امریکا افغانستان میں مذاکرات کیلئے پہنچ گیا مگر وفاقی حکومت ہمیں اجازت نہیں دے رہی، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
امریکا افغانستان میں مذاکرات کیلئے پہنچ گیا مگر وفاقی حکومت ہمیں اجازت نہیں دے رہی، بیرسٹر سیف WhatsAppFacebookTwitter 0 23 March, 2025 سب نیوز
پشاور(سب نیوز)وزیراعلی خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ امریکی وفد افغانستان سے بات چیت کیلئے پہنچ چکا ہے جبکہ ہماری جعلی وفاقی حکومت افغانستان سے بات چیت کے لیے تیار نہیں ہے۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نااہل وفاقی حکومت نہ خود افغانستان سے مذاکرات کے لئے تیار ہے نہ ہمیں کرنے دیتے ہیں۔بیرسٹر ڈاکٹرسیف نے جاری بیان میں کہا ہے کہ امریکا افغانستان سے بات چیت کرسکتا ہے تو ہماری جعلی وفاقی حکومت کیوں نہیں کرسکتی؟ جعلی وفاقی حکومت کی افغانستان کے حوالے سے خارجہ تعلقات سوالیہ نشان ہیں؟۔
انہوں نے کہا کہ جعلی وفاقی حکومت کب خواب غفلت سے بیدار ہوگی؟ افغانستان سے بات چیت ملک اور خصوصا خیبر پختون خوا کے بہتر مفاد میں ہے، دہشت گردی سے اپنے قوم کو محفوظ بنانے کے لئے افغانستان سے خارجہ تعلقات استوار کرنا ناگزیر ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختون خوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبہ ہے ہمیں اپنے عوام کے جان ومال کی فکر ہے، بلاول نے بطور وزیر خارجہ پوری دنیا کے دورے کئے مگر افغانستان جانا گوارا نہیں کیا، موجودہ جعلی وفاقی حکومت بھی افغانستان کو نظر انداز کرکے دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں، دہشت گردی کی آگ بجھانے کے لئے افغانستان سے تعلقات استوار کرنا ہوگا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وفاقی حکومت
پڑھیں:
افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے : خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات ختم ہو چکے،مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، مذاکرت میں شامل پاکستانی وفد واپس روانہ ہوگیا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بیان میں کہا کہ پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطرپاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے، مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہرجائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں، اگرافغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اگرافغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے، جب افغانستان کی طرف سے سیز فائرکی خلاف ورزی ہوئی تو ہم جواب ، مؤ ثرجواب دیں گے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پرحملہ نہ ہو۔