بھارت میں سمندری طوفان  ’مونتھا‘  کے سبب متعدد ریاستوں میں اسکولوں کو حفاظتی اقدامات کے تحت بند کر دیا گیا ہے۔
شدید بارشوں، تیز ہواؤں اور سیلابی صورتحال کے باعث انتظامیہ نے طلبہ و اساتذہ کی حفاظت کے پیش نظر عارضی تعطیلات کا اعلان کیا ہے۔

 کن ریاستوں میں اسکول بند ہیں؟

ذرائع کے مطابق، آندھرا پردیش، اڈیشہ، جموں، تمل ناڈو اور مغربی بنگال کے کئی اضلاع میں اسکول بند کر دیے گئے ہیں۔

چنئی میں اسکول 30 اکتوبر تک بند رہیں گے۔

اوڈیشہ میں بھی تمام تعلیمی ادارے 30 اکتوبر تک بند رکھنے کا حکم جاری ہوا ہے، تاہم امکان ہے کہ تعطیلات جمعرات کے بعد بھی بڑھا دی جائیں۔

آندھرا پردیش کے اضلاع بپتلا، وائی ایس آر کڈپہ، پرکاشم، نیلور، تروپتی اور اننمیا میں اسکول بند ہیں۔

 جبکہ جموں میں شدید بارش اور فلیش فلڈز (اچانک آنے والے سیلاب) کے باعث اسکولوں میں ہنگامی تعطیل کی گئی ہے۔

 سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقے

محکمہ موسمیات کے مطابق، سمندری طوفان ’مونتھا‘ نے مشرقی اور جنوبی بھارت کے کئی ساحلی علاقوں میں تیز بارشیں، ہوائیں اور سمندری طغیانی پیدا کر دی ہے۔
رپورٹس کے مطابق، 10,000 سے زائد افراد کو متاثرہ علاقوں سے نکال کر حکومتی دفاتر اور اسکولوں میں قائم ریلیف کیمپوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

 مذہبی تہواروں کے باعث بھی تعطیلات

دوسری جانب، چھٹھ پوجا اور جگدھاتری پوجا جیسے مذہبی تہواروں کے موقع پر بھی بعض ریاستوں میں اسکول بند رہے۔

بہار، دہلی اور مغربی بنگال میں چھٹھ پوجا کی تعطیلات کے بعد اسکول آج سے دوبارہ کھل گئے ہیں۔

31 اکتوبر کو مغربی بنگال میں جگدھاتری پوجا کے موقع پر ایک روزہ چھٹی ہوگی۔

 والدین اور طلبہ کے لیے ہدایت

تعلیمی حکام نے والدین اور طلبہ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے علاقائی اسکول انتظامیہ کی ہدایات اور نوٹسز پر مسلسل نظر رکھیں تاکہ کسی نئی اطلاع یا تعطیل کے اعلان سے باخبر رہ سکیں۔

یہ فیصلہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے محفوظ ماحول اور طلبہ کی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق، طوفان مونتھا کے اثرات اگلے 2 دن تک برقرار رہ سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت تعلیمی ادارے بند سمندری طوفان  ’مونتھا‘.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بھارت تعلیمی ادارے بند سمندری طوفان مونتھا میں اسکول بند ریاستوں میں کے مطابق

پڑھیں:

آصف جان صدیقی سے سی بی اے کے وفد کی ملاقات ‘مسائل پیش کیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) ڈائریکٹر جنرل ادارۂ ترقیا ت کراچی آصف جان صدیقی سے کے ڈی اے سی بی اے کے نمائندہ وفد نے سوک سینٹر میں ملاقات کی۔ وفد نے ادارے کے ملازمین کے مسائل، تنخواہوں، پنشن، اسٹاف کی کمی اور ادارے کے مالی امور پر تفصیلی گفتگو کی۔سی بی اے وفد نے ڈی جی کے ڈی اے سے درخواست کی کہ گریڈ ایک تا پندرہ کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی کو اولین ترجیح دی جائے۔ وفد نے کہا کہ ادارے کے اندر ملازمین کے ٹرانسفر اور پوسٹنگ کے احکامات کی نقول سی بی اے کو بھی ارسال کی جائیں تاکہ شفافیت اور معلومات کا بہتر نظام قائم کیا جاسکے۔ عہدیداران نے پائپ فیکٹری کی بحالی کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیت کی۔ ڈی جی کے ڈی اے آصف جان صدیقی نے کہا کہ پائپ فیکٹری کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے بزنس پلان تیار کر رہے ہیں تاکہ یہ فیکٹری ادارے کے لیے آمدن کا مستقل ذریعہ بن سکے۔ ڈی جی کے ڈی اے نے کہا کہ ادارے کا سب سے بڑا چیلنج کم آمدن ہے، اس کے حل کے لیے مختلف منصوبہ جات زیر غور ہیں، جن میں پلاٹس کی شفاف نیلامی بھی شامل ہے۔ ملاقات کے دوران سی بی اے وفد نے ریٹائرڈ ملازمین کی واجبات کی ادائیگی کے لیے منظور شدہ تین ارب روپے کی گرانٹ کو دوبارہ متعلقہ محکمے کے پاس بھیجنے کی درخواست کی۔ڈائریکٹر جنرل کے ڈی اے آصف جان صدیقی نے وفد کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ادارے کے ملازمین کے مسائل کے حل اور کے ڈی اے کی عملی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔

اسٹاف رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • سمندری طوفان ’ملیسا‘ کی تباہ کاریاں, ہلاکتوں کی تعداد 30 ہوگئی
  • سمندری طوفان ملیسا سے جمیکا اور کیوبا میں درجنوں دیہات تباہ، 5 لاکھ سے زائد افراد بجلی سے محروم ہوگئے
  • آصف جان صدیقی سے سی بی اے کے وفد کی ملاقات ‘مسائل پیش کیے
  • طاقتور سمندری طوفان ملیسا نے کیریبین کے جزیرہ نما ملک جمیکا میں تباہی مچادی
  • گریٹر بنگلادیش کا نقشہ پیش کرنے پر بھارت میں طوفان
  • بھارت میں طوفان مونتھا کے پیش نظر اسکول بند، شہریوں کا انخلا
  • جنرل ساحر شمشاد کو گریٹر بنگلادیش کا نقشہ پیش کرنے پر بھارت میں طوفان
  • غزہ کی نسل کشی میں بھارت کا ٹاٹا گروپ بھی شریک نکلا
  • 25 سالہ ٹک ٹاکر کی اچانک موت، آخری فون کال پر کیا بات کی تھی؟