ماہ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی ملک کے مختلف علاقوں میں مختلف تنظیموں اشرافیہ اور عام لوگوں کی جانب سے مستحق اور غریب افراد سمیت مسافروں کے لیے سحر و افطار کا بندوبست کیا جاتا ہے۔

عمومی طور پر دیکھا جاتا ہے کہ جہاں کہیں بھی سحر و افطار کے انتظام کیا گیا ہو وہاں چند سو لوگوں کا ہی اہتمام کیا جاتا ہے تاہم اسلام آباد میں ایک خدمت کمیٹی ہے جو کہ اپنے 30 سے زائد گرینڈ کچن کے ذریعے تقریباً ایک لاکھ لوگوں کے لیے روزانہ سحر و افطار کا بندوبست کرتی ہے۔

اس خدمت کمیٹی کے رضاکار ان گرینڈ کچن سے سحر و افطار کا سامان مستحق اور سفید پوش افراد کے گھروں تک بھی پہنچاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی رمضان پیکج میں تاخیر پر کڑی تنقید

خدمت کمیٹی آئی ایٹ اسلام اباد کے انچارج عاصم علی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خدمت کمیٹی کے اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز اور علاقوں میں 30 سے زائد گرینڈ کچن کا انتظام کیا جاتا ہے۔

عاصم علی نے بتایا کہ گرینڈ کچن میں روزانہ 3 ہزار کے قریب افراد کے لیے سحری اور افطاری کا بندوبست کیا جاتا ہے اور رات کے 3 بجے جس وقت سحری تیار کی جاتی ہے تو مختلف رضاکار آجاتے ہیں اور پہلے سے منتخب کیے گئے سفید پوش اور ضرورت مند لوگوں کے گھروں تک سحری پہنچاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جو یہاں پر گرینڈ کچن کے ساتھ لوگ موجود ہوتے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد گارڈز بائیکیا اور فوڈ پانڈا رائیڈرز کی ہوتی ہے ان کو کرسیوں اور میز پر بٹھا کر اچھے طریقے سے سحری کروائی جاتی ہے۔

مزید پڑھیے: رمضان المبارک میں کیے گئے صدقے کو مستقل طور پر اپنی زندگی میں اپنائیں

عاصم علی نے بتایا کہ سحری کے لیے ہر روز مختلف مینیو ہوتا ہے، کبھی دال ہوتی ہے، کبھی چنے اور کبھی کالے چنے و مختلف اشیا ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح افطار کے وقت کھجور، پھل، چاول یا کوئی اور کھانے کی اشیا تیار کی جاتی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر تمام گرینڈ کچن سے یہ کھانا مستحق ضرورت مند اور سفید پوش لوگوں کو بھیجا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں رمضان کی بیسٹ اور کم قیمت فوڈ ڈیلز کہاں کہاں دستیاب ہیں؟

عاصم علی نے بتایا کہ تقریباً 200 سے 300 لوگوں کے لیے کرسیاں اور میز لگائی جاتی ہیں جو 3 بجے سے لے کر سحری کا وقت ختم ہونے تک مختلف شفٹوں میں کھانا کھاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد سحری و افطاری خدمت کمیٹی گرینڈ کچن مستحق افراد کے لیے افطاری مستحق افراد کے لیے سحری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد سحری و افطاری خدمت کمیٹی گرینڈ کچن مستحق افراد کے لیے افطاری مستحق افراد کے لیے سحری افراد کے لیے سحر و افطار کیا جاتا ہے اسلام ا باد عاصم علی نے خدمت کمیٹی کے لیے سحر گرینڈ کچن

پڑھیں:

لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا

لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہوگیا. 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں 2 مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے. وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں .جس واقعے میں 2 افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی. ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے. یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی. مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں. اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں. اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا. ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے.ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا .بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا. بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی، مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات میں 3 افراد زخمی
  • لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا
  • نیو جرسی جنگلات میں خوفناک آتشزدگی، بجلی غائب، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
  • بری خبر ،مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم کر دی گئیں
  • 23 اپریل کو ایل او سی سرجیور میں دو دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
  • مختلف وزارتوں اور محکموں میں ہزاروں سرکاری آسامیاں ختم
  • کراچی، دو مختلف ٹریفک حادثات میں 2 نوجوان جاں بحق
  • ایتھوپیا: امدادی کٹوتیوں کے باعث لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کا سامنا
  • معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • لاہور کے مختلف علاقوں سے تجاوزات کا صفایا، 148 املاک سیل، 9 ٹرک سامان ضبط