چیئرمین ایس ای سی پی اور کمشنرز کی تنخواہوں اور الاؤنسز سے متعلق مسلم لیگ نون کی سینیٹر کا سینٹ میں پیش کردہ بل کے متن کے مطابق ایس ای سی پی کی مالی خودمختاری ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کمیشن سے چیئرمین اور کمشنرز کی تنخواہیں مقرر کرنے کا اختیار واپس لے لیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین ایس ای سی پی اور کمشنرز کی تنخواہوں اور الاؤنسز سے متعلق بل سینیٹ میں جمع ہو گیا، بل مسلم لیگ نون کی سینیٹر انوشہ رحمان نے جمع کروایا۔ بل کے متن کے مطابق سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی مالی خودمختاری ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کمیشن سے چیئرمین اور کمشنرز کی تنخواہیں مقرر کرنے کا اختیار واپس لے لیا جائے گا۔ پرائیویٹ ممبر بل میں ایس ای سی پی ایکٹ 1997ء کی دفعہ 3 اور دفعہ 5 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔

دفعہ 3 کے تحت کمیشن کو انتظامی خودمختاری کے ساتھ مالی خودمختاری بھی حاصل ہے، مجوزہ ترمیم سے ایس ای سی پی کی مالی خودمختاری ختم ہوجائے گی۔ ایس ای سی پی ایکٹ 1997ء کی دفعہ 5 کی شق 4 کے تحت کمشنرز اور چیئرمین کا معاوضہ کمیشن مقرر کرتا ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت تنخواہ کا تعین بورڈ وفاقی حکومت کی منظوری سے کرے گا۔ کمیشن کا چیئرمین اور کمشنرز کی تنخواہوں بارے فیصلے کا اختیار ختم ہوجائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اور کمشنرز کی تنخواہوں مالی خودمختاری ایس ای سی پی کرنے کا

پڑھیں:

سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سول ہسپتال کوئٹہ کے آڈٹ کے دوران ادویات کے ریکارڈ میں انحراف اور 537 روپے کے آکیسجن سلینڈر کیلئے 40 ہزار ادا کرنے سمیت دیگر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں سنڈیمن پرووینشل (سول) ہسپتال کوئٹہ میں کروڑوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں اور سنگین انتظامی بدنظمی کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت اجلاس میں پیش کی گئی اسپیشل آڈٹ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2017 تا 2022 کے دوران اسپتال انتظامیہ نے 3 کروڑ روپے مالیت کی ادویات خریدیں، لیکن سپلائی آرڈرز اور بلز میں شدید تضاد پایا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق آرڈر ایک کمپنی کو جاری کیا گیا، جبکہ ادائیگی کسی دوسری کمپنی کو کی گئی۔ اس کے علاوہ اسٹاک رجسٹر اور معائنہ کی رپورٹس بھی موجود نہیں ہیں۔

رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ مالی سال 2019-20 کے دوران سول ہسپتال کے مرکزی اسٹور سے دو کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی ادویات غائب ہو گئیں۔ اس سنگین غفلت پر مؤقف اختیار کیا گیا کہ سابقہ فارماسسٹ نے بیماری کے باعث بروقت انٹریاں درج نہیں کیں۔ تاہم تشویشناک بات یہ ہے کہ مذکورہ فارماسسٹ کی جانب سے آج تک مکمل ریکارڈ جمع نہیں کرایا گیا۔ اس کے علاوہ آکسیجن سلنڈرز کی زائد نرخوں پر خریداری سے حکومتی خزانے کو ساڑھے 13 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔

آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا کہ معاہدے کے تحت سلنڈرز کی قیمت 537 روپے مقرر تھی، لیکن وبائی دور میں مارکیٹ سے 40 ہزار روپے فی سلنڈر کے ناقابل یقین نرخ پر خریداری کی گئی۔ مزید یہ کہ تمام کوٹیشنز ایک ہی تحریر میں تیار کی گئی تھیں، جس سے شفافیت پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ کمیٹی نے ان تمام معاملات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وضاحت کو غیر تسلی بخش قرار دیا اور ذمہ دار افسران کی شناخت اور غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف کارروائی اور انکوائری کرکے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ مضامین

  • صدر مملکت نے سینیٹ کا اجلاس کل طلب کر لیا
  • سینیٹ اجلاس کل منگل، قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرنے کا فیصلہ
  • اسلام آباد میں 24گھنٹوں کے دوران 23نئے ڈینگی کیسزرپورٹ ہوئے
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • استنبول مذاکرات بارے حقائق کو ترجمان افغان طالبان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا: پاکستان
  • پنجاب میں وقف، ٹرسٹ اور کوآپریٹو سوسائٹیز کی نگرانی کیلئے نیا کمیشن قائم
  • القاعدہ افریقی دارالحکومت کو کنٹرول کرنے کے قریب پہنچ گئی
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ