غزہ کے ناصر اسپتال پر اسرائیلی حملہ، حماس رہنما سمیت 16 افراد شہید
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
غزہ: اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس میں خان یونس کے ناصر اسپتال پر فضائی حملے میں حماس کے سیاسی دفتر کے رکن اسماعیل برہوم سمیت 5 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی میزائل اسپتال کے سرجری ڈیپارٹمنٹ پر گرا، جس سے شدید نقصان پہنچا۔ اسرائیلی فوج نے حملے کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ایک "کلیدی دہشت گرد" کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، تاہم نشانہ بنائے گئے شخص کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں اسپتال کی تیسری منزل پر آگ بھڑکتی دیکھی جا سکتی ہے، تاہم ان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
دوسری جانب خان یونس اور رفح میں جاری اسرائیلی بمباری سے آج کے شہداء کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق خان یونس میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے اور گھروں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم 6 افراد شہید ہوئے، جبکہ ماعن کے علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملے میں مزید 4 افراد جاں بحق ہوئے۔
اس کے علاوہ 6 فلسطینی اسرائیلی حملے میں اس وقت زخمی ہوئے جب ان کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں انسانی بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے، جبکہ عالمی برادری کی خاموشی پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔