نوازشریف تاریخی ورثے کی بحالی کے لیے ’لہر‘ کے پیٹرن انچیف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے زیر صدارت اجلاس میں تاریخی ورثے کی بحالی اور محفوظ کرنے کے لیے لاہور اتھارٹی فار ہیرٹیج ریوائیول LAHR قائم کر دی گئی۔ محمد نواز شریف لہر (LAHR) کی سٹیرنگ کمیٹی کے پیٹرن انچیف ہوں گے۔ متعلقہ افسران پر مشتمل لہر کی ذیلی فنکشنل کمیٹی بھی قائم کر دی گئی۔
اجلاس میں لاہور کے تاریخی مقامات سے تجاوزات کی نشاندہی اور ہٹانے پر اتفاق کیا گیا۔ نوازشریف نے تجاوزات کے متاثرین کو کاروبار کے لیے متبادل جگہ دینے اور معاوضہ ادا کرنے کی ہدایت کی اور لاہور کے ہیری ٹیج ایریاز کی بحالی کے لیے جامع پلان طلب کرلیا۔
لاہور کے ہیری ٹیج ایریاز کی بحالی کے لیے شہر 6 زون میں تقسیم کیا گیا ہے۔ تمام زونز میں ہیری ٹیج ایریاز کی بحالی کے لیے بیک وقت کام شروع کرنے کی تجویز پر اتفاق کیا گیا۔ مال روڈ کی دلکشی کے لیے بجلی کے تار کی انڈر گراؤنڈ شفٹنگ کا کام تیزی سے جاری ہے جبکہ انڈر گراؤنڈ پارکنگ کے لیے شہر کے 5 مقامات کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔
نیلا گنبد، سرکلر روڈ، باغیچیاں اور بدرو کو اصل حالت میں بحال کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے سرکلر روڈ اور تاریخی دروازوں کے اطراف میں تجاوازت پر اظہار برہمی کرے ہوئے بھاٹی گیٹ اور دیگر دروازوں کا منظر نامہ واضح کرنے کے لیے رکاوٹیں ہٹانے کی ہدایت کی۔
شاہی قلعہ، مقابر جہانگیر و نور جہاں، شالامار باغ، کامران کی بارہ دری اور دیگر مقامات کو بحال کرنے پر اتفاق اور شاہ عالم مارکیٹ تا بھاٹی تک پیدل گزرگاہ بنانے کی تجویز پر غور کیا گیا۔
نوازشریف نے کہا کہ پرانا لاہور بہت خوبصورت ہے، اصل حالت میں بحال کیا جانا ضروری ہے۔ تاریخی ورثے کی کھوئی ہوئی میراث واپس لانا قومی فریضہ سمجھ کر سرانجام دیا جائے۔ شہروں کی اصل اور قدیم صورتحال میں بگاڑ پیدا کرنا مناسب طرز عمل نہیں۔ یورپ نے اپنے شہروں کے صدیوں بعد بھی پرانی شکل میں بحال رکھا۔
نوازشریف نے مزید کہا کہ یورپ میں صدیاں گزرنے کے باوجود پرانے محلات اور عمارتیں اصل حالت میں موجود ہیں۔ قومی ورثہ کو تباہ کرنا پسماندگی کے مترادف ہے۔ لاہور کی قدیمی اور تاریخی حیثیت اور حالت بحال کرنے سے پاکستان بھر کے لوگ محظوظ ہوں گے۔ قیام پاکستان سے قبل لاہور کو انڈو پاک کاثقافتی مرکز سمجھا جاتا تھا۔ تجاوزات کی وجہ سے اب کوئی تاریخی بازاروں میں جانا پسند نہیں کرتا۔
مریم نوازشریف نے کہا کہ قدیم لاہور کی بحالی پر کام کر رہے ہیں، چند سال میں شہر کی اچھی شکل نظر آئے گی۔ جگہ جگہ تجاوزات سے شہروں کو بگاڑنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ تاریخی عمارت کی بحالی کافی نہیں بلکہ اسے برقرار رکھنا بھی ضروری ہے۔ عوام میں شہریت کا شعور بیدار کرنا ناگزیر ہے۔ لاہور کے تاریخی دروازوں کو قدیمی شکل میں بحال کیا جائے گا۔
بریفنگ میں بتیا گیا کہ لاہور میں کم از کم 115 عمارتیں تاریخی ورثہ کی حیثیت رکھتی ہیں۔ کالونیل دور کی 75 قدیمی عمارتوں میں سے 48 عمارتوں پر کام جاری ہے۔ مال روڈ پر سعادت منٹو، شورش کاشمیری اور دیگر ادبی شخصیات کی رہائش گاہوں پر تختی لگا کر نمایاں کیا جائے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی بحالی کے لیے نوازشریف نے میں بحال لاہور کے کیا گیا
پڑھیں:
امریکا کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی قریب، ایف اے اے کا نیا آڈٹ جنوری میں متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان سے امریکا کے لیے براہ راست پروازوں کی بحالی کے سلسلے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، امریکی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی (FAA) کی ٹیم آئندہ سال جنوری میں ایک اور تفصیلی آڈٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کرے گی۔
ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے تمام متعلقہ شعبہ جات کے سربراہان کو ہدایت جاری کردی ہے کہ وہ امریکی ماہرین کے آڈٹ کے لیے تمام تیاری مکمل رکھیں۔ ٹیم پاکستان کی ایوی ایشن سسٹم، فلائٹ سیفٹی، طیاروں کی مینٹیننس اور آپریشنل معیار کا جامع جائزہ لے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آڈٹ کے دوران امریکی ماہرین ان طیاروں کا بھی معائنہ کریں گے جو مستقبل میں پاکستان سے امریکا کے لیے براہ راست پروازوں میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن سمیت دیگر ملکی ایئر لائنز نے اپنی تکنیکی ٹیموں کو ہائی الرٹ کردیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ستمبر میں امریکی ایوی ایشن اتھارٹی کی ٹیم نے پاکستان میں ابتدائی آڈٹ کیا تھا، جس میں سی اے اے کے متعدد شعبہ جات اور ایئر لائنز کے طیاروں کا جائزہ لیا گیا تھا۔ جنوری میں ہونے والا نیا آڈٹ اگر کامیاب رہا تو پاکستانی ایئر لائنز کے لیے امریکا کی براہ راست پروازیں بحال کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی — جو کئی برسوں سے معطل ہیں۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق براہ راست پروازوں کی بحالی نہ صرف پاکستانی مسافروں کے لیے سہولت فراہم کرے گی بلکہ ملکی ہوا بازی کے شعبے کے اعتماد میں بھی اضافہ کرے گی۔