مودی حکومت صرف مسلمانوں کو نشانہ بنارہی ہے، عمر عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
بی جے پی کے ارکان کی تجاویز کو 15 کے مقابلے میں 11 کی اکثریت سے منظور کر لیا۔ اپوزیشن نے اس اقدام کو وقف بورڈز کو ختم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے وقف ترمیمی بل کے خلاف ملک گیر احتجاج کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں ایک مخصوص مذہب کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جموں میں اسمبلی کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ چیریٹی یا مذہبی فلاحی سرگرمیاں تمام مذاہب سے وابستہ ہیں، لیکن مسلمان انہیں وقف کے ذریعے انجام دیتے ہیں، جب کسی خاص مذہب کو نشانہ بنایا جائے گا تو اس سے کشیدگی پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک خاص منصوبے کے تحت مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے جو ملک کی سالمیت کے لئے شدید خطرہ ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اتوار کے روز وقف (ترمیمی) بل 2024ء کے خلاف ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ پہلے مرحلے میں 26 اور 29 مارچ کو ریاستی اسمبلیوں کے سامنے احتجاجی دھرنے دئے جائیں گے، جن میں پہلا احتجاج پٹنہ اور دوسرا وجے واڑہ میں ہوگا۔
یہ بل 8 اگست 2023ء کو مرکزی وزیر برائے اقلیتی امور کرن ریجیجو نے پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا، جس کے بعد اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ کمیٹی نے 655 صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ 30 جنوری کو پارلیمنٹ کے اسپیکر اوم برلا کو پیش کر دی۔ فی الحال بل کو پارلیمنٹ میں فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے، لیکن امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حکومت اسے بجٹ سیشن کے دوران منظوری کے لئے پیش کرے گی۔ 31 رکنی مشترکہ کمیٹی نے کئی نشستوں اور سماعتوں کے بعد بل میں مختلف ترامیم تجویز کیں، تاہم اپوزیشن ارکان نے اس سے اختلاف کرتے ہوئے اپنا عدم اتفاقی نوٹ جمع کرایا۔ اس کے باوجود کمیٹی نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ارکان کی تجاویز کو 15 کے مقابلے میں 11 کی اکثریت سے منظور کر لیا۔ اپوزیشن نے اس اقدام کو وقف بورڈز کو ختم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو نشانہ
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: چینی کی درآمد کیلئے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 23 July, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں چینی کی درآمد کے لیے ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد کرنے کا انکشاف ہوا ہے، پی اے سی نے شوگر ملز مالکان کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ بتایاجائے کس نےچینی برآمد کرنے کی اجازت دی،کس کس نےبرآمد کی، یہ بھی بتایا جائے کہ کس کس ملک کو چینی برآمد کی گئی تھی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیر صدارت منعقد ہوا، کمیٹی کو ملک چینی کی قیمتوں پر بریفنگ دی گئی۔
رکن کمیٹی معین پیرزادہ نے کہاکہ شوگر مافیا صوبائی حکومتوں کے بس میں نہیں ہے، کیا مراد علی شاہ یا مریم نواز کے پاس اس مافیا کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار ہے؟ شوگر ایڈوائزری بورڈ میں تمام مال بیچنے والے موجود ہیں لیکن صارفین کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گزشتہ ہفتے حکومتی فیصلے کی روشنی میں چینی کی درآمد پر ٹیکس چھوٹ کی منظوری پر ایف بی آر کے نوٹیفیکیشن کا نوٹس لیتے ہوئے ایس آر او پر وضاحت کے لیے چیئرمین ایف بی آر کو آج طلب کیا تھا۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آج پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں پیش ہوکر انکشاف کیا کہ 5لاکھ ٹن چینی کی درآمد کیلئے کابینہ کی ہدایت پر 4 قسم کے ٹیکسوں میں کمی کی گئی، مختلف ٹیکسز کو 18 فیصد سے کم کرکے 0.2 فیصد پر لایا گیا۔
سیکریٹری فوڈ سکیورٹی نے کمیٹی کو بتایا کہ سیزن کے آغاز میں 1.3 ملین ٹن چینی کا ذخیرہ موجود تھا، چینی برآمد کرنے کی اجازت کاشتکاروں کو تحفظ دینے کے لیے دی گئی تھی، سیکریٹری فوڈ سیکورٹی کے ریمارکس پر کمیٹی کے ارکان نے تشویش کا اظہار کیا۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا کہ چند شوگر ملز مالکان کو ارب پتی بنانے کے لیے پہلے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، پی اے سی نے چینی کا معاملہ آئندہ ہفتے تک موخر کر دیا۔
واضح رہے کہ فاقی کابینہ نے شوگر ملز مالکان کی جانب سے 21 نومبر 2024 سے پیداوار شروع کرنے کی شرط پر مزید 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔
بعدازاں ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد حکومت نے گزشتہ ماہ 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم حکومت کو 50 ہزار ٹن چینی درآمد کرنے کے عالمی ٹینڈر پر کوئی بولی موصول نہیں ہوئی ہے۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا، فراڈ پر مبنی سرگرمیوں میں ملوث کمپنی کو قرضہ دینے کی وجہ سے 23 ارب روپے کے نقصان کا معاملہ بھی اجلاس بھی زیر غور آیا۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل بینک نے حیسکول پٹرولیم لمیٹڈ کا معاشی تجزیہ کیے بغیر یہ قرضہ دیا، سینیٹر افنان اللہ نے فنانس ڈویژن کے حکام سے سوال کیا کہ آپ بتائیں 23 ارب روپے کہاں گئے، سید نوید قمر نے کہاکہ آپ کو ذمہ داروں کا تعین کرنا ہوگا۔
ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ ایف آئی آر کے اندر 32 ملزمان کے نام تھے، اس میں کچھ بینکرز کا کردار بھی تھا، صدر نیشنل بینک نے بتایا کہ 2 ارب روپے ہمیں وصول ہوچکے ہیں، جنہوں نے جرم کیا وہ چھوٹ گئے جبکہ نیشنل بینک کے لوگ ایف آئی اے کے پاس ہیں۔
ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ حیسکول کے 12 میں سے 7 بندوں کا کوئی کردار نہیں تھا،2 افراد کو عدالت نے چھوٹ دی جبکہ 5 افراد کا کیس ابھی ختم نہیں ہوا، پی اے سی نے معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ موخر کردیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرناکام ’’پریشن سندور‘‘کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا ناکام ’’پریشن سندور‘‘کا دعویٰ ایک بار پھر جھوٹا ثابت، امریکی صدر کے ہاتھوں بھارت کو سبکی کا سامنا سلامتی کونسل مباحثہ: بھارت دہشت گردی کی منظم سرپرستی کر رہا ہے، پاکستان حماد اظہر روپوشی ختم کرکے اپنے والد کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے پہنچ گئ ڈیگاری واقعہ: غیرت کے نام پر قتل کی گئی خاتون کی والدہ کا مبینہ قاتلوں کی رہائی کا مطالبہ کیا9مئی کیس میں بری شاہ محمود پی ٹی آئی کی قیادت سنبھال سکتے ہیں؟ اسلام آباد کی نجی سوسائٹی کے برساتی نالے میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کی تلاش جاریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم