ایشیا کپ: پاکستان ٹیم کی اسٹیڈیم روانگی اچانک روک دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایشیا کپ میں پاکستان ٹیم کے شرکت کے حوالے سے پیدا ہونے والا ڈیڈ لاک ختم ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ کی معذرت کی صورت میں معاملہ ختم ہوسکتا ہے، اور اس صورت میں پاکستان ٹیم آج یو اے ای کے خلاف میدان میں اترنے پر غور کرسکتی ہے۔ تاہم اس حوالے سے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو تاحال انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی جانب سے باضابطہ جواب موصول نہیں ہوا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ریفری کی تبدیلی کی تصدیق نہ ہوئی تو پاکستان ٹیم اسٹیڈیم نہیں جائے گی۔ اس وقت کھلاڑی ہوٹل میں موجود ہیں اور ٹیم انتظامیہ اور پلیئرز کے درمیان مسلسل مشاورت جاری ہے۔ دوسری جانب چیئرمین پی سی بی محسن نقوی بھی مسلسل حکام سے رابطے میں ہیں اور حتمی فیصلہ آئی سی سی کی جانب سے ای میل موصول ہونے پر کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب اتوار کو پاک بھارت میچ کے دوران ٹاس کے موقع پر ریفری اینڈی پائی کرافٹ نے پاکستانی کپتان سلمان آغا کو ہدایت دی تھی کہ ٹاس کے دوران ہاتھ ملانے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے پاکستان میڈیا منیجر کو بھی کہا تھا کہ اس معاملے کی ریکارڈنگ نہ کی جائے۔ بعد ازاں میچ کے اختتام پر پاکستان ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر اینڈریو رسل کے سامنے تحفظات رکھے تھے۔
ذرائع کے مطابق اینڈریو رسل نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہدایات بھارتی بورڈ کی جانب سے ملی ہیں اور اس کے پیچھے بھارتی حکومت کی ہدایات بھی شامل ہیں۔ پاکستان نے اس رویے پر سخت مؤقف اپنایا اور واضح کیا کہ اگر ریفری تبدیل نہ کیا گیا تو ٹیم ایشیا کپ کے مزید میچز میں شرکت نہیں کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان ٹیم
پڑھیں:
کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
کراچی:گجر، اورنگی اور محمود آباد کے نالہ متاثرین نے حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر حربے آزمانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اس معاملے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گجر، اورنگی، محمود آباد کے نالہ متاثرین نے کہا کہ پلاٹ کی الاٹمنٹ تک ہر خاندان کو 30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے اور ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہوسکے ۔
نالہ متاثرین نے متاثرین نے سپریم کورٹ سے عدالتی حکم کے باوجود حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ نہ دینے، تعمیراتی رقم میں اضافے اور پلاٹ کی الاٹمنٹ تک کرائے کی ادائیگی کے مطالبات کردیے اور کہا کہ انہیں اب تک ان کا حق نہیں دیا گیا اور حکومت کی غفلت، افسران کی بدعنوانی اور انصاف کی نفی کے خلاف عدالت عظمیٰ سےنوٹس لینے کی اپیل کردی۔
کراچی بچاؤ تحریک کے تحت خرم علی نیئر، عارف شاہ اور دیگر نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال قبل 2020 کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب کے بعد کراچی کو جو نقصان پہنچا، اس کا گزشتہ برسوں کے دوران سارا ملبہ کچی آبادیوں پر ڈالا گیا، 2021 میں گجر، اورنگی اور محمودآباد نالوں کے اطراف کے ہزاروں مکان مسمار کیے گئے اور تقربیاً 9 ہزار سے زائد گھروں کی تباہی سے 50 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گجر نالے کے عوام کے بھرپور احتجاج کی وجہ سے کم سے کم عدالت نے ان متاثرین کو دوبارہ آباد کرنے کا فیصلہ دیا اور جب تک انہیں آباد نہیں کیا جاتا انہیں کرایہ فراہم کرنے کا حکم جاری کیا تھا مگر متاثرین کو فقط دسمبر 2023 تک کرائے جاری کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے آخری حکم نامے میں ہر متاثرہ خاندان کو ہر مسمار مکان کے عوض 80 گز کا پلاٹ اور تعمیراتی رقم جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا مگر حکومت سندھ نے محض معمولی تعمیراتی رقم جاری کی، جس سے ایک کمرہ بنوانا مشکل تھا جبکہ پلاٹ 2027 تک دینے کا بھی کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ فی خاندان30 ہزار روپے ماہانہ بطور عارضی کرایہ فوری طور پر ادا کیا جائے، جب تک پلاٹ الاٹ اور تعمیر ممکن نہ ہو اس وقت تک ہر متاثرہ خاندان کو 30 لاکھ روپے تعمیراتی رقم دی جائے تاکہ کم از کم ایک معیاری گھر تعمیر ہو سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو دو ہزار سے زائد شکایات خارج کی گئیں ان کا فوری اندراج کیا جائے اور اندراج کا عمل مکمل طور پر شفاف اور عوامی نگرانی میں ہو، نیز پلاٹس 90 دن کے اندر الاٹ کیے جائیں اور متبادل اراضی فراہم کی جائے۔
متاثرین نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کا فوری نفاذ یقینی بنایا جائے، عدالت نے جو 80 گز پلاٹ اور تعمیراتی معاوضہ طے کیا تھا، اس میں کسی قسم کی تاخیر یا من مانی قبول نہیں ہوگی۔
مزید کہا کہ جو لوگ بے گھر ہونے کے نتیجے میں دل کے دورے پڑنے یا حادثات میں ہلاک ہوئے، ان کے لواحقین کو مناسب معاوضہ اور سرکاری امداد دی جائے اور تمام چیک کا اجرا، پلاٹ الاٹمنٹ اور اندراج کا عمل آن لائن شفاف ریکارڈ میں ڈال دیا جائے اور متاثرین اور سول سوسائٹی کی مستقل نگرانی ممکن بنائی جائے۔
متاثرین نے کہا کہ اگر ان مطالبات کو ایک ہفتے تک پورا نہیں کیا گیا تو کراچی بچاؤ تحریک متعلقہ قانونی راستوں کے ساتھ ساتھ پر امن مگر سخت عوامی احتجاج، دھرنے اور سڑکوں پر مؤثر تحریک شروع کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی اپیل کریں گے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدام کرے اور حکومت اور بیوروکریسی کو نوٹس جاری کرے۔