26 نومبر احتجاج؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں میں 5 مئی تک توسیع
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 26 نومبر احتجاج سے متعلق کیس میں پی ٹی آئی رہنمائوں بشری بی بی، سلمان اکرم راجہ، عالیہ حمزہ، شیر افضل مروت اور عمر ایوب کی عبوری ضمانتوں میں 5 مئی تک توسیع کردی۔ تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں عدالت نے پولیس کو 5 مئی تک زرتاج گل کی گرفتاری سے روک دیا۔انسداد دہشت گری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیس پر سماعت کی۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ اور کیس میں شامل تفیش ہونے کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔عدالت نے قرار دیا کہ میں آج تفتیشی کو ڈائریکشن کروں گا کہ شامل تفتیش کریں۔ عدالت نے بشری بی بی کی عبوری ضمانت میں 5 مئی تک توسیع کردی۔26 نومبر احتجاج سے متعلق کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے سلمان اکرم راجہ، عالیہ حمزہ، شیر افضل مروت، عمر ایوب کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے سماعت 5 مئی تک ملتوی کردی۔جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دئیے کہ میں تمام استثنیٰ کی درخواستیں دیکھ کر فیصلہ کروں گا۔ اگر ملزمان کی جانب سے یہ معمول ہوا تو وہی ہوگا پھر جو سب ملزمان کے ساتھ ہوتا ہے۔ تمام ملزمان کا درخواست میں موقف الگ الگ ہے، اس وجہ سے تمام درخواستیں دیکھ کر بتائوں گا کیا کرنا ہے۔انسداد دہشت گردی عدالت نے زرتاج گل کی ضمانت قبل از گرفتاری میں 5 مئی تک توسیع کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔ جبکہ 26 نومبر احتجاج سے متعلق کیس میں راجہ بشارت کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔تھانہ کوہسار درج مقدمہ میں انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی، شعیب شاہین ، علی بخاری و دیگر کی عبوری ضمانت میں 5 مئی تک توسیع کردی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انسداد دہشت گردی عدالت میں 5 مئی تک توسیع کی عبوری ضمانت عدالت نے کیس میں
پڑھیں:
بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں مزید 3 کشمیری نوجوان شہید
قابض بھارتی فوج نے نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ کی مزید تین کشمیری نوجوانوں کو ماروائے عدالت قتل کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنت نظیر وادی کے ضلع پہلگام کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے گھر گھر تلاشی لی گئی۔
قابض بھارتی فوج نے ایک گھر سے تین نوجوانوں کو حراست میں لے لیا اور بعد میں ان کی گولیاں لگی اور تشدد زدہ لاشیں برآمد ہوئیں۔
مقبوضہ کشمیر کی بھارت نواز کٹھ پتلی حکومت نے نوجوانوں کو مسلح عسکریت پسند ظاہر کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے واقعے کو مقابلہ قرار دیا۔
ادھر علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ تینوں نوجوان نہتے تھے اور مقامی کالج کے طالب علم تھے جو ایک ساتھ کرائے پر اس گھر میں رہتے تھے۔
قابض بھارتی فوج نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے نوجوانوں کی لاشیں لواحقین کے بجائے پولیس کے حوالے کردیں۔
شہید نوجوانوں کے اہل خانہ اپنے پیاروں کی لاشوں کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔