خیبر پختونخوا میں کسی صورت آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے،وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈا پور نے کہاہے کہ 9 مئی کو لوگوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی، عسکری تنصیبات پر حملے کرنا پارٹی پالیسی میں نہیں تھا، پارٹی پالیسی کیخلاف جو کچھ ہوا،اس کی مذمت کرتا ہوں ، خیبر پختونخوا میں کسی صورت آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، آپریشن کا فائدہ نہیں ہونا،نقصان ہی ہونا ہے۔
نجی ٹی وی کودیئے گئے انٹرویومیں علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہماری افغانستان کے ساتھ بات چیت ضروری ہے، اگر نہیں ہو گی تو 2200 کلومیٹر کا بارڈر صوبے کے ساتھ ہے ، جہاں باڑ لگائی جو اس طریقے سے اب موجود نہیں ہے ،ہم اس کو اس طرح سے محفوظ نہیں کر سکتے ، باڑ کو جگہ جگہ سے کاٹ لیا گیا توڑ لیا گیا، 2200 کلومیٹر کی باڑ کو محفوظ بنانا کوئی مذاق نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا افغانستان کے ساتھ طویل بارڈر ہے، روس نے افغانستان پر حملہ کیا تو کہا گیا یہ جہادہے، جہاد کے اعلان کے بعد لوگ وہاں گئے،افغانستان نے روس کو شکست دی، امریکا نے حملہ کیا تو ہماری پالیسی بدل گئی تھی، ہم اپنے ہوائی اڈے امریکا کو دے رہے تھے، ہم نے اپنی سر زمین دوسروں کی جنگ کیلئے استعمال ہونے دی، اپنی سر زمین استعمال ہونے دینا ہماری غلطی تھی، اس کے بعد ہماراا فغانستان سے تعلق خراب ہوا، ٹی ٹی پی بنی،دیگر تنظیمیں پاکستان میں متحرک ہوئیں،افغانستان سے بات چیت کیلئے وفاق کو 2مہینے پہلے ٹی اوآرز بھیج چکے ہیں، افغانستان سے بات چیت کیلئے میں نے اپنا جرگہ بنا لیا تھا، حامد الحق کی شہادت پر جےآئی ٹی بنائی،انکوائری ہو رہی ہے، حامدالحق کی شہادت کے پیچھے بیرون ملک کی کوئی تنظیم ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت مینڈیٹ کے بغیرآئی،ایجنڈاکچھ اور ہے، وفاقی حکومت کی ساری توجہ پی ٹی آئی کو دبانے پر ہے، اسٹیبلشمنٹ ہمارے افغانستان جرگہ بھیجنے کے معاملے پرآن بورڈ ہے، ہم نے ٹی اوآرز بھیجےہیں،ہم ساتھ بیٹھنے کا کہہ رہے ہیں، قبائلیوں کا گرینڈ جرگہ کروں گا،تمام لوگ شامل کیے جائیں گے، عوام کے بغیر اس طرح کی جنگ جیتنا ممکن نہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہاکہ گڈ اور بیڈ طالبان کی تفریق ختم کی لیکن اب بھی گھوم رہے ہیں،تحفظ مل رہا ہے، گڈ طالبان کے اڈے بنے ہوئے تھے میں نے اپیکس کمیٹی سے منظوری لے کر انہیں بند کیا، گڈ طالبان اب بھی موجود ہیں ،تحفظ مل رہاہے،اپیکس کمیٹی میں منظوری ہوئی انہیں نہیں چھوڑنا، گڈ طالبان وہ لوگ ہیں جنہوں نے سرنڈر کیا، گڈ طالبان کو سزا نہ دیں لیکن ان سے امید کی جا رہی ہے وہ جنگ جیت کر دیں گے، ناکہ اس طرح نہیں لگتے ،دہشتگردآتے ہیں کارروائی کر کے چلے جاتے ہیں۔
علی امین گنڈاپورنے کہاکہ حافظ گل بہادر،نورولی محمد کی لوکیشن ہمارے ایریاز میں نہیں آرہی، حافظ گل بہادر،نورولی محمد پہلے گڈ تھے،اب بیڈطالبان ہو گئے ہیں، جوطالبان گڈ سے بیڈہوئے،انہوں نے بنوں کینٹ حملے کو تسلیم کیا، اب نظرثانی کرنا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا بولتے رہتے ہیں،میں جواب نہیں دیتا، میرے حلقے سے 500 بندوں کو قانونی اور غیر قانونی طریقے سے اُٹھایا گیا، مجھ پر 100 سے زیادہ دہشتگردی کے مقدمات چل رہے ہیں،مزید کیسز بن رہے ہیں، سب سے بڑا دہشتگر دگل بہادر،گل ولی کو ڈکلیئر کیا ہوا ہے ان پر کتنے مقدمات ہیں؟
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوانے کہا کہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں میرے تحفظات تھے، اب دوسرے مرحلے میں ہمیں ایک چھوٹی کمیٹی بٹھانی چاہیے، 9مئی کو لوگوں نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی، عسکری تنصیبات پر حملے کرنا پارٹی پالیسی میں نہیں تھا، پارٹی پالیسی کیخلاف جو کچھ ہوا،اس کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا جیسے نامعقول لوگوں کو اس طرح کی میٹنگ میں نہیں بلانا چاہیے، فیصل واوڈا جیسے لوگوں کو بلانا ہے تو ہمیں نہ بلایا کریں، فیصل واوڈا نے جھوٹ بولا،مجھ سے منسوب کیا، میں نے کہا 9 مئی کو عسکری تنصیبات پر حملے پارٹی پالیسی نہیں تھی، کہا تھا 9 مئی کو کسی نے لائن کراس کی تواس نے اتنا بڑا جرم نہیں کیا کہ ملٹری ٹرائل ہو، کہا تھا کارکنوں کے پاس اسلحہ نہیں تھا،اس لیے ان کی سزا نہیں بنتی،رہا کیا جائے، فیصل واوڈا جیسے لوگوں سے باتیں کرا کر ہماری ساکھ خراب نہ کی جائے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ کارکنان 9 مئی کو جذبات کی وجہ سے پارٹی پالیسی کیخلاف گئے، کل میں نے کارکنوں کو رہا کرنے کا کہا،آج بھی کہہ رہا ہوں، میری پارٹی کا کیا چھوڑا ہے؟نام ہی ختم کر دیا گیا، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی گئی، ہمیں اب تک مخصوص نشستیں نہیں ملیں،کےپی میں سینیٹ الیکشن نہیں ہوا۔
انہوں نے کہاکہ خیبر پختونخوا میں کسی صورت آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، آپریشن کا فائدہ نہیں ہونا،نقصان ہی ہونا ہے، انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن تو چل رہے ہیں، تفصیل سے بیٹھنا ہو گا،صرف قرار داد پاس کرنے سے کچھ نہیں ہوتا، کرک میں حملہ ہوا،وہاں کے عوام نکل کر پولیس کے ساتھ کھڑے ہوئے، لکی مروت میں لوگوں نے اعلان کیا،دہشتگردوں کا مقابلہ کریں گے، صوبہ ایسے حالات میں ملاکہ پولیس لکی مروت میں ہڑتال کر رہی تھی، آج لکی مروت کے عوام کہہ رہے ہیں فورسز کے ساتھ مل کر مقابلہ کریں گے، آپریشنز کے دوران اتنے دہشتگرد نہیں مارے گئے،جتنے ہم نے مارے ہیں، جتنے دہشتگرد مارے جا رہے ہیں،افغانستان سے مزید آ رہےہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک بانی پی ٹی آئی جیل میں ہیں،سیاسی استحکام نہیں آسکتا، آگے بڑھنے کیلئے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنا چاہیے، کل میٹنگ میں سیاسی استحکام اور بانی کے حوالے سے بات نہیں ہوئی، بانی سے ہر ہفتے ملاقات کی کوشش کرتا ہوں،ملنے نہیں دیا جاتا، میری پارٹی نے میری ٹانگیں کھینچی ہیں۔
پارٹی کے اندرونی مسائل سے مخالفین کو موقع ملتا ہے، اس وقت سسٹم میں بینفشری بیٹھے ہوئے ہیں،وہ اپنا کام کر رہے ہیں، بغیر لیڈر کے پارٹی نہیں رہتی، پارٹی کیلئے جتنا میں کر رہا ہوں،کوئی ایک فیصد بھی نہیں کر رہا، ایسی گڈ بکس میں نہیں آنا جس میں غلامی کرنا پڑے، میرے لیڈر بانی پی ٹی آئی ہیں، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے کام کر رہا ہوں، بانی کو کہا ہے میرا ضمیر کہتاہےآپ کی رہائی کیلئے جو کر سکتا ہوں کروں۔
ان کاکہناتھاکہ کل کے اعلامیے میں دہشتگرد تنظیموں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کی بات ہوئی، اعلامیے میں ہمارے سیاسی ڈیجیٹل نیٹ ورکس کی بات نہیں ہوئی، بانی نے ہمیشہ کہا فوج ہماری ہے،فوج مضبوط ہو گی تو پاکستان مضبوط ہو گا، جنرل باجوہ سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن فوج سے کوئی اختلاف نہیں، خواجہ آصف،فیصل واوڈا،طلال چوہدری کہتے ہیں کہ میں فوج سے ملا ہوا ہوں، یہ تینوں کیا کہنا چاہتے ہیں کہ کسی کا فوج سے ملنا غداری ہے، یہ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ میں غدار ہوں، فوج پر تنقید ہوتی ہے تو مجھے دکھ ہوتا ہے، ہم فوج اور ریاست کے خلاف نہیں، کچھ لوگ بیانیے کو جوڑ کر گھوم رہے ہیں،یہ بانی کے خیر خواہ نہیں، میں نے بانی کے احکامات کی تعمیل کرنی ہے،کسی ولاگر کی نہیں۔
علی امین نے کہاکہ آرمی چیف سے میرے تعلقات ٹھیک ہیں، اختلاف ہوتا ہےکہ لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، میرے اس پرسوالات ہیں، میں ان معاملات پر سوال اُٹھاتا ہوں،اُٹھاتا رہوں گا۔ میرا مطالبہ ہےکہ این ایف سی پرنظرثانی کی جائے، آرمی چیف میرے این ایف سی پر نظرثانی کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں، آرمی چیف نے ہمارے صوبے کے جائز حقوق کو ہمیشہ سپورٹ کیا۔
انہوں نے کہاکہ افغان شہریوں کوایک طریقہ کار کے تحت بھیجاجائے، میں افغان شہریوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح بھیجنے کے حق میں نہیں، افغان شہری پاکستان کی شہریت مانگتا ہے تو کیوں نہیں دیتے؟ افغانوں کو شہریت دی جائے تو کچھ لوگ 3 سے 4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری لا سکتےہیں، خیبر پختونخوا میں لاکھوں کی تعداد میں افغان شہری ہیں، ہارڈ کور دہشتگردوں کی تعداد مجموعی طور پر ساڑھے 22 ہزار کے قریب ہے، ہمارے علاقوں میں پہلے ساڑھے 5 ہزارد ہشتگرد تھے، اب 11 ہزار کے قریب ہو چکے،ان دہشتگردوں میں افغان بھی شامل ہیں، اللہ کی مدد،عوام کاساتھ،حکومتوں کےدرمیان اعتماد ہو تو دہشتگردوں سے نمٹ لیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج، اپوزیشن کا بائیکاٹ کا اعلان
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات پر بات چیت کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) طلب کی گئی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کر کے سیاسی درجہ حرارت بڑھا دیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اے پی سی کو نمائشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں اور ایسی کانفرنس محض سیاسی دکھاوا ہے۔ ان کے مطابق حقیقی مسائل کا حل پارلیمانی فلور پر ممکن ہے، نہ کہ نمائشی اجلاسوں میں۔
مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے متفقہ طور پر اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اے پی سی کو ”بے مقصد مشق“ قرار دیا۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کانفرنس کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں شرکت نہیں کر رہیں وہ درحقیقت صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امن عوام کے تعاون سے ہی ممکن ہے، اور حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے لیے کوشاں ہے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سینیٹ انتخابات میں کسی قسم کی ہارس ٹریڈنگ نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ امیدواروں کی فہرست پارٹی بانی نے خود دی تھی، اور عرفان سلیم کا نام بانی کے فیصلے پر فہرست سے نکالا گیا۔ وزیراعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ کچھ عناصر پارٹی بانی کے بیانیے کو غلط انداز میں پیش کر رہے ہیں، حالانکہ بانی نے کہا تھا کہ پارٹی میں غلط فہمیاں پیدا کرنے والوں کو نکالا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا میں کسی بھی جانب سے ڈرون حملہ قابل قبول نہیں اور حکومت ہر قیمت پر صوبے کے امن و امان کو یقینی بنائے گی۔
Post Views: 2