Islam Times:
2025-06-09@16:11:03 GMT

ایران کے خلاف ممکنہ امریکی جنگ کا نتیجہ؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

ایران کے خلاف ممکنہ امریکی جنگ کا نتیجہ؟

اسلام ٹائمز: ٹرمپ ایران کو ایسے وقت میں دھمکی دے رہے ہیں، جب امریکہ کی فوجی طاقت اور خطرے سے دوچار ہونے کی صلاحیت 25 سال پہلے کے مقابلے میں بہت کم ہے، جبکہ دوسری طرف ایران کی دفاعی طاقت ہر قسم کے خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت گذشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت مضبوط ہے۔ امریکی حکام کو عملی طور پر شہید سلیمانی کے ان الفاظ کی گہرائیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شہید نے کہا تھا کہ "ہم امام حسین کی قوم ہیں، ہم شہیدوں کی قوم ہیں۔" انہوں نے واضح طور پر جواری ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "آپ جو بھی جنگ شروع کریں گے، اس کا اختتام ہمارے ہاتھ میں ہوگا اور یاد رکھو، اس جنگ میں، خطے میں موجود تمھارے تمام وسائل اور تمھارا وجود تباہ و برباد ہو جائیں گے۔" تحریر: یداللہ جوانی جونی

ایران کے خلاف امریکہ کی جانب سے فوجی کارروائی کی دھمکیوں کا سلسلہ گذشتہ چار دہائیوں کے دوران تقریباً تمام امریکی صدور کی طرف سے جاری رہا، گویا تمام امریکی صدور کے لیے ایک مستقل عمل رہا ہے۔ مسٹر ٹرمپ نے بھی اپنے پیشروں کی طرح ایران کو فوجی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ خطے کے حالات کو دیکھتے ہوئے، یہ دھمکی قدرے مختلف نظر آتی ہے۔ جنگ کب اور کیسے ہوگی، یہ واضح نہیں ہے اور آیا ٹرمپ ایران کے خلاف دھمکی کو عملی جامہ پہنانے میں کامیاب ہوں گے یا نہیں، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن اب تک، ایک بات بہت واضح اور قابل پیش گوئی ہے اور وہ یہ کہ ایران اور امریکہ کے درمیان ممکنہ جنگ کا حتمی نتیجہ امریکہ کے حق میں نہیں ہوگا۔

امریکی اس ممکنہ جنگ میں یقیناً شکست سے دوچار ہوں گے اور ان کا نقصان بھی ناقابل برداشت ہوگا۔ اس پیش گوئی کی وجہ وہی علاقائی حالات اور امریکی تجربات ہیں، جو ہم نے افغانستان اور عراق کی قوموں کے ہاتھوں امریکہ کی درگت بنتے دیکھے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ امریکیوں نے افغانستان اور عراق میں جنگ کیوں لڑی اور اس کے نتیجے میں کیا پایا۔؟ مسٹر ٹرمپ نے اپنی پہلی صدارتی مہم کے موقع پر اپنی تقریر میں کہا تھا: "ہم نے مغربی ایشیاء میں سات کھرب ڈالر خرچ کیے اور کچھ حاصل نہیں کیا!"

ان سالوں میں امریکہ کو جو نقصان ہوا، وہ ان جنگوں کی وجہ سے ہوا، جو اس کے لیے  بظاہر بہت آسان سمجھی جاتی تھیں۔ ان سالوں کے دوران، امریکیوں نے ایران پر حملہ کرنے کو ہمیشہ ایک مشکل اور دشوار ہدف قرار دیا اور اسی وجہ سے انہوں نے ایران کے خلاف اپنی دھمکیوں کو صرف زبانی جمع خرچ تک محدود رکھا۔ ٹرمپ ایران کو ایسے وقت میں دھمکی دے رہے ہیں، جب امریکہ کی فوجی طاقت اور خطرے سے دوچار ہونے کی صلاحیت 25 سال پہلے کے مقابلے میں بہت کم ہے، جبکہ دوسری طرف ایران کی دفاعی طاقت ہر قسم کے خطرے سے نمٹنے کی صلاحیت گذشتہ سالوں کے مقابلے میں بہت مضبوط ہے۔

امریکی حکام کو عملی طور پر شہید سلیمانی کے ان الفاظ کی گہرائیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ شہید نے کہا تھا کہ "ہم امام حسین کی قوم ہیں، ہم شہیدوں کی قوم ہیں۔" انہوں نے واضح طور پر جواری ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ جو بھی جنگ شروع کریں گے، اس کا اختتام ہمارے ہاتھ میں ہوگا اور یاد رکھو، اس جنگ میں، خطے میں موجود تمھارے تمام وسائل اور تمھارا وجود تباہ و برباد ہو جائیں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے مقابلے میں بہت ایران کے خلاف کی قوم ہیں کہا تھا کہ کی صلاحیت امریکہ کی

پڑھیں:

لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی

LOS ANGELES:

لاس اینجلس میں غیر قانونی تارکین کے چھاپوں کے خلاف جاری احتجاج کے دوران صورتحال اس وقت کشیدہ ہو گئی جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر تعینات نیشنل گارڈ کے دستے مختلف علاقوں میں پھیل گئے۔

گزشتہ روز ایک وفاقی حراستی مرکز کے باہر سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، جس کے بعد صدر ٹرمپ نے بہت سخت قانون و انصاف نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دیگر شہروں میں بھی فوج تعینات کرنے کا عندیہ دیا۔

امریکی فوج کے مطابق 79ویں انفنٹری بریگیڈ کامبیٹ ٹیم کے 300 فوجی اہلکار گریٹر لاس اینجلس کے تین مختلف مقامات پر تعینات کیے گئے ہیں۔ ان کا مشن وفاقی املاک اور عملے کی حفاظت فراہم کرنا ہے۔

ان فوجی اہلکاروں کو مکمل جنگی لباس اور اسلحے کے ساتھ شہر کے مرکزی وفاقی حراستی مرکز پر تعینات کیا گیا، جہاں وہ محکمہ داخلہ (ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سیکیورٹی) کے اہلکاروں کے ساتھ مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔

مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے آنسو گیس اور پیپر اسپرے کا استعمال کیا، جس سے صحافیوں سمیت کئی افراد متاثر ہوئے۔ یہ اقدام اس وقت اٹھایا گیا جب ایک سرکاری گاڑیوں کا قافلہ حراستی مرکز میں داخل ہو رہا تھا۔

صدر ٹرمپ نے مظاہروں میں مبینہ پرتشدد عناصر کی موجودگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے سامنے پرتشدد لوگ ہیں ہم انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا

جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا وہ انسریکشن ایکٹ (Insurrection Act) نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جو فوج کو داخلی طور پر پولیس فورس کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت دیتا ہے تو صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ ہم ہر جگہ فوج تعینات کرنے پر غور کر رہے ہیں کیونکہ ہم یہ سب کچھ اپنے ملک کے ساتھ نہیں ہونے دیں گے۔

دوسری جانب کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے اس اقدام کو جان بوجھ کر اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ریاستی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ جب تک ٹرمپ نے مداخلت نہیں کی تھی، ہمیں کوئی مسئلہ درپیش نہیں تھا، یہ ریاستی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے، حکم واپس لیا جائے اور کیلیفورنیا کا کنٹرول ریاست کو لوٹایا جائے۔

متعدد ڈیموکریٹ گورنرز نے ایک مشترکہ بیان میں گورنر نیوزوم کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کا کیلیفورنیا نیشنل گارڈ کا استعمال اقتدار کا خطرناک غلط استعمال ہے۔

واضح رہے کہ نیشنل گارڈ امریکا کی ایک ریزرو فوجی فورس ہے، جو عموماً قدرتی آفات یا شدید ہنگامی حالات میں مقامی حکام کی درخواست پر تعینات کی جاتی ہے۔

اس بار یہ تعیناتی ریاستی منظوری کے بغیر کی گئی ہے، جو ماہرین کے مطابق 1960ء کی شہری حقوق کی تحریک کے بعد پہلا واقعہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لاس اینجلس فسادات: نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بعد مظاہروں کی شدت میں اضافہ
  • کیلیفورنیا، ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کیخلاف احتجاج
  • لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
  • طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی
  • نئی پابندیاں ایرانی عوام کے ساتھ امریکی دشمنی کو ظاہر کرتی ہیں، اسماعیل بقائی
  • ایران امریکا مذاکرات، حکومتوں کا وجود امریکی خوشنودی پر منحصر 
  • ایران کے خلاف دھمکی آمیز رویہ بے سود کیوں؟
  • امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں، 10 افراد اور 27 ادارے بلیک لسٹ کردیئے
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول