بھارت:یونیورسٹی میں نماز پڑھنے پر مسلم طلبہ گرفتار، احتجاج پر پولیس کا تشدد
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
میرٹھ: بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ میں ایک یونیورسٹی میں مسلم طلبہ کو نماز پڑھنے پر گرفتار کر لیا گیا، جس کے بعد کیمپس میں شدید احتجاج شروع ہو گیا۔ اور واقعے کے بعد ایک بار پھر بھارت میں مذہبی آزادی کے حوالے سے سوالات اٹھنا شروع ہوگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق میرٹھ یونیورسٹی کے ایک مسلم طالب علم خالد دھان نے کیمپس میں نماز ادا کی، جس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کر دیا۔ خالد دھان کو غیر قانونی حراست میں لینے کے خلاف یونیورسٹی کے 400 سے زائد طلبہ نے احتجاج شروع کر دیا۔
احتجاجی طلبہ کا کہنا تھا کہ اگر یونیورسٹی میں ہندو طلبہ کو پوجا کرنے کی اجازت ہے تو مسلم طلبہ کو نماز پڑھنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟ انہوں نے خالد دھان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیالیکن انتظامیہ نے ان کی بات سننے کے بجائے پولیس کو طلب کر لیا۔
احتجاج کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے طلبہ پر لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کے شیل داغے اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔ اس کے باوجود جب طلبہ نے احتجاج جاری رکھا تو پولیس مزید 6 طلبہ کو گرفتار کر کے تھانے لے گئی۔
واقعے کے بعد بھارت میں مذہبی آزادی کے حوالے سے ایک بار پھر بحث چھڑ گئی ہے۔ مسلم طلبہ کا کہنا ہے کہ انہیں رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی اپنے مذہبی فرائض ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
دوسری جانب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرنے والی مودی سرکار نے اب تک اس واقعے پر کوئی واضح موقف اختیار نہیں کیا ہے، تاہم اس واقعے نے ملک بھر میں جاری مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی پالیسی کو ایک بار پھر ثابت کردیا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: طلبہ کو
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں اعلیٰ اسرائیلی فوجی افسر گرفتار
اسرائیلی فوج کی سابق ایڈوکیٹ جنرل میجر جنرل یفات تومر یروشلمی کئی گھنٹوں تک لاپتا رہنے کے بعد منظر عام پر آگئیں جس کے بعد انہیں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینی قیدی سے اجتماعی تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق تومر یروشلمی نے گزشتہ دنوں اپنے فوجی عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ ان کے اہلِ خانہ نے پولیس کو اطلاع دی تھی کہ وہ لاپتا ہیں، جس کے بعد پولیس، فوج اور ریسکیو اداروں نے تل ابیب کے نزدیک ‘ہتزوک ساحل’ کے علاقے میں زمینی و فضائی سرچ آپریشن شروع کیا۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا
ان کی گاڑی ساحل کے قریب ملی جبکہ گھر سے ایک خط بھی برآمد ہوا جسے بعض میڈیا اداروں نے ‘خودکشی کا نوٹ’ قرار دیا۔
بعد ازاں انہیں ‘سدی تیمن جیل’ ویڈیو اسکینڈل کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا۔ تومر یروشلمی نے مبینہ طور پر ایک ویڈیو میڈیا کو فراہم کی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر جنسی تشدد کرتے دکھایا گیا تھا۔ اس کیس میں فوج کے سابق چیف پراسیکیوٹر کرنل ماتن سولو موش کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں پر ویڈیو لیک کرنے، انصاف میں رکاوٹ ڈالنے اور تحقیقات میں غلط بیانات دینے کے الزامات ہیں۔ 5 فوجی اہلکاروں پر اس واقعے کا مقدمہ چل رہا ہے، جس کے خلاف دائیں بازو کے سیاستدانوں نے سخت ردعمل دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
تومر یروشلمی حالیہ دنوں شدید دباؤ میں تھیں، کیونکہ ان پر سخت گیر حلقوں نے فوج کی بدنامی اور دھوکا دہی کے الزامات لگائے تھے۔ ان کے گھر کے باہر احتجاج کی کال بھی دی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل جیل فلسطین فوج قیدی