طالبان نے قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے میں امریکی شہری کو رہا کردیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
طالبان نے قطر کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے میں امریکی شہری کو رہا کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 March, 2025 سب نیوز
کابل میں امریکی سفیر ایڈم بوہلر اور طالبان حکام کے درمیان براہ راست مذاکرات کے بعد طالبان نے دو سال سے زائد عرصے سے افغانستان میں قید امریکی شہری کو رہا کر دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اٹلانٹا میں ڈیلٹا ایئرلائنز کے مکینک جارج گلیزمین کو 2022 میں اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ایک سیاح کے طور پر کابل کا دورہ کر رہے تھے، توقع ہے کہ گلیزمین اور بوہلر بعد میں امریکا کا سفر کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعرات کے روز ایک بیان جاری کرکے جورج گلیزمین کی رہائی کی تصدیق کی ہے، جمعرات کو کابل میں ہونے والا یہ اجلاس جنوری میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے امریکا اور طالبان کے درمیان اعلیٰ ترین سطح کا پہلا براہ راست مذاکرات تھے۔
افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایڈم بوہلر نے طالبان انتظامیہ کے وزیر خارجہ عامر خان متقی سے ملاقات کی، بیان میں کہا گیا ہے کہ اس ملاقات کے دوران افغانستان اور امریکا کے دوطرفہ تعلقات، قیدیوں کی رہائی اور امریکا میں مقیم افغانوں کو قونصلر خدمات کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اجلاس میں افغانستان کے لیے امریکا کے سابق نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے بھی شرکت کی، طالبان کے زیر اقتدار افغانستان میں امریکی سفارتی مفادات کی نمائندگی کرنے والی خلیجی عرب ریاست قطر نے ایکس پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے گلیزمین کی رہائی میں سہولت فراہم کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قطر نے طالبان حکام کے ساتھ مذاکرات کے لیے ایڈم بوہلر کے ساتھ تعاون کیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی ہفتوں کے مذاکرات کے بعد طالبان کے ساتھ حالیہ ملاقاتوں کے دوران قطریوں کی جانب سے ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
طالبان کا ’خیر سگالی کا اظہار‘
ایک بیان میں طالبان نے جارج گلیزمین کی رہائی کو ’ جذبہ خیر سگالی’ قرار دیا ہے جو ’باہمی احترام اور مفادات کی بنیاد پر‘ امریکا کے ساتھ بات چیت پر اس کی آمادگی کی عکاسی کرتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ رہائی امریکا کی جانب سے حراست میں لیے گئے کسی بھی افغان قیدی کو رہا کرنے کے معاہدے کا حصہ نہیں ہے، امریکہ نے جنوری میں افغانستان میں قید 2امریکی شہریوں کے بدلے منشیات کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کے الزامات میں سزا یافتہ ایک افغان کو رہا کر دیا تھا۔
قطری حکام اس معاہدے کے مذاکرات میں بھی شامل تھے جو سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے دوران شروع ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں 2 امریکیوں ریان کاربٹ اور ولیم میک کینٹی کو رہا کیا گیا تھا، خیال کیا جاتا ہے کہ تیسرا امریکی شہری محمود حبیبی افغانستان میں زیر حراست ہے۔
بوہلر کی اعلیٰ سطحی سفارت کاری
جورج گلیزمین بیرون ملک قید سے رہا ہونے والے دوسرے ہائی پروفائل امریکی شہری ہیں جن کی رہائی ایڈم بوہلر کی سفارت کاری کے دوران رہا ہوئے ہیں، بوہلر ان کوششوں میں شامل تھے جن کی وجہ سے گزشتہ ماہ امریکی اسکول ٹیچر مارک فوگل کو روس میں رہا کیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ ایڈم بوہلر نے غزہ میں قید باقی قیدیوں کی رہائی کے لیے فلسطینی گروپ حماس کے ساتھ براہ راست بات چیت کی ہے، انہوں نے گزشتہ ماہ عراق کا دورہ بھی کیا تھا تاکہ پرنسٹن یونیورسٹی کی طالبہ اسرائیلی روسی محقق الزبتھ سورکوف کی رہائی پر زور دیا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: امریکی شہری میں امریکی طالبان نے ہونے والے کو رہا
پڑھیں:
بیٹوں کا دورہ امریکا عمران خان کی رہائی میں کتنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے؟
سفارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمران خان کے بیٹوں کا دورہ امریکا اور اراکین کانگریس سے ملاقاتیں، ان کے والد کی رہائی کے حوالے سے زیادہ سود مند ہونے کا امکان نہیں۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات کی مخصوص نوعیت ہے اور ایسا ممکن نہیں کہ امریکا اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لے کر آئے۔
یہ بھی پڑھیں: سلمان اور قاسم پاکستان آکر لیڈ کریں تو پارٹی میں کسی کو کوئی اختلاف نہیں، جنید اکبر
صدر ٹرمپ کے ٹرمپ کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد گو کہ اُن کے خصوصی ایلچی رچرڈ گرینل عمران خان کی رہائی کے لیے ٹوئٹس کرتے رہے، اسی طرح اراکینِ کانگریس بریڈ شرمین اور جو ولسن بھی اس سلسلے میں متحرک رہے اور خطوط بھی لکھے گئے لیکن امریکا کی بطور ریاست حکمت عملی کا اظہار اس امر سے ہوتا ہے کہ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان نے میڈیا بریفنگز کے دوران کئی مواقع پر عمران خان سے متعلق کیے جانے والے سوالات کے جواب دینے سے احتراز کیا جس کا واضح مطلب کہ امریکا پاکستان کی اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔
اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان جو 5 اگست 2023 سے جیل میں ہیں اور اس 5 اگست کو اُن کی اسیری کو پورے 2 سال ہو جائیں گے، اُن کے بیٹے سلیمان اور قاسم اس وقت امریکا کے دورے پر ہیں اور اُنہوں نے اس دورے کے دوران پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کی رہائی کے لیے آواز اُٹھانے والے امریکی رُکنِ گانگریس رچرڈ گرینل اور بریڈ شرمین سے ملاقاتیں کی ہیں۔ مذکورہ دونوں اراکینِ کانگریس عمران خان کی رہائی کے حوالے سوشل میڈیا پر خاصے سرگرم رہے ہیں۔
23 جولائی کو سلیمان خان اور قاسِم خان نے کیلیفورنیا میں رچرڈ گرینل سے ملاقات کی جس کے دوران امریکا میں مذہبی و نسلی ہم آہنگی کمیشن کے ڈاکٹر آصف محمود بھی موجود تھے۔ ملاقاتوں کے بعد رچرڈ گرینل نے ایک مشترکہ تصویر اور حوصلہ افزائی کا پیغام بھی شوشل میڈیا پر شیئر کیا۔
مزید پڑھیے: ’مجھے پتا ہے کہ قاسم اور سلیمان نہیں آئیں گے‘، شیر افضل مروت کا انکشاف
اس کے علاوہ دونوں بھائیوں نے بریڈ شرمین اور جو وِلسن سے بھی ملاقاتیں کیں۔ بنیادی مقصد عمران خان کے مبینہ غیر منصفانہ قید و بند کی صورتِ حال کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنا اور امریکی قانون سازوں کو اس پر سیاسی توجہ دینے کی ترغیب دینا تھا۔ عمران خان نے 5 اگست کو ملک گیر احتجاج کی کال دے رکھی ہے جبکہ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کا کہنا ہے کہ سلیمان اور قاسم اُس احتجاج میں شریک ہوں گے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ آیا عمران خان کے بیٹے والد کی رہائی کے لیے بین الاقوامی اور خاص طور پر امریکا سے حمایت حاصل کر پائیں گے؟ کیا اس بات کا امکان ہے کہ پاکستان کو کسی قسم کے سفارتی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے؟ امریکی اراکین کانگریس کے ساتھ ساتھ امریکا میں پاکستانی کمیونٹی بھی اس سلسلے میں سرگرم ہے۔
مزید پڑھیں: کیا عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان پریشان ہیں؟
پاکستان کے ایک سابق سینیئر سفارتکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ عمران خان کے بیٹے لابنگ کے ذریعے امریکی حکومت کو پاکستان پر دباؤ ڈالنے پر مجبور نہیں کر سکتے اور اُن کی کاوشیں ناکامی سے دوچار ہوں گی۔
ایمبیسیڈر عبدالباسطپاکستان کے سابق سینیئر سفارتکار عبد الباسط نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ عمران خان کے بیٹوں کی اراکینِ کانگریس سے ملاقاتوں کے بعد امریکا پاکستان پر کوئی دباؤ ڈالے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ میرے خیال سے قاسم اور سلیمان کی امریکا میں کی جانے والی کوششوں کے کوئی نتائج برآمد ہونے کی اُمید نہیں۔
ایمبیسیڈر مسعود خالدایمبیسیڈر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گو کہ اس بارے میں کوئی بھی بات کرنا قبل از وقت ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ امریکا پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات کے بارے میں کوئی بات کرے گا کیونکہ اس وقت پاکستان اور امریکا کے تعلقات بہت مثبت ہیں اور صدر ٹرمپ پاکستان کے بارے میں بہت اچھی اچھی باتیں کر رہے ہیں تو میں نہیں سمجھتا کہ امریکی حکومت کی پالیسی میں کوئی تبدیلی ہو تاہم حتمی طور پر کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا عمران خان کے بیٹوں کا دورہ امریکا عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلیمان قاسم اور سلیمان کا دورہ امریکا