امریکہ، طوفانی بگولوں نے تباہی مچادی، کم ازکم 33 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
میسوری میں اپنا گھر چھوڑنے والے ایلیسیا ولسن نے ٹی وی چینل کے ایس ڈی کے کو بتایا کہ یہ سب سے خوفناک چیز تھی جس سے میں اب تک گزری ہوں، یہ اتنی تیز تھی کہ ہمارے کان پھٹنے والے تھے۔ مسیسپی کے جنوب میں واقع ریاست کے گورنر نے کہا کہ اب تک 6 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وسطی امریکی علاقوں میں طوفان اور بگولوں کے نتیجے میں کم از کم 33 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں جبکہ ماہرین موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ اتوار کے روز موسم مزید شدید ہونے کا امکان ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقامی خبروں میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گھروں کی چھتیں ٹوٹ گئیں اور بڑے ٹرک الٹ گئے۔ امریکی ریاست آرکنساس میں 50 سے زائد گاڑیوں کو پیش آنے والے حادثے میں 8 افراد ہلاک ہو گئے۔
میسوری اسٹیٹ ہائی وے پٹرول نے طوفان سے متعلق 12 ہلاکتوں کی تصدیق کی اور موسم کی شدت کے نتیجے میں تباہ ہونے والے مرینا میں ایک دوسرے کے اوپر پڑی کشتیوں کے ڈھیر کی تصاویر شیئر کیں۔ ریاستی پولیس نے درختوں اور بجلی کی لائنوں کے گرنے کے ساتھ ساتھ عمارتوں کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاع دی ہے ، کچھ علاقے ”بگولوں، آندھی اور بڑی ژالہ باری“ سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
میسوری میں اپنا گھر چھوڑنے والے ایلیسیا ولسن نے ٹی وی چینل کے ایس ڈی کے کو بتایا کہ یہ سب سے خوفناک چیز تھی جس سے میں اب تک گزری ہوں، یہ اتنی تیز تھی کہ ہمارے کان پھٹنے والے تھے۔ مسیسپی کے جنوب میں واقع ریاست کے گورنر نے کہا کہ اب تک 6 افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے اور ہفتہ کی رات دیر گئے تین افراد لاپتہ ہیں۔ دریں اثنا ٹیکساس میں مقامی حکام نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ گرد و غبار اور آگ کی وجہ سے گاڑیوں کے حادثات میں 4 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
ہمسایہ ریاست آرکنساس میں حکام کا کہنا ہے کہ طوفان سے 3 افراد ہلاک اور 29 زخمی ہوئے ہیں۔ گورنر آرکنساس سارہ ہکابی سینڈرز نے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کی ہے۔ سینڈرز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’انہوں نے آرکنساس کے لوگوں کو بتانے کے لیے کہا تھا کہ وہ ان سے محبت کرتے ہیں اور وہ اور ان کی انتظامیہ گزشتہ رات کے طوفان کے بعد ہمیں درکار ہر چیز مہیا کرنے کے لیے یہاں موجود ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: افراد ہلاک
پڑھیں:
طالبان، لوٹنے والے افغان شہریوں کے ’حقوق کی خلاف ورزیاں‘ کر رہے ہیں، اقوام متحدہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 جولائی 2025ء) ایران اور پاکستان کی جانب سے بڑے پیمانے پر افغان شہریوں کی ملک بدری کی مہم شروع کی گئی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں افغانوں کو افغانستان واپس جانے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ رواں برس یعنی 2025ء میں اب تک 1.9 ملین سے زائد افراد افغان باشندے اپنے ملک لوٹے ہیں، جن میں سے زیادہ تر ایران سے لوٹنے والے افغان باشندے ہیں۔
اقوام متحدہ کی طرف سے رپورٹ کا اجراءرپورٹ کے اجراء کے ساتھ اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک واپس آنے والے افراد میں خواتین اور لڑکیاں، سابق حکومت اور اس کی سکیورٹی فورسز سے وابستہ افراد، میڈیا ورکرز اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔
(جاری ہے)
پاکستان سے بے دخل ہونے والے افغان باشندے واپسی کے خواہاں
پاکستان، افغان مہاجرین کے انخلا کے معاشی اثرات
ان خلاف ورزیوں میں تشدد اور بدسلوکی، من مانی گرفتاری اور حراست اور ذاتی سلامتی کو خطرات شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے حال ہی میں اندازہ لگایا تھا کہ 2025 ء میں 30 لاکھ افراد افغانستان واپس جا سکتے ہیں۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کی یہ رپورٹ واپس آنے والے 49 افغانوں کے انٹرویوز پر مبنی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانوں کے خلاف ان کی مخصوص پروفائل کی بنیاد پر خلاف ورزیاں کی گئی ہیں جن میں خواتین، میڈیا ورکرز اور سول سوسائٹی کے ارکان کے ساتھ ساتھ اگست 2021ء میں ختم ہونے والی سابق حکومت سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں۔
طالبان حکومت نے اس سے قبل واپس لوٹنے والے ایسے افغان باشندوں کے ساتھ بدسلوکی کے الزامات کی تردید کی تھی اور طالبان کی شورش کے خلاف دو دہائیوں پر محیط جنگ کے دوران نیٹو افواج اور سابق حکومت کے لیے کام کرنے والوں کے خلاف عام معافی کا اعلان کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق فولکر ترک نے رواں ماہ کے اوائل میں ایک بیان میں کہا تھا، '' کسی کو بھی ایسے ملک میں واپس نہیں بھیجا جانا چاہیے جہاں اسے اپنی شناخت یا ذاتی تاریخ کی وجہ سے ظلم و ستم کا سامنا ہو۔
‘‘انہوں نے مزید کہا، ''افغانستان میں، یہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے اور بھی زیادہ واضح ہے، جنہیں ایسے متعدد اقدامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صرف ان کی جنس کی بنیاد پر ظلم و ستم کے مترادف ہیں۔‘‘
طالبان کی طرف سے خواتین کے خلاف 'امتیازی‘ سلوکگزشتہ چار برسوں کے دوران طالبان حکامکی جانب سے خواتین کو عوامی زندگی سے الگ تھلگ کر دیا گیا ہے۔
طالبان نے خواتین کے لیے یونیورسٹیوں، عوامی پارکوں، جم اور بیوٹی سیلونوں میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جسے اقوام متحدہ نے 'صنفی امتیاز‘ قرار دیا ہے۔طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ اسلامی قانون کی ان کی تشریح ہر ایک کے حقوق کی ضمانت دیتی ہے اور امتیازی سلوک کے الزامات 'بے بنیاد‘ ہیں۔
روس وہ واحد ملک ہے جس نے 2021ء میں ملک سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان حکومت کو تسلیم کیا ہے۔
دیگر ممالک کی طرف سے بھی افغان شہریوں کی ملک بدریہمسایہ ملک تاجکستان نے اسلام آباد اور تہران کی مثال کی پیروی کرتے ہوئے افغانوں کو ملک بدر کرنے کے ارادے کا اعلان کیا ہے۔
یو این ایچ سی آر نے اے ایف پی کو بتایا کہ آٹھ جولائی سے اب تک کم از کم 377 افراد کو ملک بدر کیا جا چکا ہے۔
جرمنی نے گزشتہ ہفتے جرائم کا ارتکاب کرنے والے 81 افغان شہریوں کو ملک بدر کیا تھا اور امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہزاروں افغانوں کی عارضی حفاظت کا درجہ ختم کر دے گا۔
اقوام متحدہ کے مطابق وطن واپس لوٹنے والوں کی تعداد میں حالیہ اضافے نے 'کثیر سطحی انسانی حقوق کا بحران‘ پیدا کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے گزشتہ ہفتے جبری واپسی کو 'فوری طور پر روکنے‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ادارت: کشور مصطفیٰ