Al Qamar Online:
2025-11-02@19:25:40 GMT

تاریخ گواہ ہے بڑی تبدیلیاں اچانک آتی ہیں‘ راشد نسیم

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

تاریخ گواہ ہے بڑی تبدیلیاں اچانک آتی ہیں‘ راشد نسیم

Azad Trade Center Behind Civic Center Gulshan e Iqbal Block 14 Karachi., Pakistan

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے

یکم نومبر 1984ء بھارت کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی گئی۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بھارت بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں یکم نومبر 1984ء وہ دن تھا جب ظلم و بربریت کی ایسی داستان رقم کی گئی جس نے ملک کی تاریخ کو ہمیشہ کے لیے سیاہ کر دیا۔ ذرائع کے مطابق 31 اکتوبر 1984ء کو بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد شروع ہونے والا یہ خونیں باب سکھ برادری کے قتل عام، لوٹ مار اور خواتین کی بے حرمتی سے عبارت ہے جس کی بازگشت آج بھی عالمی سطح پر سنائی دیتی ہے۔یکم نومبر 1984ء بھارت کی تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب سکھ برادری پر ظلم و بربریت کی انتہا کر دی گئی۔ اندرا گاندھی کے قتل کے بعد بھارت بھر میں سکھوں کا قتل عام شروع ہوا۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صرف دہلی میں 2800 سکھو ں کو قتل کیا گیا جبکہ ملک بھر میں 3350 سکھوں کو موت کے گھاٹ اتارا گیا، تاہم آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر 8 ہزار سے 17ہزار سکھوں کو قتل کیا گیا جبکہ سیکڑوں خواتین کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

دنیا بھر کے معروف عالمی جریدوں نے اس المناک واقعے کو شرمناک قرار دیا۔ عالمی جریدے ڈپلومیٹ کے مطابق انتہاپسند ہندوئوں نے ووٹر لسٹوں سے سکھوں کی شناخت اور پتے معلوم کئے اور پھر انہیں چن چن کر موت کے گھاٹ اتارا۔ شواہد سے یہ بات ثابت ہوئی کہ سکھوں کے خلاف اس قتل و غارت کو بھارتی حکومت کی حمایت حاصل تھی۔ ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ بھارتی حکومت کی سرپرستی میں سکھوں کے خلاف باقاعدہ نسل کشی کی مہم چلائی گئی۔ انتہاپسند ہندو رات کے اندھیرے میں سکھوں کے گھروں کی نشاندہی کرتے اور اگلے دن ہجوم کی شکل میں حملہ آور ہو کر انہیں قتل کرتے اور ان کے گھروں اور دکانوں کو نذرِ آتش کر دیتے تھے۔ یہ خونیں سلسلہ کئی روز تک بلا روک ٹوک جاری رہا۔

بھارت میں 1984ء کے قتل عام سے قبل بھی اور بعد میں بھی سکھوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ جاری رہا۔1969ء میں گجرات، 1984ء میں امرتسر اور 2000ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہی نہیں بلکہ 2019ء میں کسانوں کے احتجاج کے دوران مودی حکومت نے ہزاروں سکھوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے بیرون ملک مقیم سکھ رہنمائوں کے خلاف بھی ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے کارروائیاں جاری رکھیں۔ 18 جون 2023ء کو کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو قتل کر دیا گیا جس پر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے واضح طور پر کہا کہ اس قتل میں بھارتی حکومت براہِ راست ملوث ہے۔ ان تمام شواہد کے باوجود سکھوں کے خلاف مظالم کا سلسلہ نہ صرف بھارت کے اندر بلکہ بیرونِ ملک بھی جاری ہے جس نے دنیا بھر میں انسانی حقوق کے علمبرداروں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مدارس کو مشکوک بنانے کی سازشیں ناکام ہوں گی، علامہ راشد سومرو
  • شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کیخلاف حکومت کی فسطائیت ختم نہیں ہو رہی: بیرسٹر سیف
  • نومبر 1984ء میں سکھوں کی نسل کشی بھارت کی تاریخ کا سیاہ باب ہے
  •  راشد نسیم کے رومانیہ میںکنکریٹ بلاک  توڑنے سمیت مزید 4 نئے عالمی ریکارڈ
  • نومبر، انقلاب کا مہینہ
  • تاریخ کی نئی سمت
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • مارشل آرٹس اسٹار راشد نسیم نے مزید 4 نئےعالمی ریکارڈز بنا ڈالے
  • سوڈان، امریکی ایجنڈا و عرب امارات کا کردار؟ تجزیہ کار سید راشد احد کا خصوصی انٹرویو
  • شلپا شیٹی کی والدہ اچانک طبیعت بگڑنے پر اسپتال منتقل