ویب ڈیسک: 190 ملین پاؤنڈز کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی  سزا معطلی کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کرلی گئیں۔

 میڈیا کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ  میں  190 ملین پاؤنڈز کیس کے حوالے سے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جس کے مطابق سابق وزیراعظم و بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر ہو گئیں۔

پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے  

 عدالت نے سزا معطلی کی درخواستوں کو 25 ستمبر کو سماعت کیلئے مقرر  کیا ہے، جس پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان سماعت کریں گے۔

 یاد رہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواستوں پر آخری سماعت  26  جون کو ہوئی تھی  اور احتساب عدالت نے 17 جنوری کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو سزائیں سنائیں تھیں۔

 یاد رہے2 رکنی بینچ نے اس کیس کو جلد مقرر کرنے کی ہدایت کی تھی، تاہم بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست تاحال مقرر نہیں ہوئی تھی، جس پر آج عمران خان کی بہن علیمہ خان چیف جسٹس کے چیمبر میں کیس کی جلد سماعت کے لیے پہنچیں۔

کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری

 اس موقع پر نیاز اللہ نیازی، نعیم حیدر پنجوتھا اور خالد یوسف چوہدری بھی ہائی کورٹ میں موجود تھے جب کہ اسی دوران انتظار حسین پنجوتھا اور علی بخاری ایڈووکیٹ بھی عدالت پہنچے۔
 
 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: بی بی کی سزا معطلی کی سماعت کیلئے مقرر عمران خان اور اور بشری

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:  ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔

تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔

عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر
  • بین الاقوامی میڈیا کیلئے مشرف زیدی وزیراعظم کے ترجمان مقرر،نوٹیفکیشن جاری
  • عمران خان کی رہائی کے لیے ایک اور کوشش ،سابق رہنماؤں نے اہم فیصلہ کرلیا ۔
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری