عمران خان کیخلاف حکومت کی توہینِ عدالت کی درخواست پر سماعت ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ توہینِ عدالت کی کارروائی شروع ہو تو اٹارنی جنرل آفس پراسیکیوٹر ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ میں بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف حکومت کی توہینِ عدالت کی درخواست کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس مقدمے میں سینئر وکیل سلمان اسلم بٹ کی خدمات حاصل کی گئی ہیں، وہ آج دستیاب نہیں ہیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما و قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ ملک کا برا حال ہو گیا ہے، حکومت اپوزیشن الائنس سے خوف زدہ ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ توہینِ عدالت کیس میں درخواست گزار کا کام صرف معلومات دینا ہے، معلومات عدالت تک پہنچ گئی ہیں، اب حکومت کا کام ختم ہو گیا۔
عدالت نے سلمان اسلم بٹ کی عدم پیشی پر سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ حکومت نے جون 2022ء میں بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی تھی، یہ درخواست لانگ مارچ مقررہ مقام کے بجائے جناح ایونیو تک لانے پر دائر کی گئی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔