سرکاری اشتہارات پالیسی کی خلاف ورزی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے سیکریٹری انفارمیشن کو عہدے سے ہٹادیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے سرکاری اشتہارات کی پالیسی کی خلاف ورزی پر ایکشن لیتے ہوئے سیکریٹری انفارمیشن کو عہدے سے ہٹادیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی سرکاری اشتہارات پالیسی کے مطابق سرکاری فنڈز سے جاری اشتہارات میں کسی سیاسی شخصیت کی تصویر یا سیاسی مواد شامل کرنے کی اجازت نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا سرکاری اشتہارات کی پالیسی کی خلاف ورزی پر ایکشن!
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی سرکاری اشتہارات پالیسی کے مطابق سرکاری فنڈز سے جاری اشتہارات میں کسی سیاسی شخصیت کی تصویر یا سیاسی مواد شامل کرنے کی اجازت نہیں۔ سرکاری اشتہارات صرف… pic.
— PTI (@PTIofficial) March 22, 2025
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا سرکاری اشتہارات کی پالیسی کی خلاف ورزی پر ایکشن!
بیان میں کہا گیا ہے کہ سرکاری اشتہارات صرف عوامی مفاد اور آگاہی کے لیے مختص ہیں، پالیسی کی خلاف ورزی پر وزیر اعلیٰ نے سیکریٹری انفارمیشن ارشد خان کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پالیسی کی خلاف ورزی پر سرکاری اشتہارات خیبر پختونخوا وزیر اعلی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کابینہ کے 10 ارکان نے عہدے کا حلف اٹھا لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبائی کابینہ کے اراکین سے حلف لے لیا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ محمد سہیل آفریدی، اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی، ارکان قومی و صوبائی اسمبلی، پارٹی قائدین اور دیگر اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ گورنر ہاؤس پشاور میں ہونے والی تقریب میں صوبائی کابینہ کے 10 ارکان نے بحیثیت صوبائی وزراء اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ بحیثیت صوبائی وزیر حلف لینے والوں میں مینا خان آفریدی، ارشد ایوب خان، امجد علی، آفتاب عالم آفریدی، فضل شکور خان، خلیق الرحمٰن، ریاض خان، سید فخر جہان، عاقب اللہ خان اور فیصل خان شامل تھے۔ گورنر خیبر پختونخوا نے صوبائی وزراء کو مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ تقریب میں چیف سیکرٹری شہاب علی شاہ، انسپکٹر جنرل پولیس ذوالفقار حمید، انتظامی محکموں کے سربراہان اور سیاسی و سماجی شخصیات بھی موجود تھیں۔