ٹیرف میں کمی سے متعلق پیشرفت، 7 آئی پی پیز نے نظر ثانی درخواستیں دائر کردیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )آئی پی پیز کے ٹیرف میں کمی کے حوالے سے ایک اور اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، 7 آئی پی پیز اور سی پی پی اے نے ٹیرف نظرثانی کے لئے درخواستیں دائر کردیں۔
نجی ٹی وی آج نیوز نے ایک رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ درخواست 2002 کی پاور پالیسی کے تحت لگنے والی آئی پی پیز نے دائر کی، نشاط چونیاں پاور، نشاط پاور نارووال انرجی لمیٹڈ کی َجانب سے درخواست دائر کی گئیں، اس کے علاوہ لبرٹی پاورٹیک لمیٹڈ، اینگرو پاورجن قادرپور لمیٹڈ نے درخواست دائر کردی۔
سیفائر الیکٹرک پاور لمیٹڈاور سیف پاور لمیٹڈ کی جانب سے درخواست دائر کی گئی، نیپرا اتھارٹی آئی پی پیز کی درخواست پر 24 مارچ کو سماعت کرے گی۔
سماعت میں روپے اور ڈالر کی قدر کے فرق کے طریقہ کار پرنظرثانی کے معاملے کا جائزہ لیا جاٰئے گا، سماعت میں ٹیک اینڈ پے سسٹم کے تحت ادائیگیوں کے طریقہ کار کا جائزہ لیا جائے گاَ، ای پی سی لاگت کے 0.
بیوی سے ناراضی کا بدلہ؛ ظالم باپ نے 4 سالہ بیٹے کی ٹانگ توڑ دی
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: آئی پی پیز
پڑھیں:
محصولات کا ہدف پورا کرنے کیلیے نئے ٹیکس کا ارادہ نہیں،حکومت
اسلام آباد:وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ محصولات کے ہدف میں ایک کھرب 56 ارب روپے کی کمی کو پورا کرنے کے لیے اس کا کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں ہے۔
یہ بات گزشتہ روز ایک عوامی سماعت کے دوران کہی گئی، سماعت کے دوران پاور ڈویژن افسران کی جانب سے بتایا گیا کہ سرکاری بجلی کی ترسیل کرنے والے اداروں کے ساتھ ٹیرف پر نظر ثانی کے بعد صارفین کو ایک کھرب 50 ارب روپے تک کی بچت ہوگی جس کے معنیٰ یہ ہیں کہ وفاقی حکومت کو محصولات میں اتنی ہی کمی واقع ہوگی اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے حکومت کا کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
تاہم افسران نے عندیہ دیا کہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے بجلی صارفین کو بلوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی زر اعانت (سبسڈی) میں کمی کی جاسکتی ہے۔
مزید پڑھیں: ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کیلیے ایف بی آر نے ہفتے کی چھٹی ختم کردی
سماعت کے دوران حاضرین نے حکومتی کاوشوں کو سراہا جس کے تحت پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے گئے تاکہ استعدادی صلاحیت کی مد میں ادائیگیوں میں کمی لائی جاسکے، واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے حال ہی میں پاور پلانٹس سے دوبارہ معاہدے کیے ہیں جن کے تحت اب وفاقی حکومت ان پلانٹس کو اتنی ہی ادائیگی کرے گی جتنی بجلی وہ ان پلانٹس سے اپنی ضرورت کی بنیاد پر خریدے گی۔
اس کے علاوہ استعدادی پیداواری صلاحیت کی مد میں ایک مخصوص رقم ادا کی جائے گی، سماعت میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ حکومت نے سوئی سدرن گیس سے 220 ایم ایم سی ایف ڈی جبکہ سوئی ناردن سے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کٹوتی کی ہے جبکہ حکومت کو چاہئے کہ وہ ان پاور پلانٹس کو مائع قدرتی گیس کے ساتھ ملا کر فراہم کرے گی بجلی کے نرخوں میں مزید کمی لائی جاسکے۔
سماعت کے دوران حاضرین کو بتایا گیا کہ سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے جن سرکاری پاور پلانٹس کے ساتھ دوبارہ معاہدے کیے ہیں تاکہ صارفین پر بجلی کے بلوں کے بوجھ میں کمی لائی جاسکے ان میں نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی بلوکی، نیشنل پاور پارکس منیجمنٹ کمپنی حویلی بہادر شاہ، سینٹرل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ گدو اور نیشنل پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ نندی پاور شامل ہیں۔