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ناصر حسین کہتے ہیں کہ’’ بھارتی ٹیم ایک ہی ہوٹل میں مقیم تھی انھیں کوئی اضافی سفر نہیں کرنا پڑا۔ ان کا ڈریسنگ روم بھی ایک ہی جگہ تھا وہ ایک ہی پچ پرکھیلتے رہے جسے وہ اچھی طرح سمجھ چکے تھے اور اس کی کنڈیشن کے مطابق ٹیم بناتے تھے۔‘‘

اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کرکٹ کے منتظمین نے چیمپئنز ٹرافی کے پاکستان میں انعقاد کی خاطر اپنے تمام بڑے اسٹیڈیمزکو جدید طرز پر استوارکیا تھا جس پرکافی خرچ آیا مگر اسے خندہ پیشانی سے برداشت کیا گیا۔ یہ صرف اس لیے کہ 29 برس بعد پاکستان میں کوئی بڑا کرکٹ کا ایونٹ ہونے جا رہا تھا مگر انھیں کیا پتا تھا کہ بھارتی حکمران پہلے ہی پاکستان کے اس ایونٹ کو فیل کرانے کی سازش میں مصروف ہیں اور پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔

جب بھارت اس ایونٹ کو پاکستان میں نہ ہونے دینے اور دیگر ٹیموں کو پاکستان آنے سے روکنے میں ناکام ہوگیا تو اس نے خود پاکستان میں کھیلنے سے انکارکردیا۔ آئی سی سی کو اس کی ضد کو ہرگز قبول نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ اس کے پاکستان میں نہ کھیلنے کی کوئی واضح وجہ نہیں تھی مگر چونکہ آئی سی سی خود اس کے اپنے گھر کی چیز ہے، چنانچہ اس نے بھارت کی فرمائش کو قبول کر لیا۔

پاکستان میں ہونے والے چیمپئنز ٹرافی کے میچوں کو بھی ناکام بنانے کی کوشش کی گئی۔ بھارتی ٹی وی چینلز پر خبریں چلوائی گئیں کہ پاکستان میں باہر کے کھلاڑیوں پر کسی وقت بھی دہشت گردوں کا حملہ ہو سکتا ہے مگر بھارت کا یہ پروپیگنڈا بھی بے کار ہی گیا۔

شکر ہے کہ پاکستان میں ہونے والے تمام میچز خیریت سے ہوئے جن میں پاکستانی عوام نے بھرپور طریقے سے شرکت کی۔ چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میچ میں بھارت کی نیوزی لینڈ سے جیت کے بعد ٹرافی دینے کی تقریب میں کسی پاکستانی آفیشل کو اسٹیج پر مدعو نہیں کیا گیا ۔ اگر بھارت اسی طرح کھیل کو سیاست سے جوڑتا رہا تو کرکٹ بے مزہ کھیل بن کر رہ جائے گا جس کا نقصان بھارت کو بھی ہوگا مگر وہ پاکستان دشمنی میں اتنا اندھا ہوگیا ہے کہ اسے یہ باتیں ابھی سمجھ نہیں آ رہی ہیں۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی کے کے پاکستان میں بھارت کی بھارت کے وہ سکھوں کہ بھارت کے ساتھ کیا گیا رہے ہیں ایک ہی ہیں کہ

پڑھیں:

پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم

ریاض احمدچودھری

مودی کا جنگی جنون بے قابو ہے جب کہ بھارت مزید جنگی ہتھیاروں کی خریداری میں مصروف ہے۔ آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد سیاسی بحران میں ڈوبی مودی سرکار کے نت نئے حربے ناکام ہو رہے ہیں جب کہ معرکہ حق میں پاکستان کے ہاتھوں 6 رافیل طیاروں کی تباہی کے بعد نئے طیارے بھارت کی مجبوری ہیں۔بھارتی اخبار دی ٹریبیون کے مطابق انڈین ائیر فورس نے دفاعی معاہدے میں مزید 114رافیل لڑاکا طیاروں کی خریداری پر زور دیا ہے، بھارتی فضائیہ نے مزید 114 رافیل طیاروں کی خریداری کی تجویز وزارت دفاع کو پیش کی، بھارتی فضائیہ ایسے طیارے چاہتی ہے جو ملٹی رول آپریشنز کے قابل ہوں۔
بھارتی وزارت دفاع ٹینڈر کی بجائے براہ راست فرانسیسی رافیل کا انتخاب کرے گی، جیٹ طیارے "میڈ ان انڈیا” اسکیم کے تحت ہندوستان میں بنائے جائیں گے، رافیل بنانے والی کمپنی ڈیسالٹ ایوی ایشن ایک ہندوستانی فرم کی شراکت میں ہے، جس پر تقریباً 2 کھرب روپے سے زیادہ کی لاگت متوقع ہے جو بھارت کے بڑے دفاعی سودوں میں سے ایک ہوگا۔طیاروں میں مختلف ہتھیار اور 60 فیصد تک دیسی مواد ہو سکتا ہے، Mـ88 انجن بنانے والی سافران کمپنی نے حیدرآباد میں انجن مرکز کا اعلان کیا ہے، بھارتی فضائیہ کو فوری طور پر نئے جیٹ طیاروں کی ضرورت ہے۔نئے طیاروں کی خریداری ، پاکستان کے ہاتھوں رافیل طیاروں کی تباہی کا اعتراف ہے، مودی سرکار جنگی ہتھیاروں کی خریداری کے ذریعے عوام کا پیسہ اپنی ناکامیاں چھپانے میں لگا رہی ہے۔
آپریشن سندور میں پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کے باوجود مودی سرکار کا جنگی جنون کم نہیں ہوا اور بی جے پی سرکار دفاعی حکمت عملی کے نام پر جدید ہتھیاروں کی خریداری میں مصروف ہے۔ مودی حکومت نے ایئر بورن ارلی وارننگ اینڈ کنٹرول طیاروں کی خریداری کا معاہدہ کیا ہے، جو دراصل پاکستان کے خلاف پیشگی جارحیت کی سازش ہے۔ بھارت نے اے 321 پلیٹ فارم پر مبنی 6 اے ای ڈبلیو اینڈ سی (AEW&C) طیاروں کی خریداری کا فیصلہ کیا ہے۔ 19,000 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار کیے جانے والے تمام 6 طیارے34 ـ2033 تک فراہم کر دیے جائیں گے۔ 300 ڈگری تک راڈار کوریج فراہم کرنے کے لیے اسپین میں نئے A اے ای ڈبلیو اینڈ سی طیاروں میں بہتری کی جائے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کو آپریشن سندور میں اپنی شکست اور پاکستان کی بھرپور صلاحیت کو یاد رکھنا چاہیے۔ پاکستان کی مستحکم دفاعی پوزیشن کا اعتراف کرتے ہوئے بھارت نے 6 جدید طیاروں کی خریداری کو جواز بنایا ہے۔ مودی کا جنگی جنون نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ خطے کے امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکا ہے۔
نریندر مودی نے جنگی سازوسامان کی خریداری کیلیے ہزاروں کروڑ کے فنڈز کی منظوری دیدی ہے۔ بھارتی وزارت دفاع نے87 ہیوی ڈیوٹی مسلح ڈرونز اور 110 سے زائد براہموس سپر سونک کروز میزائلز کی خریداری کی منظوری دی ہے۔ جنگی سازوسامان کی مجموعی طور پر مالیت 67ہزار کروڑ روپے بنتی ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارتی فوج کے لیے تھرمل امیجر پر مبنی ڈرائیور نائٹ سائٹ کی خریداری کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ بھارتی بحریہ کے لیے خود مختار سطحی جہاز، براہموس فائر کنٹرول سسٹم اور لانچر کی بھی منظوری دی گئی ہے اسی طرح بھارتی فضائیہ کے لیے ماونٹین ریڈار کی خریداری اور اسپائڈر ہتھیار کے نظام کی اپ گریڈیشن کی بھی منظوری دی گئی ہے۔” دی ٹائمز آف انڈیا” نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا کہ بھارت نے ریموٹلی پیلٹڈ ایئرکرافٹ خریدنیکی تجویز بھی منظور کر لی ہے۔ اس کے علاوہ Cـ17 اور Cـ130J کی دیکھ بھال کے لیے بھی فنڈز منظور کر لیے گئے ہیں جب کہ بھارت نے Sـ400 طویل رینج ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم کے لیے سالانہ دیکھ بھال کی بھی منظوری دے دی ہے۔” آپریشن سندور ”کے دوران ہوا سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کی کمی محسوس کی گئی۔ انٹیلی جنس، نگرانی اور ہتھیار اٹھانے کی صلاحیت والے 87ڈرونز کی لاگت 20ہزار کروڑ روپے ہو گی۔
مودی سرکار خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی کی کٹھ پتلی مودی سرکار کا جنگی جنون نئے جنگی ہتھیاروں کی خریداری سے عیاں ہو رہا ہے، جس سے پتا چلتا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت خطے کو ایک بار پھر جنگ میں دھکیلنے کی تیاریاں کررہی ہے۔مہلک ہتھیاروں کا مجموعہ تشکیل دینا مودی سرکارکی آپریشنل تیاریوں میں ناکامی کا اعتراف ہے۔ Sـ400ائیر ڈیفنس سسٹم کی مینٹیننس جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں بڑی تباہی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جنگی ہتھیاروں کی بھر مار کر کے مودی پاکستان پر ایک بار پر جارحیت کی تیاری میں مشغول ہے۔اپنی جنگی جنونیت کے عملی اظہار پر پاکستان سے ہزیمت اٹھانے اور دنیا بھر میں اپنی رسوائیوں کا اہتمام کرنے کے باوجود بھارتی جنونی توسیع پسندانہ عزائم میں کوئی کمی نہیں آئی۔ بھارتی جنونیت کا بھارتی خبر رساں ادارے دی پرنٹ کی اس رپورٹ سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے جس کے مطابق بھارتی بحریہ کی نیول کمانڈ کی بحری جنگی مشقیں جاری ہیں جو علاقائی امن کے لئے خطرہ بنتی جا رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی اشتعال انگیز تعیناتیاں خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کی مذموم کوشش ہے جس سے طاقت کے ذریعے خطے پر برتری حاصل کرنے کے بھارتی ارادے بے نقاب ہو گئے ہیں۔ مودی سرکار کا جنگی جنون خطے کو غیر مستحکم کر رہا ہے اور اس کی جنگی پالیسی خطے کے امن و ترقی اور خوشحالی کے لئے براہ راست خطرہ ہے۔ اگر بھارتی میڈیا بھی خطے کے امن و سلامتی کے لئے خطرے کی گھنٹی بجانے والے بھارتی جنگی جنونی عزائم کو بے نقاب کرنا ضروری سمجھ رہا ہے تو اس سے یہی مراد ہے کہ بھارت اس پورے خطے کی ترقی اور امن و سلامتی کے لئے حقیقی خطرہ بن چکا ہے جس کے ہاتھ روکنا بہر حال امن کے ضامن عالمی اداروں اور قیادتوں کی ذمہ داری ہے۔
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • ’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
  • مشاہد حسین سید کا پاکستان کو بھارت کے ساتھ نہ کھیلنے کا مشورہ
  • بھارت کا ایشیا کپ جیتنے کی صورت میں محسن نقوی سے ٹرافی وصول نہ کرنے کا فیصلہ
  • بھارتی کپتان کی ایک اور گھٹیا حرکت، ایشیا کپ جیتنے پر محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار
  • بھارتی ٹیم حدیں پار کرنے لگی، جیت کی صورت میں محسن نقوی سے ٹرافی نہ لینے کا فیصلہ
  • بھارتی کرکٹ ٹیم یا بی جے پی کا اشتہاری بورڈ
  • کیا بھارت آپریشن سندور جیت گیا تھا؟ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اپنی ہی ٹیم کے کھلاڑیوں پر برس پڑے
  • بھارتی حکومت نے سکھ یاتریوں کو بابا گورونانک کی برسی پر آنے سے روک دیا
  • بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی
  • پاکستان کے خلاف بھارتی جارحانہ عزائم