عمران خان نے بطور وزیراعظم کبھی بھی کسی پارلیمانی سیکیورٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کے بغیر پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی عدم شرکت پر ردعمل جاری کردیا۔
بلاول بھٹو نے ایکس پر عمران خان کے بغیر پارلیمانی سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی جانب سے شرکت نہ کرنے کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم کبھی بھی کسی پارلیمانی سیکیورٹی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ نہ دہشت گردی، نہ کشمیر اور نہ ہی بھارتی جارحیت پر ہونے والے کسی اجلاس میں عمران خان شریک نہیں ہوئے۔ آج وہ پارلیمنٹ کے رکن بھی نہیں اور یہ پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس تھا۔
بلاول نے کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی اب اصرار کر رہی ہے کہ وہ (عمران خان) اس اجلاس میں شریک ہوں۔ جنگ کے وقت سیاست سے بالاتر ہو کر ملک کو اولین ترجیح دینا ہر پاکستانی کی حب الوطنی کا تقاضہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پارلیمانی سیکیورٹی کے اجلاس میں
پڑھیں:
پاکستان میں نئے ڈیموں کی تعمیر کا فیصلہ، کمیٹی قائم
بھارت کی آبی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے اپنے آبی وسائل بڑھانے اور نئے ڈیموں کی تعیمر کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں آبی وسائل سے متعلق امور پر اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم نے شرکت کی اور یک زبان ہو کر بھارتی آبی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے وفاق کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس میں پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کے لیے نئے ڈیمز بنانے کے حوالے سے لائحہ عمل پر تفصیلی غور کیا گیا۔ متعلقہ حکام نے ملک میں آبی وسائل اور دریاؤں پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کام جاری ہے جو 2032 تک مکمل کر لیا جائے گا جب کہ مہمند ڈیم 2027 میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت ملک میں 11 ڈیمز ہیں جن میں پانی ذخیرہ کرنے کی مجموعی صلاحیت 15.318 ملین ایکڑ فٹ ہے۔ پی ایس ڈی پی کے تحت 32 چھوٹے ڈیمز اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت بھی 79 ڈیمز زیر تعمیر ہیں۔
وزیراعظم نے پاکستان میں مزید نئے آبی ذخائر بنانے اور ان کی فنڈنگ کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کے احکامات جاری کیے۔
اس کمیٹی میں چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ، وزیراعظم آزاد کشمیر اور متعلقہ وفاقی وزرا بھی شامل ہوں گے۔
یہ کمیٹی نئے ڈیمز کی تعمیر کیلیے فنڈنگ کے حوالے سے مختلف حکمت عملی کا جائزہ لےگی اور سفارشات مرتب کر کے 72 گھنٹوں میں وزیراعظم کو پیش کرے گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کی سندھ طاس معاہدےکی یکطرفہ معطلی آبی جارحیت ہے۔ معرکہ حق کی طرح بھارت کو اُس کی آبی جارحیت کا جواب بھی دیں گے۔ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں لیے گئے فیصلوں کے تحت بھارت کو جواب دیا جائے گااور پاکستان اس معرکہ میں بھی فتح سے ہمکنار ہوگا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ وفاق اور صوبوں سمیت ملک کی تمام اکائیوں کو پانی کے نئے ذخائر کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرنا ہے۔ نئے ڈیمز کی تعمیر تمام صوبوں کے اتفاق رائے سے ہوگی اور غیر متنازع ذخائر کی تعمیر کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔