اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی میں تاخیر سے متعلق درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ عدالت قرار دے کہ وزیراعظم، سپیکر قومی اسمبلی، اور چیئرمین سینیٹ اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے، عدالت سپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے کر ارکان قومی اسمبلی کے نام دینے کی ہدایت کرے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور 2 کمیشن ممبران کی تعیناتی میں تاخیر کے خلاف درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کردی۔جسٹس محمد اعظم خان کل درخواست پر سماعت کریں گے، قومی اسمبلی و سینیٹ میں اپوزیشن لیڈران عمر ایوب اور شبلی فراز نے درخواست دائر کی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ اور بلوچستان اپنی مدت مکمل کر چکے ہیں، نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی میں تاخیر کرکے آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

درخواست گزاروں نے استدعا کی کہ عدالت قرار دے کہ وزیراعظم، سپیکر قومی اسمبلی، اور چیئرمین سینیٹ اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے، عدالت سپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے کر ارکان قومی اسمبلی کے نام دینے کی ہدایت کرے۔ درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ عدالت چیئرمین سینیٹ کو ارکان سینیٹ کے نام سپیکر قومی اسمبلی کو بھیجنے کی ہدایت جاری کرے اور وزیراعظم کو آئین کے آرٹیکل 213 کے تحت اپوزیشن لیڈر کے ساتھ بامعنی مشاورت کے احکامات جاری کرے جبکہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی آئینی مدت ختم ہونے کے باوجود عہدے پر رہنے کو غیرقانونی قرار دے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر اور سپیکر قومی اسمبلی ممبران کی تعیناتی

پڑھیں:

ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے  لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات

اسلام آ باد:

این سی سی آئی اے  کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی بازیابی کا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا۔ا س سلسلے میں آج ہونے والی سماعت میں حیران کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔

لاپتا ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے عثمان کی بازیابی سے متعلق ان کی اہلیہ کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی، جس میں ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان کے خلاف کرپشن کیس کا مقدمہ درج، گرفتاری ، جسمانی ریمانڈ اور 161کا بیان بھی قلمبند ہوچکا ہے ۔

ڈی ایس پی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ عثمان کا تحریری بیان بھی آچکا ہے کہ وہ خود انکوائری کی وجہ سے روپوش تھا ۔ ڈپٹی ڈائریکٹر عثمان پر الزام ہے کہ اس نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے رشوت لی۔ عثمان کا 161 کا بیان بھی آچکا  ہے، جس میں اس نے کہا وہ خود روپوش تھا ۔

پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ بازیابی کی درخواست کو نمٹا دیا جائے۔

اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ اتنا آسان نہیں ہوتا درخواست کو نمٹانا ۔ 15 روز غائب رکھا گیا ۔ اس عدالت نے بازیابی کا حکم دیا تو ان کے پر جل گئے اور ایف آئی آر درج کرکے لاہور پیش کردیا گیا ۔ انہوں نے عثمان کو ہائی کورٹ میں پیش کرنے  اور ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کی استدعا کی۔

جسٹس اعظم خان نے ریمارکس دیے کہ کیسے طلب کریں؟ اب تو ایف آئی آر ہوچکی ہے، بندہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔ عثمان ہے بھی لاہور کا رہائشی، یہاں کیسے طلب کریں ؟۔

وکیل نے بتایا کہ اس عدالت کے دائرہ اختیار سے انہیں اغوا کیا گیا ہے۔ اغوا کاروں کی ویڈیو بھی اسلام آباد کی موجود ہے۔ درخواست گزار کی اہلیہ بھی ڈر سے  تاحال غائب ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے بندہ اغوا ہوتا ہے۔ 15 دنوں بعد گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 20 منٹ میں انکوائری کو ایف آئی آر میں تبدیل کیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے مزید مؤقف اختیار کیا کہ پولیس حقائق جانتی تھی لیکن عدالت کے سامنے جھوٹ بولتے رہے۔ اگر اس نے جرم کیا تھا تو پھر اس کو اغوا کیسے کیا جا سکتا ہے؟۔ صاف کاغذ پر پہلے عثمان کے دستخط کروائے گئے پھر بیان خود لکھا گیا۔ جو بیان ہاتھ سے لکھا گیا وہ عثمان کی ہینڈ رائٹنگ ہی نہیں  ہے۔ اگر  اس کا بیان لکھا گیا تو پھر اس کے اغوا کا مقدمہ کیوں درج کیا تھا ۔ ویڈیوز موجود ہیں جس میں 4 لوگوں نے عثمان کو اسلام آباد سے اغوا کیا۔

وکیل نے کہا کہ یہ کوئی نیا طریقہ کار نہیں ہے۔ بہت سارے معاملات میں دیکھا گیا ہے کہ بندہ اٹھا لیا جاتا ہے پھر گرفتاری ڈالی جاتی ہے۔ 15 دن غیر قانونی طور پر کسٹڈی میں رکھنے کے بعد گرفتاری ڈالی گئی۔ ڈی جی ایف آئی اے کے پاس کون سی اتھارٹی ہے کہ وہ کسی کو اغوا کروائیں۔

ڈی ایس پی لیگل نے عدالت میں کہا کہ عثمان نے ایک ٹک ٹاکر سے 15 کروڑ روپے لیے ہیں، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ عثمان نے 15 کروڑ رشوت  لی یا 50 کروڑ ۔ پھانسی دے دیں لیکن قانون کے مطابق کارروائی کریں ۔

پولیس نے عدالت سے استدعا کی کہ عثمان کے خلاف انکوائری بھی چل رہی ہے۔ ہماری استدعا ہے کہ اس درخواست کو نمٹا دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان حکومت کی الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی درخواست
  • بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست کردی: الیکشن کمیشن ذرائع
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد صوبائی حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، چیف الیکشن کمشنر
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • ڈپٹی ڈائریکٹر این سی سی آئی اے  لاپتا کیس نیا رُخ اختیار کرگیا، سماعت میں حیران کن انکشافات
  • 190ملین پاؤنڈ؛ عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • 190ملین پاؤنڈ؛ عمران، بشریٰ کو سزا سنانے والے جج کی تعیناتی کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر
  • پیپلز پارٹی نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کیلئے ڈویژنل کمیٹیاں بنا دیں